آخر کب تک قرض کی مئے پی جاتی رہے گی: ڈاکٹر محمد طاہر القادری

باصلاحیت دماغ اور بڑ ے پیمانے پر سرمایہ کی بیرو ن ملک منتقلی تشویش ناک ہے۔
اغیار کی معاشی غلامی سے نجات کیلئے کفایت شعاری کو قومی مزاج بنانا ہوگا۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کینیڈا سے ٹیلی فونک گفتگو

معاشی بحران، دہشت گردی، انتہا پسندانہ رویے، قتل و غارت گری، زلزلے، مہنگائی اور اشیائے ضروریہ کی کمیابی جیسے مسائل سے نجات کے لئے انقلابی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ غیرو ں پر انحصار کی بجائے ملک کو اقتصادی گرداب سے نکالنے کے لئے ایسی پالیسیاں تشکیل دینا ہوں گی، جس سے ملک میں امن و امان قائم ہو اور بیرونی سرمایہ کاری کیلئے ماحول ساز گار بنے۔ آخرکب تک قرض کی مئے پی جاتی رہے گی! ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا سے صدر عوامی تحریک فیض الرحمن درانی سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ باصلاحیت دماغ اور بڑے پیمانے پر سرمایہ کی بیرون ملک منتقلی تشویش ناک ہے اور اس کی روک تھام کیلئے انتہائی سوچ بچار کے بعد مربوط پالیسیاں بنانا ہوں گی تاکہ وطن عزیز آئے روز کے ایسے صدمات سے محفوظ ہو کر معاشی استحکام کا سفر شروع کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ اغیار کی معاشی غلامی سے نجات حاصل کرنے کیلئے کفایت شعاری کو قومی مزاج بنانا ہوگا اور عیاشی کے کلچر کو فوری طور پر ختم کرنا ہوگا۔ غیر ضروری پُرتعیش اخراجات سے وہ ملک بھی اجتناب کرتے ہیں جن کی معیشت بہت زیادہ مضبوط ہے۔ پاکستان جیسا ملک تو ایسی عیاشیوں کا قطعاً متحمل نہیں ہو سکتا، جو عرصہ دراز سے جاری و ساری ہیں۔ اس لئے حکومتی سطح پر کفایت شعاری کے کلچر کو فروغ دینے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔

تبصرہ