ویمن امپاورمنٹ کےلیے ہونے والی قانون سازی پر عمل کیا جائے : مقررین
خواتین کو درپیش سماجی و معاشی مسائل کے حل کےلیے حکومت عملی اقدامات کرے: کانفرنس میں مطالبہ
ڈاکٹر فرح ناز، جہاں آرا وٹو، صباحت رضوی ایڈووکیٹ، عائشہ مبشر، شاہدہ مغل کا خطاب
منہاج القرآن ویمن لیگ کے ذیلی ادارے (وائس) کے زیراہتما م خواتین کے عالمی دن کے موقع پر’’ وقارِ نسواں و خاندانی استحکام‘‘ کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں مقررین نے خواتین کے اقتصادی استحکام اور ویمن امپاورمنٹ سے متعلق موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ خواتین کو درپیش سماجی اور معاشی چیلنجز کے حل کے لیے حکومت کو موثر اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ خواتین کو مساوی مواقع میسر آسکیں۔ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ امہات المومنینؓ، صحابیاتؓ اور اہل بیت اطہار ؑ کی مقدس خواتین کے حالات زندگی کو تمام سطحوں کے نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ نئی نسل ان کی سیرت و کردار سے رہنمائی حاصل کر سکے۔
اس کے علاوہ، مساجد میں کمیونٹی سینٹرز بھی قائم کرنے کی تجویز دی گئی تاکہ وہاں خواتین اور بچیوں کی دینی و اخلاقی بنیادوں پر تعلیم و تربیت کا موثر اہتمام ہو سکے، جس کے لیے ماہر معلمات کو پرکشش معاوضوں پر تعینات کیا جائے۔
مزید برآں، پرائمری سطح پر اخلاقیات کو بطور مضمون نصاب میں شامل کرنے اور اساتذہ کی تربیت کے لیے مدر ٹریننگ پروگرام کے انعقاد کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
صدر منہاج القرآن ویمن ڈاکٹر فرح ناز نے کہا کہ خواتین کو محفوظ ماحول فراہم کرنا اور انہیں عملی زندگی میں مساوی مواقع دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، تاکہ وہ ملک کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔
سینئر قانون دان سابق سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار صباحت رضوی ایڈووکیٹ نے کہاکہ ورک پلیس پر خواتین کو ہراسانی سے بچانے کے لیے موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔ ساتھ ہی، دیہی اور پس ماندہ علاقوں میں خواتین کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ مالی طور پر خودمختار ہو سکیں اور اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا سکیں۔ جیلوں میں قید خواتین کے ساتھ غیر انسانی سلوک ناقابلِ قبول ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کی قانونی مدد کے لیے خصوصی پالیسی مرتب کرے اور ان کے بچوں کی کفالت اور تعلیم کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
چیئرپرسن پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی جہاں آرا وٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ معاشرے میں خواتین کو برابر کے شہری کے طور پر تسلیم کیے بغیر ترقی کا خواب ادھورا رہے گا۔ تعلیم اور شعور ہی خواتین کو ان کے جائز حقوق کی پہچان دلا سکتا ہے۔ نصاب میں امہات المومنین، صحابیات اور اہل بیت کی مقدس خواتین کے سیرت و کردار کو شامل کیا جانا چاہیے تاکہ نوجوان نسل کو عملی زندگی میں ان کے کردار سے رہنمائی حاصل ہو۔ ڈائریکٹر وائس عائشہ مبشر نے تقریب میں آئے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئےخواتین کے تحفظ اور بحالی کے لیے ویمن ری ہیبلیٹیشن سینٹرز کے قیام اور ان کی موثر نگرانی پر بھی زور دیا تاکہ متاثرہ خواتین کو قانونی، نفسیاتی اور سماجی مدد فراہم کی جا سکے۔
انہوں نے گھریلو تشدد اور دیگر سماجی جرائم کے خلاف آگاہی مہم چلانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ خواتین کو اپنے حقوق کا شعور دیا جا سکے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
تقریب سے عائشہ شبیر، کرن محبوب، کنزیٰ کمال خان، نوشابہ ستار، تسابے ربیکا زینب، ڈاکٹر سعدیہ سالار، قرۃ العین شعیب، ام حبیبہ اسماعیل، انیلہ الیاس، ڈاکٹر شاہدہ مغل، میری جیمز گل، عمارہ رندھاوا سمیت دیگر خواتین رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے شرکت کی اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات پر زور دیا۔
تبصرہ