بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ عوام پر ظالمانہ بوجھ ہے : ارشاد احمد طاہر

غیر ضروری اخراجات کوختم کیا جائے تاکہ قومی خزانہ صرف حکومتی اہلکاروں کے لیے نہ رہ جائے
تحریک منہاج القرآن لاہور کے ٹاؤنز تنظیمات کے عہدیداروں کے ایک اہم اجلاس سے خطاب

تحریک منہاج القرآن لاہور کے امیر ارشاد احمد طاہر نے کہا کہ بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ عوام پر ظالمانہ بوجھ ہے۔ عوام کے صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے۔ وہ پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ حکومت غیروں کی مدد اور چاپلوسی کے خول سے باہر نکل کر عوام کے دکھوں کا احساس کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز تحریک منہاج القرآن لاہور کے ٹاؤنز تنظیمات کے عہدیداروں کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ناظم لاہور تحریک منہاج القرآن حفیظ اللہ جاوید، نائب ناظم ڈاکٹر شبیر احمد اور محمد ریحان قادری بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی فلاح و بہبود کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ساری دوڑ دھوپ ذاتی مفادات اور سیاسی مفادات کے لیے ہو رہی ہے۔ حالانکہ حکومت کی اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ عوام پر غیر ضروری بوجھ نہ ڈالے جائیں اور ان کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے نمائندگان کو سادگی اپنانے کا حکم دے اور سختی سے غیر ضروری اخراجات کوختم کیا جائے تاکہ قومی خزانہ صرف حکومتی اہلکاروں کے لیے نہ رہ جائے۔ اگر حکومت اپنے اخراجات پر کنٹرول کر لیتی ہے تو وہی بچت عوام کو بجلی اور گیس میں سبسڈی دینے میں بھی خرچ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک زرعی ہے مگر مضبوط اور قابل عمل منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے ہم ناکامیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ارشاد احمد طاہر نے کہا کہ چینی کے منصوعی بحران نے بھی عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔ حکومت انہیں بے نقاب کیوں نہیں کرتی جن کی وجہ سے چینی کا بحران پیدا ہوا ہے۔ کیا وہ حکومت سے طاقتور ہیں یا حکومت انہیں خود تحفظ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں ساڑھے سات کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں جب کہ باقی کی آمدن اس قدر محدود ہے کہ وہ اپنے گھر کے ضروری اخراجات بھی مشکل سے پورے کر رہے ہیں کیونکہ مہنگائی کے منہ زور طوفان نے تقریباً ہر شہری کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ان کی آدھی سے زائد آمدن یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی میں چلی جاتی ہے۔ ایسی صورت میں جب بجلی، تیل اور گیس جیسی بنیادی اشیا کے نرخ بڑھائے جاتے ہیں اور لامحالہ ملز مالکان سے لے کر عام دکاندار تک سبھی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتے ہیں۔ جس سے لوگوں کی پریشانیاں بڑھنے کے ساتھ ساتھ معاشی سرگرمیاں بھی ماند پڑ جاتی ہیں۔ اس پس منظر میں حکومت نے بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کا جو فیصلہ کیا ہے۔ اس کا بوجھ غریب لوگوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے فیصلے نہ کرے جن سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو۔ اس کی بجائے چور بازاری، کرپشن، لوٹ مار اور غیر ضروری اخراجات پر قابو پایا جائے اور وہ اقدامات کیے جائیں جو حقیقی معنوں میں عوام دوست ہوں۔

تبصرہ