آپ رضی اللہ عنہا کا حجرہ مبارکہ علوم دینیہ کا پہلا مدرسۃ الحدیث اور مدرسۃ السنہ ہے
آپ رضی اللہ عنہا کی مرویات نہ ہوتیں تو سیرت النبی ﷺ کا ایک بڑا حصہ امت تک نہ پہنچ پاتا
قائد منہاج القرآن کا ویمن لیگ کے زیراہتمام ”سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا “ کانفرنس سے خطاب
لاہور (30 اپریل 2021ء) قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام ”سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا “ کانفرنس سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ مبارکہ علوم دینیہ کا پہلا مدرسۃ الحدیث اور مدرسۃ السنہ ہے۔ آپ رضی اللہ عنہا زہد و ورع، ایثار و سخاوت اور خدمت اسلام میں اپنی مثال آپ تھیں۔ علم کے باب میں آپ کا مرتبہ صحابہ کرام اور صحابیات میں بہت بلند تر ہے۔ تمام ازواج مطہرات اور عالمات صحابیات کا علم جمع کر لیا جائے تو آپ کا علم سب سے زیادہ ہے۔
اس موقع پر نائب صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان، ناظم اعلیٰ منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور، مرکزی صدر ویمن لیگ فرح ناز، ناظمہ سدرہ کرامت، ام حبیبہ اسماعیل، عائشہ مبشر و دیگر خواتین رہنماؤں نے خطاب کیا اور کہا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا علوم القرآن، علوم السنہ کے فروغ میں مرکزی کردار کی حامل ہیں، اسلام کی ترویج و اشاعت میں آپ رضی اللہ عنہا ایک بلند ترین مقام کی حامل ہیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ رضی اللہ عنہا احکام میں اجتہاد و استنباط کرتیں اور آپ رضی اللہ عنہا سے فتویٰ طلب کیا جاتا تھا۔ آپ رضی اللہ عنہا کے چشمہ علم سے متعدد شاگرد فیضیاب ہوئے جن میں دو معروف نام حضرت عروہ بن زبیر جنہیں عالم المدینہ کا لقب دیا جاتا ہے اور دوسرے قاسم بن محمد بن ابی بکر ہیں جن کی مسند مسجد نبوی شریف میں تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کسی کو کوئی علمی مسئلہ کا حل درپیش ہوتا تو وہ آپ کے دربار میں حاضر ہوتا اور اس کا تسلی بخش جواب پاتا۔ آپ سے علمی استفادہ کرنے والے جلیل القدر تلامذہ کی تعداد 88 سے زائد ہے، خلق کثیر نے آپ رضی اللہ عنہا سے اکتساب فیض کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ رضی اللہ عنہا کی مرویات نہ ہوتیں تو سیرت النبی ﷺ کا ایک بہت بڑا حصہ امت تک نہ پہنچ پاتا۔ آپ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر آنے والا کوئی علم کا پیاسا خالی ہاتھ واپس نہیں گیا۔ 100کے قریب صحابہ کرام نے آپ رضی اللہ عنہا سے احادیث مبارکہ روایت کی ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہا کے علم میں گہرائی، گیرائی، تفقہ، تدبر اور دانش تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ علمی مقام کیوں نہ حاصل ہوتا کیونکہ زیادہ تر وحی کا نزول آپ رضی اللہ عنہا کے حجرہ مبارکہ میں ہوا۔ آپ کے علم کا چشمہ فیض آج تک امت میں جاری و ساری ہے اور قیامت تک جاری و ساری رہے گا۔ آپ رضی اللہ عنہا امت کی سب سے بڑی فقیہہ، مفسرہ، ، مجتہدہ، عابدہ، طیبہ اور طاہرہ ہیں۔
تبصرہ