منہاج مصالحتی کونسل ناروے کے زیراہتمام جبری شادی کے موضوع پر ایک عظیم الشان سیمینار ہوا۔ یہ سیمینار مورخہ 2 دسمبر 2008ء بروز منگل ریڈ کراس ہال میں منعقد ہوا۔ پروگرام کے مہمان خصوصی صدر سپریم کونسل تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ حسن محی الدین قادری تھے جبکہ ناروے کے وزیر تعلیم Bard Vegard Solhjell، اوسلو کے میئر Fabian Stang ریڈ کراس کی نمائندہ Monica Berge اور تارکین وطن کی مددگار تنظیم کی صدر Gerd Fleischer بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔ اسکے علاوہ کئی محکموں اور تنظیمات کے نمائندے اور ناروے بھر سے کثیر تعداد میں خواتین و حضرات نے شرکت کی۔
صاحبزادہ حسن محی الدین قادری کے دورے کا اہم ترین اور پہلا مرکزی پروگرام تھا۔ چونکہ موضوع اہم تھا اور صاحبزادہ صاحب کا ناروے میں اس لیول کا پہلا پروگرام تھا لہذا لوگوں کا شوق دیدنی تھا۔ منہاج مصالحتی کونسل کی ٹیم جو کئی ماہ سے اس پروگرام کی کامیابی کے لیے مصروف عمل تھی آج پوری تیاری کے ساتھ محو استقبال تھی چونکہ موضوع نوجوانوں کے متعلق تھا اسلئے 80 فیصد حاضرین نوجوان لڑکے لڑکیاں تھے۔
پروگرام عین وقت پر 5 بجے شروع ہوا۔ تلاوت کی سعادت حافظ عمران علی اور ترجمہ کی سعادت عاطف رؤف کے حصے میں آئی جبکہ نعت کے لیے منہاج سسٹرز کی ٹیم کو دعوت دی گئی۔ جنہوں نے نہایت خوبصورت آواز میں نعت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیش کی۔ یہ ٹیم اقراء مشتاق، آمنہ ظفر، زنیرہ مشتاق، فاطمہ ظفر اور عائشہ نور پر مشتمل تھی۔
صدر سپریم کونسل تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں سورۃ بقرہ کی معروف آیت۔ لا اکرہ فی الدین۔ ۔ ۔ کو موضوع سخن بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اپنے ماننے والوں کو کسی بھی کام میں سختی اور جبر کی اجازت نہیں دیتا۔ اگر یہ چیز آج اسلامی سوسائٹی میں موجود ہے تو یہ اسلامی تعلیم کا نتیجہ نہیں بلکہ اسلام کو نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ کی کئی مثالیں پیش کیں جن میں اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جانبین یعنی لڑکے لڑکی کو یہ حق دیا ہے کہ وہ اپنی پسند سے شادی کریں اور طرفین میں سے کسی ایک یا دونوں پر جبر کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ عقلی طور پر بھی یہی مناسب ہے کہ جن لوگوں نے اکھٹے زندگی گذارنی ہے انکو انتخاب کا حق دیا جائے نہ کہ ان کو زور زبردستی سے جوڑ دیا جائے۔
انہوں نے صحیح بخاری، نسائی ابن ماجہ اور دیگر احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں خنساء بنت حزام صحابیہ حاضر ہوئیں انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے باپ نے میری شادی وہاں کر دی ہے جہاں میں خوش نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکو اختیار دیا کہ یہ کوئی شادی نہیں ہے تم جہاں چاہو شادی کر سکتی ہو۔ انہوں نے بخاری و مسلم اور بہت سے کتب احادیث سے ثابت کیا کہ اگر عورت طلاق یافتہ ہو تو بھی اس سے اجازت لی جائے اگر کنواری ہو تب بھی اس سے شادی کے لیے رضامندی لی جائے۔ حسن محی الدین قادری نے مزید کہا کہ اسلام میں جو سب سے اہم چیز "ایمان" کیلئے جبر اور سختی گوارا نہیں کرتا اور کسی کو جبراً مسلمان نہیں بناتا تو وہ اسلام باقی چیزوں میں سختی کو کیسے برداشت کر سکتا ہے۔
المختصر حسن محی الدین قادری کا خطاب اتنا مدلل اور پرمغز تھا کہ ایک ایک لفظ موتیوں کی طرح مربوط تھا۔ سیمینار میں موجود مسلمان نوجوان تو خوش تھے ہی لیکن نارویجن اور سٹیج پر بیٹھی شخصیات کی صورت بھی قابل دید تھی۔ حسن محی الدین قادری نے اتنے خوبصورت انداز اور الفاظ کے ساتھ دلائل دے رہے تھے کہ بار بار ہال تالیوں سے گونج رہا تھا اور ہر شخص کے منہ سے واہ واہ اور سبحان اللہ کے کلمات نکل رہے تھے۔ اگرچہ خطاب انگلش میں تھا لیکن یہ حسن محی الدین قادری کے انداز گفتگو کا کمال تھا کہ اتنے خوبصورت اور سادہ الفاظ میں بیان کیا کہ ہر شخص ہر نقطہ اچھی طرح سے سمجھ رہا تھا خطاب ختم ہونے پر فرطِ جذبات سے پورا ہال کھڑا ہو گیا اور دیر تک تالیاں بجتی رہیں۔ یقیناً اوسلو کی دھرتی پر ایک بے مثال اور لاجواب خطاب سنا گیا۔ جو مدت تک لوگوں کے ذہنوں میں گونجتا رہے گا۔
صاحبزادہ حسن محی الدین قادری کے خطاب کے بعد نارویجن لوگوں اور ان میں موجود پروفیسرز اور ڈاکٹرز نے برملا اظہار کیا کہ ہم نے بہت سی کانفرنسز اس موضوع پر اٹینڈ کی ہیں۔ مگر اسلام کا جو چہرہ آج دیکھا ہے یا جس خوبصورتی سے صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے اس موضوع کو آج نبھایا ہے ہم نے اس سے پہلے کبھی نہیں سنا۔
اوسلو میئر Fabian Stang نے اپنے خطاب میں منہاج مصالحتی کونسل کو اس پروگرام کے انعقاد پر مبارکباد دی اور کونسل کے مجموعی کام کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ منہاج مصالحتی کونسل کو ان کی خدمات پر 2008ء کا اوسلو ایوارڈ ملا ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ وہ آئندہ بھی اس کام کو جاری رکھیں گے تاکہ ان کو آنے والے سالوں میں بھی یہ ایوارڈ مل سکیں۔
ریڈکراس اوسلو کی نمائندہ Monica Berge نے ناروے میں جبری شادی کے اعداد و شمار پیش کیے اور اسکے لیے ریڈ کراس کی خدمات کا تذکرہ کیا اور منہاج مصالحتی کونسل کے کام کی تعریف کی۔ تارکین وطن کی مددگار تنظیم کی صدر Gerd Fleischer نے بھی جبری شادی کے حوالے سے تفصیلی خطاب کیا اور انہوں نے کہا کہ جبری شادی کی کوئی مذہب اجازت نہیں دیتا بلکہ یہ معاشرتی مسئلہ ہے جو دنیا کے ہر خطہ میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اس مسئلے کو مل جل کر حل کرنا ہے۔
وزیر تعلیم Bard Vegard Solhjell نے اپنے خطاب میں صاحبزادہ حسن محی الدین قادری کے خطاب اور منہاج مصالحتی کونسل کی کوششوں کو سراہا کہ آج کے دور میں اس معاشرے میں اسی انداز سے کام کرنے کی ضرورت ہے جس انداز میں منہاج مصالحتی کونسل اپنا فریضہ ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کالجز میں بھی اپنے نمائندے مقرر کیے ہیں تاکہ اگر کسی کے ساتھ کسی بھی قسم کا جبر کیا جاتا ہے تو وہ کالج ہی میں ہمارے نمائندہ سے بات کر سکتی ہے یا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ایک ساتھ مل کر اس ظلم کے خلاف لڑنا ہے اور ہم منہاج مصالحتی کونسل اور دوسری تنظیموں کے ساتھ بھی تعاون جاری رکھیں گے تاکہ جبری شادی جیسے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔
آخر میں منہاج مصالحتی کونسل کے صدر اعجاز احمد وڑائچ نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ نقابت کے فرائض ارم یٰسین اور راقم نے ادا کیے۔ بعد ازاں طعام سے مہمانوں کی تواضح کی گئی۔
رپورٹ : عقیل قادر۔ اوسلو
تبصرہ