شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری (بانی و سرپرستِ اَعلیٰ، منہاج القرآن انٹرنیشنل)
دورِ حاضر کے عظیم اِسلامی مفکر، محدّث، مفسر اور نابغہء عصر شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری پاکستان کے شہر جھنگ میں 1951ء میں پیدا ہوئے۔ آپ نے جدید علوم کے ساتھ ساتھ قدیم اِسلامی علوم بھی حاصل کیے۔ پنجاب یونی ورسٹی سے ایم۔ اے اور قانون کے اِمتحانات اَعلیٰ ترین اِعزازات کے ساتھ پاس کیے اور Punishments in Islam, their Classification and Philosophy کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عالمِ اِسلام کی عظیم المرتبت روحانی شخصیت قدوۃُ الاولیاء سیدنا طاہر علاؤ الدین القادری الگیلانی البغدادی رحمۃ اللہ علیہ سے طریقت و تصوف اور سلوک و معرفت کی تعلیم و تربیت حاصل کی اور اَخذِ فیض کیا۔ آپ نے علم الحدیث، علم التفسیر، علم الفقہ، علم التصوف والمعرفۃ، علم اللغۃ والادب، علم النحو والبلاغۃ اور دیگر کئی اِسلامی علوم و فنون اور منقولات و معقولات کا درس اور اَسانید و اِجازات اپنے والد گرامی سمیت ایسے جید شیوخ اور کبار علماء سے حاصل کی ہیں جنہیں گزشتہ صدی میں اِسلامی علوم کی نہ صرف حجت تسلیم کیا جاتا ہے، بلکہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک مستند و معتبر اَسانید کے ذریعے منسلک ہیں۔ آپ نے اپنے سلسلہء سند کی درج ذیل دو کتبِ اَسانید (الاثبات) میں اپنے پانچ سو سے زائد طُرقِ علمی کا ذکر کیا ہے:
1. اَلْجَوَاهرُ الْبَاهِرَة فِي الْأَسَانِیْدِ الطَّاهِرَة
2. اَلسُّبُلُ الْوَهبِیَّة فِي الْأَسَانِیْدِ الذَّهَبِیَّة
آپ کے اساتذہ میں عرب و عجم کی معروف شخصیات شامل ہیں، جن میں الشیخ المعمّر حضرت ضیاء الدین احمد القادری المدنی، محدّث الحرم الامام علوی بن عباس المالکی المکی، الشیخ السید محمد الفاتح بن محمد المکی الکتانی، محدثِ اعظم علامہ سردار احمد قادری، علامہ سید ابو البرکات احمد محدث الوری، علامہ سید احمد سعید کاظمی امروہی، علامہ عبد الرشید الرضوی اور ڈاکٹر برہان احمد فاروقی جیسے عظیم المرتبت علماء شامل ہیں۔ آپ کو امام یوسف بن اسماعیل النبہانی رحمۃ اللہ علیہ سے الشیخ حسین بن احمد عسیران اللبنانی کے صرف ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ اِسی طرح آپ کو حضرت حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی سے ان کے خلیفہ الشیخ السید عبد المعبود الجیلانی المدنی کے ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ امام الہند حضرت الشاہ احمد رضا خان کے ساتھ صرف ایک واسطہ سے تین الگ طُرق کے ذریعے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ علاوہ ازیں آپ نے بے شمار شیوخِ حرمین، بغداد، شام، لبنان، طرابلس، مغرب، شنقیط (موریطانیہ)، یمن (حضر موت) اور پاک و ہند سے اِجازات حاصل کی ہیں۔ اِس طرح شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ذاتِ گرامی میں دنیا بھر کے شہرہ آفاق مراکزِ علمی کے لامحدود فیوضات ہیں۔
آپ پنجاب یونی ورسٹی لاء کالج میں قانون کے اُستاد رہے ہیں۔ آپ نے پاکستان میں اور بیرونِ ملک خصوصاً امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، سکینڈی نیویا، یورپ، افریقہ، آسٹریلیا اور ایشیا خصوصاً مشرقِ وُسطی اور مشرقِ بعید میں اِسلام کے مذہبی و سیاسی، روحانی و اَخلاقی، قانونی و تاریخی، معاشی و اِقتصادی، معاشرتی و سماجی اور تقابلی پہلووں پر مشتمل مختلف النوع موضوعات پر ہزاروں لیکچرز دیے۔ آپ کے سیکڑوں موضوعات پر چھ ہزار سے زائد لیکچرز ریکارڈڈ ہیں، جن میں بعض موضوعات ایک ایک سو سے زائد خطابات کی سیریز کی شکل میں ہیں۔ آپ کی تصانیف کی تعداد ایک ہزار (1,000) ہے جن میں سے تقریباً 500 کتب اُردو، انگریزی، عربی و دیگر زبانوں میں طبع ہوچکی ہیں، جب کہ مختلف موضوعات پر آپ کی بقیہ پانچ سو کتب کے مسوّدات طباعت کے مختلف مراحل میں ہیں۔
آپ نے دورِ جدید کے چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے علمی و تجدیدی کام کی بنیاد عصری ضروریات کے گہرے اور حقیقت پسندانہ تجزیاتی مطالعے پر رکھی، جس نے کئی قابلِ تقلید نظائر قائم کیں۔ فروغِ دین میں آپ کی دعوتی و تجدیدی اور اِجتہادی کاوِشیں منفرد حیثیت کی حامل ہیں۔ جدید عصری علوم میں وقیع خدمات سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ آپ نے ’عرفان القرآن‘ کے نام سے اُردو اور انگریزی زبان میں جامع اور عام فہم ترجمہ کیا ہے، جو قرآن حکیم کے اُلوہی بیان کا لغوی و نحوی، اَدبی، علمی، اِعتقادی، فکری اور سائنسی خصوصیات کا آئینہ دار ہے۔ یہ ترجمہ کئی جہات سے عصرِ حاضر کے دیگر تراجم کے مقابلے میں زیادہ جامع اور منفرد ہے۔ علم الحدیث میں آپ کی تالیفات ایک گراں قدر علمی سرمایہ ہیں۔
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کی رِیَاضُ الصَّالِحِیْن اور خطیب تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی مِشْکَاةُ الْمَصَابِیْح کے اُسلوب پر دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق الْمِنْهَاجُ السَّوِيّ مِنَ الْحَدِیْثِ النَّبَوِيّ پوری دنیا میں ہر خاص و عام سے دادِ تحسین وصول کرچکی ہے۔ اِسی طرح هِدَایَةُ الْأُمَّة عَلٰی مِنْهَاجِ الْقُرْآن وَالسُّنَّة اڑھائی ہزار اَحادیث کا دو جلدوں پر مشتمل اِیمان اَفروز تربیتی نوعیت کا عظیم مجموعہ ہے جو آیاتِ قرآنی اور اَحادیثِ نبوی کے ساتھ ساتھ آثارِ صحابہ و تابعین اور اَقوالِ اَئمہ و سلف صالحین کا بھی نادِر ذخیرہ ہے۔
عقائد و عبادات، فضائلِ اَعمال، حقوق و فرائض، اَخلاق و آداب، اَذکار و دعوات اور معاملات و عمرانیات جیسے اَہم موضوعات پر مشتمل مَعَارِجُ السُّنَنِ لِلنَّجَاةِ مِنَ الضَّلَالِ وَالْفِتَنِ کے نام سے پندرہ ضخیم جلدوں کا تاریخی مجموعہ عصر حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق ایک نادِر علمی کاوش ہے۔ اس عظیم کتاب کا ہر موضوع آیاتِ قرآنیہ سے مزین ہونے کے ساتھ ساتھ مستند و معتبر احادیث مبارکہ کا گراں قدر ذخیرہ ہے۔ یہ اَئمہ سلف صالحین کی تصریحات و توضیحات کا بھی عظیم مرقع ہے جس میں مفسرین و محدّثین کی تشریحات بھی بکثرت ہیں۔ عام قارئین کے لیے سلیس و بامحاورہ اُردو ترجمہ مع جدید تحقیق و تخریج پیش کیا گیا ہے۔ اَحکام کے بیان پر مشتمل آیات و احادیث اور توضیحات و تصریحات پر مشتمل آٹھ جلدوں کا ایک الگ مجموعہ بھی ہے جس کی مثال پچھلی کئی صدیوں کے علمی سرمائے میں ناپید ہے۔ اِسی طرح اَلأَنْوَار فِي فَضَائِلِ النَّبِيِّ الْمُخْتَار صلی الله علیه وآله وسلم کے عنوان سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل، شمائل، خصائص اور معجزات کے حوالے سے بارہ جلدوں میں پانچ ہزار احادیث پر مشتمل مجموعہ بھی زیرِ ترتیب ہے۔ مزید برآں قاضی عیاض کی اَلشِّفَا کی طرز پر مَکَانَةُ الرِّسَالَة وَالسُّنَّة کے موضوع پر عربی زبان میں ایک عظیم علمی شاہکار قریبِ تکمیل ہے۔ اُردو زبان میں سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارہ جلدوں پر مشتمل سب سے بڑی تصنیف بھی آپ ہی کی ہے۔ علاوہ ازیں اِیمانیات، اِعتقادیات، تصوف و روحانیت، معاشیات و سیاسیات، سائنس اور جدید عصری موضوعات پر بھی آپ کی متعدد تصانیف دنیا کی بڑی زبانوں میں منتقل ہورہی ہیں۔
دہشت گردی اور فتنہ خوارج کے خلاف آپ کا مبسوط تاریخی فتویٰ دنیا بھر میں قبولِ عام حاصل کر چکا ہے جسے دنیا بھر کے محققین نے سراہا ہے۔ عالم اسلام کے سب سے بڑے تحقیقی ادارے مجمع البحوث الاسلامیۃ (قاہرہ، مصر) نے بھی اس کے مشتملات کی تائید کی ہے اور اس پر مفصل تقریظ لکھی ہے۔ آپ کا یہ تاریخی فتویٰ اِس وقت تک اردو، انگریزی، انڈونیشین اور ہندی زبانوں میں چھپ چکا ہے، جب کہ عربی، فرانسیسی، نارویجن اور ڈینش زبانوں میں بھی بہت جلد شائع ہورہا ہے۔
بین المسالک ہم آہنگی، بین المذاہب رواداری اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات سنہری حروف میں لکھی جانے کے قابل ہیں۔ تحریک منہاج القرآن نے ان جہات پر کام کے لیے بھی الگ فورمز قائم کیے ہوئے ہیں جو پاکستان اور بیرونی دنیا میں سرگرمِ عمل ہیں۔ اِسی طرح سیاسی سطح پر شیخ الاسلام کی خدمات پاکستان کی تاریخ کا ایک روشن باب ہیں۔ پاکستان میں فروغِ شعور و آگہی کی تحریک کا آغاز شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 35 سال قبل تحریک منہاج القرآن کے قیام کے ساتھ ہی کر دیا تھا، تاہم قریباً دس سال قبل اِس تحریکِ بیداریِ شعور کو اَز سر نو منظم کیا گیا۔ 23 دسمبر 2012ء کو مینارِ پاکستان کے تاریخی سبزہ زار میں آپ کا فقید المثال عوامی اِستقبال - جو ’سیاست نہیں ۔۔۔ ریاست بچاؤ‘ کے نعرے کے تحت منعقد کیا گیا - بھی اِسی سلسلہ کی ایک کڑی تھا۔ اس اجتماع میں قائد تحریک نے پاکستانی قوم کو آئین اور دستور سے آگاہ کیا اور باور کرایا کہ ہمارے ملک کے حکمران اس آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوکر حکومت کے ایوانوں میں براجمان ہوتے ہیں۔ چنانچہ 13 تا 17 جنوری 2013ء یخ بستہ راتوں اور بارش میں بھیگے ہوئے دنوں میں وابستگانِ تحریک کے عزم و حوصلے سے ایک جہاں متاثر ہوا۔ اِسلام آباد لانگ مارچ اور دھرنا بھی ریاستی جبر، انسانی حقوق کی پامالی اور جمہوریت دشمن قوتوں کے خلاف آئینی جد و جہد کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ اِس کے بعد مختلف شہروں میں عوامی اِجتماعات منعقد کیے گئے تاکہ عوام میں اِس ملک کے اَبتر حالات اور اِس میں رائج اُس فرسودہ نظام کو بدلنے کے لیے شعور بیدار کیا جائے جو سراسر دجل و فریب، ظلم و نااِنصافی، خیانت و بددیانتی، کرپشن و لوٹ مار اور غریبوں کو اُن کے حقوق سے محروم رکھنے پر قائم ہے۔ گزشتہ سال اگست 2014ء میں پاکستان عوامی تحریک کے پلیٹ فارم پر عظیم الشان انقلاب مارچ ہوا اور اور اسلام آباد میں دنیا کی تاریخ کا طویل ترین دھرنا دیا گیا کہ چشم فلک جس کی مثال پیش کرنے سے قاصرہے۔ اس عالمگیر، پرامن اور علم و اخوت جیسی خصوصیات کی حامل تحریک کے جانثار کارکنان نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی قیادت میں جرات، عزیمت، تحمل، برداشت، صبر اور قربانی کی ایسی مثالیں قائم کی ہیں جن کا وجود عصرِ حاضر کی کسی تحریک، کسی تنظیم اور کسی مذہبی و سیاسی پارٹی کے ہاں ملنا مشکل ہے۔ شیخ الاسلام نے جہاں پاکستان کو درپیش مسائل کی اصل وجہ (root cause) سے عوام کو آشنا کیا وہیں انہوں نے پاکستان کے روشن و مستحکم اور خود مختار مستقبل کے لیے اپنا اِنقلابی ویژن بھی پیش کیا ہے۔
آج اگر پاکستانی قوم واقعی اپنے حالات بدلنے میں سنجیدہ ہے؛ مہنگائی، لوڈ شیڈنگ، دہشت گردی اور بے روزگاری اور پسماندگی جیسے عذابوں سے چھٹکارا پانا چاہتی ہے؛ اور پاکستان کو اَقوامِ عالم کی صف میں نمایاں مقام دلانا چاہتی ہے تو اِسے شیخ الاسلام کے ویژن پر ہی عمل کرنا ہوگا۔
آج شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی قائم کردہ تحریکِ منہاجُ القرآن دنیا کے 90 سے زائد ممالک میں اِسلام کا آفاقی پیغامِ اَمن و سلامتی عام کرنے لیے مصروفِ عمل ہے۔ آپ کو عالمی سطح پر اَمن کے سفیر کے طور پر پہچانا جاتا ہے؛ جب کہ بہبودِ اِنسانی کے لیے آپ کی علمی و فکری اور سماجی و فلاحی خدمات کا بین الاقوامی سطح پر اِعتراف بھی کیا گیا ہے۔ آپ نے پاکستان میں عوامی تعلیمی منصوبہ کی بنیاد رکھی جو غیر سرکاری سطح پر دنیا بھر کا سب سے بڑا تعلیمی منصوبہ ہے۔ اِس منصوبے کے تحت اب تک ایک چارٹرڈ یونیورسٹی (منہاج یونیورسٹی لاہور) اور پاکستان بھر میں 600 سے زائد اسکولز و کالجز کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے۔ ماضی قریب میں ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ فردِ واحد نے اپنی دانش و فکر اور عملی جدّ و جہد سے فکری و عملی، تعلیمی و تحقیقی اور فلاحی و بہبودی سطح پر ملّتِ اِسلامیہ کے لیے اِتنے مختصر وقت میں اِتنی بے مثال خدمات اَنجام دی ہوں۔ بلا شبہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ایک فرد نہیں بلکہ عہد نو میں ملّتِ اِسلامیہ کے تابندہ و روشن مستقبل کی نوید ہیں۔
تبصرہ