آن لائن اجلاس برائے آل پاکستان تنظیمات منہاج القرآن ویمن لیگ بسلسلہ رفاقت مہم 2025

Rafaqat Campaign 2025 by Minhaj ul Quran Women League

نبی اکرمﷺ کا ارشاد گرامی ہے:

(إِنَّ اللہَ یَبْعَثُ لِھٰذِہِ الْأُمَّۃِ عَلٰی رَأْسِ کُلِّ مائَۃ عَامٍ مَنْ یُجَدِّدُ لَھَا دِیْنَھَا)

(سنن ابی داوٗد)

’’ اللہ تعالیٰ اس اُمّت میں ہر صدی کے آغاز میں ایسے لوگوں کو اُٹھاتا رہے گا جو اس (اُمّت) کے لیے اس کے دین کو ازسرِ نو تازہ کرتے رہیں گے۔‘‘

تحریک منہاج القرآن کی رفاقت حاصل کرنے والوں کے لئے حضور سیدی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی نے لفظِ ”رفیق“ کی اصطلاح قرآن پاک کی آیت مبارکہ ”حَسُنَ اُولٰئِکَ رَفِیقًا“ (یہی وہ لوگ ہیں جو (اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے) بہت اچھے ساتھی ہیں) سے اخذ کی ہے۔

ہم سب منہاج القرآن سے وابستہ کارکنان اور رفقاء کی ذمہ داری ہے کہ ہم ہمہ وقت اپنا محاسبہ کرتے رہیں کہ کیا ہماری زندگی ہماری موت، ہمارا جینا ہمارا مرنا، ہماری جملہ عبادات اور ہماری خدمتیں کیا واقعتاً خالِصتاً اللہ کے لئے ہیں یا نہیں؟

کیونکہ منہاج القرآن کی جملہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لئے یہی تزکیہ مطلوب ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اللہ رب العزت کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں منہاج القرآن جیسے پلیٹ فارم سے وابستہ کر رکھا ہے اور حضور سیدی شیخ الاسلام کی صورت میں عظیم مربی، راہنما اور قائد عطا کیا۔

اس ضمن میں جیسا کہ ماہ فروری قریب ہے، ہر سال کی طرح اس سال بھی ہم اپنے شیخ، اپنے قائد کو رفاقتوں کا عظیم تحفہ دیں گے۔ اسی مقصد کے لئے اس نشست کا انعقاد کیا گیا ہے تاکہ یہ بات ذہن نشین ہو سکے کہ کسی بھی بلند پایہ شخصیت کے لیے سب سے بڑا تحفہ عملاً انکی فکر، انکے درد اور پیغام کو سمجھنا ہے اور ثانیاً داعی بن کراس پیغام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانا ہے۔ یہی وہ خدمت ہے کہ جو ہمیشہ کی طرح اس سال بھی پورے تیقن کے ساتھ کی جائے گی۔

تیسری بات یہ ہے کہ رفاقت مہم 2025 کو مزید کامیاب اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے ہمیں اپنی دعوت کو فکری بنیادوں پر استوار کرنا ہوگا، تاکہ ہماری دعوت زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکے۔

اس مقصد کے لئے یہ بات سمجھ لیجیے کہ ہم فکری و نظریاتی لوگ ہیں۔ ہمارے شیخ نے ہماری تربیت مضبوط بنیادوں پر کی ہے۔ لہذا ہمیں اپنی فکری آبیاری اور خود کو تازہ دم رکھنے کے لیے خود کوشش کرنا ہوگی، اس کے لیے ضروری ہے کہ درج ذیل ان 5 موضوعات کی تذکیر اور یادہانی ہم سال بھر میں بالعموم اور بطور خاص ایسے مواقع پر کرتے رہیں۔

1. دین کا ہمہ گیر تصور

2. دینی فرائض کا جامع تصور

3. مصطفوی معاشرے کے قیام کے لیے منہج نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے مکمل آگاہی

4. دین میں اجتماعیت، رفاقت (عہد) اور اطاعت کا تصور

5. احیائے دین میں حضور سیدی شیخ الاسلام اور منہاج القرآن کا پیغام اور مقام

ان موضوعات سے لاعلمی تحریکی و تنظیمی زندگی میں بڑی غفلت اور مسائل کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ ہمیں دراصل اپنے کام اور اپنے مقام کی اصل اور حقیقت کو پہچاننے کی ضرورت ہے کہ کہی ہمارا بھی وہ حال نہ ہو کہ آب حیات پاس ہے اور پیاس سے مر رہے ہیں، کوہ نور کا ہیرا پاس ہو اور کانچ کے ٹکڑوں کے پیچھے بھاگتے رہیں۔

ساتھیوں! مشعلوں کو تیز کرو
کہ جنگ بازوں کا دور ہے

اور بقول اقبال:

"تیز ترک گام زن منزل ما دور نیست"
گھر گھر پیغامِ رفاقت پہنچانے اور دعوت دینے سے قافلے میں تیزی آۓ گی

 یہ بھی سمجھ لیجیے کہ رفاقت کیا ہے؟ اور کیوں ضروری ہے؟ اس کے لیے بس اتنا جان لینا کافی ہے کہ رفاقت ایک عہد، بیعت ، شعوری ارادے اور معاہدے کا نام ہے۔ اور تصورِ رفاقت ایک جماعت کی تشکیل کے لئے ناگزیر ہے۔ یہ وہ بیعت ہے جس کے بارے حضور نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ:۔

مَنْ مَاتَ وَلَیْسَ فِیْ عُنُقِہٖ بَیْعَۃٌ مَاتَ مِیْتَۃً جَاھِلِیَّۃً

[مسلم، کتاب الامارۃ ]
’’ جو اس حال میں مر گیا کہ اس کی گردن میں بیعت کا قلادہ نہیں وہ جاہلیت کی موت مر گیا۔‘‘

حضور نبی اکرم ﷺ کی اس حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں کسی مسلمان کے پاس ایمانی تناظر میں زندگی گزارنے کی دو ہی صورتیں ہیں۔

1-اگر مصطفوی معاشرہ قائم ہو تو اس کے مطابق زندگی گزارنا

2-اور اگر قائم نہ ہو تو اس کے قیام کی جدوجہد کرتے رہنا

گویا اگر کوئی شخصیت یا تحریک مصطفوی معاشرے کے قیام کی حقیقی جدوجہد کر رہی ہو تو اس کا ساتھ دینا ہر مسلمان پر فرض عین ہے اور یہ فتنوں سے بچنے کا واحد رستہ ہے۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’ان فتنوں سے پہلے پہلے جو تاریک رات کے حصوں کی طرح (چھا جانے والے) ہوں گے، (نیک) اعمال کرنے میں جلدی کرو۔ (ان فتنوں میں) صبح کو آدمی مومن ہو گا اور شام کو کافر یا شام کو مومن ہو گا توصبح کو کافر، اپنا دین (ایمان) دنیوی سامان کے عوض بیچتاہو گا۔‘‘

(صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ، 118)

ان فتنوں کی شدت اور خوش نمائی کیسی ہو گی؟ اس کی وضاحت نبی کریم صَلَّی اللہُ علیہ والہ وسلم نے اس طرح بیان فرمائی

" کہ جو بھی ان فتنوں میں جھانکے گا یہ اسے بھی اپنے اندر کھینچ لینگے"

لہذا اس دورِ پر فتن میں ہم پر لازم ہے کہ ہم دین کے علمبردار بن کر اپنے ذاتی کردار سے دین کی درست تعلیمات کی ترویج اور دین کے جامع تصور کے احیاء کے ذریعے داعی الی اللہ بن کر لوگوں کو دین کے قریب لائیں۔ ہم اس قافلے کے راہی ہیں جس کی دعوت کا مرکز و محور حب رسول ﷺ ہے گویا کہ حضور شیخ الاسلام کی دعوت اور انکی فکر محبت الٰہی اور عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لبریز دعوت ہے۔

گویا کہ اقبال کے یہ اشعار حضور شیخ الاسلام کی جدو جہد کے غماز ہیں:

گر دلم آئینۂ بی جوہر است
ور بحرفم غیر قرآن مضمر است

پردۂ ناموس فکرم چاک کن
این خیابان را ز خارم پاک کن

روز محشر خوار و رسوا کن مرا
بی نصیب از بوسۂ پا کن مرا

مفہوم:
اگر میرے دل کا آئینہ جوہروں سے خالی ہے، اگر میری باتوں میں قرآن مجید کے سوا بھی کچھ ہے تو حضورصلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم ! آپ کی روشنی تمام زمانوں کے لیے صبح کا سرو سامان ہے اور آپ کی آنکھ سینے کے اندر کی سب چیزیں دیکھ رہی ہے۔آپ میری فکر کی عزت و حرمت کا پردہ چاک کر دیجیے اور ایسا انتظام فرمائیے کہ میرے کانٹے سے پھولوں کی یہ کیاری پاک ہو جائے۔ قیامت کے دن مجھے زلیل و رسوا ہونے دیجیے اور اپنے پاؤں کے بوسے سے بے نصیب رکھیے۔

منہاج القرآن کئی سو سالہ علمی و فکری خزانے اور وراثت کی امین ہے یہ احیائے دین کی مساعی کا وہ نور ہے جس کی مشعل حضور شیخ الاسلام نے تھامی اور پھر اس امانت کو ہمیں سونپا. اس تناظر میں ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس زندہ رکھتے ہوئے اپنے حصے کا کام کرناہے۔ ہمیں یہ بات معلوم ہے کہ منہاج القرآن کی جدوجہد کے درج زیل سات مقاصد ہیں:-

1ـ دعوت و تبلیغ حق

2ـ اصلاح احوال امت

3ـ تجدید و احیائے دین

4ـ ترویج و اشاعت اسلام

5ـ امت میں اتحاد و یگانگت

6ـ بین المذاھب ہم آہنگی و رواداری

7. انتہا پسندی کا انسداد اور امن و اعتدال کا فروغ

ان مقاصد کے حصول کے لیے حضور شیخ الاسلام نے سورۃ آل عمران کی آیت نمبر 105 کی روشنی میں سات اھداف طے کیے ہیں۔

1-الدعوۃ الی اللہ

2-الدعوۃ الی الرسول

3-الدعوۃ الی القرآن

4-الدعوۃ الی العلم و الخلق الی العلم و الخلق

5-الدعوۃ الی الاخوۃ و المودۃ

6-الدعوۃ الی الجماعۃ

7-الدعوۃ الی الاقامۃ

منہاج القرآن کی رفاقت بلاشبہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی رفاقت کا وسیلہ ہے اور رفاقت کی اہمیت کو وہی انسان سمجھ سکتا ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ"اللہ کے دین کی جدوجہد فرض عین ہے"۔

رفاقت دستوری جماعت اور تنظیم کے ساتھ وفاداری اور اطاعت کا اور دعوتی تحریک کے جملہ اخراجات میں مالی تعاون کا ذریعہ بھی ہے۔رفاقت فیس کا سب سے بڑا مصرف دعوت و تنظیم کے انتظامی امور پر خرچ کرنا ہے۔علاوہ ازیں تحریک کا لٹریچر اور دعوتی نوعیت کے اسفار کے اخراجات کا سامان بھی رفاقت فیس ہے۔

آئیے ہم سب مل کر اللہ کے حضور یہ دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ منہاج القرآن کی رفاقت کو ہمارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رفاقت کے حصول کا ذریعہ بنا دے۔

جنت میں حضور نبی اکرم ﷺ کی رفاقت کے حصول کے لئے یہ دعا پڑھتے ہیں:

اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ نَعِیمًا لَا یَبِیدُ، وَقُرَّۃَ عَیْنٍ لَا تَنْفَدُ، وَمُرَافَقَۃَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُحَمَّدٍ فِی أَعْلَی الْجَنَّۃِ جَنَّۃِ الْخُلْدِ۔

(یا اللہ! میں تجھ سے ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی زائل نہ ہوں،آنکھوں کی ایسی ٹھنڈک کا سوال کرتا ہوں، جو کبھی ختم نہ ہوں او ر جنت کے اعلیٰ مقامات میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ساتھ چاہتا ہوں۔)( مسند احمد ،11826)

یہ بشارت ہر رفیق کوحضور شیخ الاسلام کی دعا کی صورت میں مل چکی ہے اور ہر رفیق اس عظیم دعا کے حصار میں داخل ہے اور یہ دعا دنیا و مافیہا کے مل جانے سے کہیں زیادہ بیش قیمت انعام ہے۔ اس دعا کا خلاصہ یہ ہے کہ" اے اللہ میرے ہر رفیق کو بروز محشر اپنے لواۓ حمد کے نیچے رسول اللہ ﷺ کی شفاعت نصیب فرما"

Rafaqat Campaign 2025 by Minhaj ul Quran Women League

Rafaqat Campaign 2025 by Minhaj ul Quran Women League

تبصرہ