17 جون 2025 کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کی یاد میں 11ویں برسی

Model Town case updates

17 جون 2025 کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کی یاد میں 11ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر پورے ملک میں دعائیہ تقاریب اور تقاریر کا اہتمام کیا جائے گا۔ اس سال کو سالِ ایصالِ ثواب کے طور پر بھی منایا جا رہا ہے، تاکہ ان شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جا سکے جنہوں نے اپنی جانیں قربان کر دیں۔

ماڈل ٹاؤن سانحہ کو 11 سال گزر چکے ہیں، لیکن انصاف کا سورج آج بھی طلوع نہیں ہو سکا۔ ہم معزز سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سات سال قبل جاری کردہ اپنے حکم کی روشنی میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اثرات کی تحقیقات کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اقدامات کرے۔ اس سلسلے میں قائم کی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) اپنا کام مکمل کر چکی ہے، مگر بدقسمتی سے جب اس رپورٹ کو جمع کروانے کا وقت آیا تو لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے ایک اسٹے آرڈر جاری کر دیا گیا، جو کئی برسوں سے برقرار ہے۔

یہ معاملہ اب عدالتوں کے فورم پر موجود ہے اور ہم انصاف کے منتظر ہیں۔ ہم مسلسل اپنے قانونی حق کو استعمال کر رہے ہیں، کبھی لاہور ہائی کورٹ اور کبھی سپریم کورٹ کے دروازے پر دستک دیتے ہیں۔ کچھ اپیلیں کئی سالوں سے لاہور ہائی کورٹ میں التوا کا شکار ہیں، جبکہ کچھ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ ہم چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ دونوں سے اپیل کرتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق تمام اپیلوں کی سماعت کر کے فیصلے صادر فرمائیں تاکہ انصاف کا عمل آگے بڑھ سکے۔

گیارہ سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے اور جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ انصاف میں تاخیر، انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔ 17 جون 2014 کو پاکستان کے 14 نہتے شہریوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا، بزرگوں کی ہڈیاں توڑی گئیں، خواتین اور مردوں پر بدترین تشدد کیا گیا۔ اس کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے کسی کارکن نے قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ہمیشہ قانون کی پاسداری کا درس دیا اور اپنے کارکنوں کو قانونی حدود میں رہتے ہوئے اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی تلقین کی۔

آج ہم اسی عزم کے ساتھ عدالتوں میں موجود ہیں۔ ہم نچلی عدالتوں سے لے کر سپریم کورٹ تک اپنے قانونی حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہم معزز عدالتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مظلوموں کو انصاف فراہم کریں اور اس ملک کے غریب اور مظلوم عوام کو ان کا حق دلائیں کیونکہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

ہم شہداء کے ورثاء کی استقامت اور عزم کو سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے ہر طرح کے دباؤ، لالچ اور دھمکیوں کے باوجود اپنی جدوجہد کو جاری رکھا۔ ان کی انصاف کے لیے تڑپ آج بھی ویسی ہی ہے جیسی گیارہ سال پہلے تھی۔ ہم چیف جسٹس سپریم کورٹ سے یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ مظلوموں کی آواز سنیں اور انصاف کا وہ وعدہ پورا کریں جو سپریم کورٹ نے قوم سے کیا تھا۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔

تبصرہ