منہاج القران ویمن لیگ کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور پر ضیافتِ میلاد کا اہتمام کیا گیا جس میں محترمہ فضہ حسین قادری نے خصوصی خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے محترمہ فضہ حسین قادری نے کہا کہ میلاد کا پیغام یہ ہے کہ محبوب خدا ﷺ اور خدا کے ہر حکم کی تعمیل اور اتباع کی جائے۔ محبت یہ ہے کہ محبوب کے ہر حکم پر سرتسلیمِ خم کیا جائے اور اس میں تھکاوٹ اور معثیت کا خیال نہ آئے۔ اللہ رب العزت نے اپنی محبت کو اپنے محبوب کی محبت سے جوڑ دیا یعنی جس نے مجھ سے محبت کرنی ہے وہ میرے محبوب کی اتباع کرے، علماء فرماتے ہیں کہ اطاعت و اتباعِ رسول ﷺ سے بڑھ کر کوئی عمل نہیں۔ اللہ کے رسول ﷺ کی پیروی کرنے کا مطلب آقا کریم ﷺ کے اسوۂ حسنہ پر چلنا، آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کو اپنی زندگیوں میں لاگو کرنا۔
انہوں نے کہا کہ آج کے پروگرام کا پیغام یہ ہے کہ آج جب مسلمان اپنی اصل اور اسلام کی تعلیمات سے دور ہوتے جارہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں دین اور آقا ﷺ کی محبت اپنی آنے والی نسلوں میں منتقل کرنی ہے، فقط بچوں کو کلمہ پڑھا دینا کافی نہیں انہیں قرآن اور صاحبِ قرآن سے محبت کرنا سکھانا ہوگی۔ ہمارے اخلاق، اطوار، اعمال اور افعال میں سیرتِ طیبہ کی تعلیمات جھلکنے لگیں۔ جہاں ہم بچوں کی جسمانی غذا کا خیال کرتی ہیں وہی ان کو روحانی غذا کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ حضور شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خطابات خود بھی سُنیں اور ساتھ بٹھا کر اپنے بچوں کو بھی سنائیں، اسی طرح حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کی کُتب بچوں کے سامنے پڑھیں اور انہیں سیرت طیبہ کا سبق دیں تاکہ وہ دنیا میں حضور نبی اکرمﷺ کو اپنا حقیقی رول ماڈل بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے ہماری فکری اور روحانی تربیت کی ہے، وہ چاہتے ہیں کہ ہم اسلام کی حقیقی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے مثالی مائیں بنیں اور آنے والی نسلوں کی تربیت کریں، اپنی گھروں کو مراکزِ علم بنائیں، فہم دین کے ذریعے حضور شیخ الاسلام کا پیغام لوگوں تک پہنچائیں، جب مائیں مثالی ہوں گے تو پھر مثالی معاشرہ وجود میں آئے گا اور حقیقی مصطفوی معاشرہ قائم ہوگا۔
ضیافت میں ڈاکٹر بصیرہ عنبرین اور ڈاکٹر عظمیٰ زریں نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ مرکزی صدر منہاج القرآن ویمن لیگ پاکستان ڈاکٹر فرح ناز، مرکزی نائب صدر سدرہ کرامت، مرکزی ناظمات لبنیٰ مشتاق، انیلا الیاس اور ام حبیبہ اسماعیل سمیت خواتین بڑی تعداد میں شریک ہوئیں۔
تبصرہ