تحریک منہاج القرآن ویمن لیگ ملتان کے زیراہتمام دوسری سالانہ میلاد النبی ﷺ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ میلاد النبی ﷺ کانفرنس میں مرکزی وفد محترمہ انیلہ الیاس ( مرکزی ناظمہ زونز اے)، محترمہ حاجرہ قطب اعوان ( زونل ناظمہ جنوبی پنجاب اے)، مصباح مصطفیٰ ( زونل ناظمہ جنوبی پنجاب بی) نے شرکت کی۔
کانفرنس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جن میں ڈاکٹر سمیرا ابرار ملک، مسز نگہت ( پرنسپل نشاط سکول سسٹم)، مسز احمد قریشی، مسز شبیر نواز، مسز ممتاز نون، محترمہ بشرا، محترمہ عفت، مسز رفعت، مسز نور قادری، محترمہ تہمینہ، محترمہ رئیسہ کلیم ( پرنسپل جناح پبلک سکول)، مسز ظہیر عباس شیرازی (ڈی سی مری)، مسز شاہدہ عطا ( سیکرٹری ایجوکیشن) اور محترمہ زینب ( کوارڈینیٹر نشاط بوائز جونیئر سکول ملتان) شامل ہیں۔
منہاج نعت کونسل ملتان اور محترمہ شبانہ نے حضور ﷺ کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت کے نذرانے پیش کیے۔ محترمہ پلوشہ سرفراز (ضلعی ناظمہ دعوت منہاج ویمن لیگ ملتان) نے نقابت کے فرائض سرانجام دئیے۔ محترمہ کنیز فاطمہ جاوید (ضلعی صدر منہاج القرآن ویمن لیگ ملتان) نے استقبالیہ کلمات پیش کیے۔
محترمہ ہما اسماعیل صاحبہ(سرپرست اعلیٰ منہاج ویمن لیگ ملتان) نے شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتب عید میلاد النبی ﷺ، الوفاء، شہر مدینہ اور زیارت رسول ﷺ، کا تعارف پیش کیا۔
محترمہ انعم مصطفی صاحبہ (ضلعی ناظمہ منہاج ویمن لیگ ملتان) نے ایگرز ڈیپارٹمنٹ کی ورکنگ رپورٹ پیش کی۔ ایگرز ڈیپارٹمنٹ کے بچوں نے حضور ﷺ سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے عربی کلام حبیبی محمد ﷺ پر بہترین پرفارمنس پیش کی۔ محترمہ صوفیہ نور (ضلعی ایگرز کوآرڈینیٹر ملتان) کو مختصر سے عرصہ میں ایگرز کی بہترین کارکردگی پر شیلڈ سے نوازا گیا۔ ایگرز بچوں کو سابقہ کارکردگی اور بہترین پرفارمنس پیش کرنے پر انعامات سے بھی نوازا گیا۔
جامعہ اسلامیہ منہاج الزہراء ملتان کی طالبات کے حفظ مکمل ہونے پر چادر پوشی کی گئی۔ حاضرین محفل کو حضور ﷺ کے موئے مبارک کی زیارت بھی کروائی گئی۔ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا خطاب ’’حضورﷺ کی ولادت کے واقعات اور عشق رسول ﷺ‘‘ کے موضوع پر سنایا گیا۔
محترمہ انیلہ الیاس ( مرکزی ناظمہ زونز اے) نے ’’عصر حاضر میں تعلق بالرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ضرورت و اہمیت‘‘ کے موضوع پر خطاب کیا۔ انکا کہنا تھا کہ غلام وہ ہوتا ہے جو کسی کے ہاتھ پر بک گیا ہو، اس نے خود کو اس طرح کسی کے سپرد کر دیا ہو کہ خود سپردگی کے بعد وہ اپنی ذات، حال، معاملات، چلنے پھرنے میں اپنی مرضی کو نہ لائے بلکہ اسکی جدوجہد اور عزت آبرو سب کچھ اس کے مالک کا ہوجائے۔ حضور نبی اکرمﷺ سے ہمارا تعلق غلامی اسی وقت صحیح طرح قائم ہو سکتا ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات سے ہماری نسبت اور رشتے کو وہ استواری اور کیفیت نصیب ہو کہ جو دیکھے اسے غلامی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یقین ہو جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ سے ہمارا تعلق غلامی بحال ہوجائے تو طریق زہد کے ساتھ ساتھ طریق عشق پر چلنا ناگزیر ہے۔
تبصرہ