اسکالر: ڈاکٹر فرح ناز (صدر منہاج القرآن ویمن لیگ پاکستان)
رسول اکرمﷺ کافرمان ہے کہ ’’سورہ بقرہ پڑھا کرو، کیوں کہ اس کا پڑھنا برکت ہے اور اس کا چھوڑنا حسرت اور بدنصیبی ہے۔ اور اہلِ باطل اس پر قابو نہیں پاسکتے۔‘‘
امام نووی بیان کرتے ہیں۔ سورہ بقرہ کے فضائل میں متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں نواس بن سلیمان کلابی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن قرآن مجید اور اس پر عمل کرنے والوں کو لایا جائے گا، ان کے آگے سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران ہوں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سورتوں کی تین مثالیں بیان فرمائیں جن کو میں آج تک نہیں بھولا، فرمایا وہ ایسی ہیں جیسے وہ بادل ہوں یا دو سیاہ سائبان ہوں جن کے درمیان نور ہو، یا صف باندھے ہوئے پرندوں کی دو قطاریں ہوں وہ سورتیں اپنے پڑھنے والوں کی وکالت اور حمایت کریں گی۔ یعنی قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ایک مخلوق پیدا فرمائے گا جو بادل، سائبان یا پرندوں کی قطاروں کی طرح ہوں گی اور قرآن پڑھنے والوں اور قرآن پر عمل کرنے والوں پر سایہ کریں گی۔ (صحیح مسلم)
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رات کو سورۃ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھے گا وہ اس کو کافی ہوں گی۔(صحیح مسلم، ج: 1، ص: 271)
احادیث صحیحہ میں سورۃ البقرہ کی آخری دو آیتوں کے بڑے بڑے فضائل مذکور ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس شخص نے رات کو یہ دو آیتیں پڑھ لیں تو یہ اس کے لیے کافی ہے۔اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ نے دو آیتیں جنت کے خزائن میں سے نازل فرمائی ہیں جس کو تمام مخلوق کی پیدائش سے دو ہزار سال پہلے خود رحمٰن نے اپنے ہاتھ سے لکھ دیا تھا،جو شخص ان کو عشاء کی نماز کے بعد پڑھ لے تو وہ اس کے لیے قیام اللیل یعنی تہجد کے قائم مقام ہوجاتی ہے"
اور مستدرک حاکم اور بیہقی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہ نے سورہ بقرہ کو ان دو آیتوں پر ختم فرمایا ہے جو مجھے اس خزانہ خاص سےعطافرمائی ہیں جو عرش کے نیچے ہے،اس لیے تم خاص طور پر ان آیتوں کو سیکھو،اور اپنی عورتوں اور بچوں کو سکھاؤ،اسی لیے حضرت فاروق اعظم اورسیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ہمارا خیال یہ ہے کہ کوئی آدمی جس کو کچھ بھی عقل ہو وہ سورہ بقرہ کی ان دو آیتوں کو پڑھے بغیر نہ سوئے گا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۃ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔ (سنن نسائی)
سورةالبقرہ کی اہم معلومات
سورة البقرة قرآن مجید کی دوسری اور سب سے طویل سورت ہے۔ اسکی کا کل آیات 286 اور 40 رکوع ہیں۔ سورہ البقرہ کا وظیفہ اس کی تلاوت، اس کا پڑھنا، سننا، سمجھنا، زندگی کے ہر مسائل کا حل اور جادو کے اثرات سے بچنے کے لیے انتہائی طاقتور ہے۔ سورۃ البقرہ کو سورۃ الامیین (دو امتوں کا ذکر امت مسلمہ اور بنی اسرائیل)، الزھراوین (سایہ فگن) بھی کہتے ہیں۔
مضامین کی تقسیم کے دو حصے ہیں
پہلا حصہ
40رکوع (18 رکوع، 152آیات، سابقہ امت بنی اسرائیل کا ذکر)
دوسرا حصہ (22رکوع، 134آیات، امت مسلمہ کا ذکر )
آیات کے موضوعات
آیت نمبر 1 تا 5 متقین کا ذکر
6 تا 7 کفار کا ذکر
8 تا 20 منافقین کا ذکر
21 تا 29 توحید، قرآن، رسالت آخرت
30 تا 39 حضرت آدم علیہ السلام کا ذکر
40 تا 46 بنی اسرائیل پر فرد جرم
124 تا 141 حضرت ابراہیم اور دیگر انبیاء علیہ السلام کا ذکر
142 تا 152 تحویل کعبہ
174 تا 153 نیکی کی صورتیں
285 تا 286 دعا
دلچسپ معلومات:
سورةالبقرہ میں کل 286آیات ہیں۔اگر اس سے اخری ہندسے کو ہٹا دیں تو 28 بچے گا۔ اور یہ مدنی سورتوں کی تعداد بنتی ہے اور اگر پہلے ہندسے کو ہٹائیں تو 86 بچے گا۔ جو مکی سورتوں کی تعداد ہے اور اگر ان دونوں یعنی 28 اور 86 کو جمع کریں تو 114 بنے گا جو قرآن مجید کی کل سورتوں کی تعداد ہے۔
سوره البقرة کا خلاصہ یہ ہے کہ "دین میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ اور ایمان کی پختگی کے ساتھ عمل صالحہ پر بھی مکمل توجہ دو۔"
تبصرہ