بچہ والدین کے پاس اللہ کی امانت ہے

ام کلثوم قمر

یَـٰٓأَیُّهَا لَّذِینَ آمَنُواْ قُوٓاْ أَنفُسَکُمْ وَأَهْلِیکُمْ نَارا وَقُودُهَا لنَّاسُ وَلْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلَـٰٓئِکَةٌ غِلَاظ شِدَاد لَّا یَعْصُونَ اللَّهَ مَآ أَمَرَهُمْ وَیَفْعَلُونَ مَا یُؤْمَرُونَ.

اے ایمان والو!اپنے آپ کو اوراپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت مزاج طاقتور فرشتے (مقرر )ہیں جو کسی بھی امر میں جس کا وہ انہیں حکم دیتا ہے اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کام سر انجام دیتے ہیں جسکا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔

دین اسلام باقی ادیان سے یکسر مختلف اور امتیازی حیثیت اس لیے رکھتا ہے کے یہ آدابِ عبادت کے ساتھ ساتھ ہمیں آداب سیاست، معیشت اور معاشرت کے حوالے سے راہنمائی فراہم کرتا ہے بلکہ آداب معاشرت اور اسکی بھی تفصیل میں زوجین کے حقوق، والدین کے حقوق اور اولاد کے حقوق تک کو واضح کرتا ہے۔ یہ آیت مبارکہ اس بات کو واضح کرتی ہے کہ والدین کے لیے یہ ضروری ہے کہ بچوں کی تربیت اس نہج پر کریں کہ وہ برے اعمال اور رب تعالیٰ کی ناراضگی سے بچ سکیں کیونکہ بچے ہر معاشرے کی بنیاد اورانسانیت کا مستقبل ہیں لہٰذا ان کی تربیت میں تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھنا بے انتہا ضروری ہے۔

اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی اولاد اور نسل نو کی تربیت کو مختلف جگہوں پر واضح کیا گیا ہے جیسا کہ حدیث مبارکہ میں حضرت معاویہ ابی سفیان سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جس کے ہاں کوئی بچہ ہو تو وہ اس کی اچھی تربیت کرے۔ اسی طرح ایک اور جگہ پر فرمایا: اپنی اولاد کے ساتھ نیک سلوک کرو اور انہیں آداب سکھاؤ۔ لہٰذا بچوں کی اچھی تربیت کرنا انہیں اچھا ذمہ دار اور مثالی فرد بنانا ہم سب کا نسب العین ہے۔

اسی ضمن میں امام غزالی ؒ فرماتے ہیں کہ ’’بچہ والدین کے پاس اللہ کی امانت ہے اور اسکا دل ایک عمدہ اور صاف آئینہ کی مانند ہے جو بالفعل اگرچہ ہر قسم کے نقش و صورت سے خالی ہے لیکن ہر طرح کے نقش اثر کو قبول کرنے کی استعداد رکھتا ہے اسے جس چیز کی طرف چاہیں مائل کیا جا سکتا ہے چنانچہ اگر اس میں اچھی عادات پیدا کی جائیں اور اسے علم نافع پرھایا جائے تو وہ عمدہ نشوو نما پا کر دنیا و آخرت کی سعادت حاصل کر لیتا ہے۔ یہ ایک کار خیر اور صدقہِ جاریہ ہے جس میں والدین، استاد اور مربی وغیرہ سب حصہ دار ہوتے ہیں لیکن اگر اس کی بری عادات کو صرف نظر کیا جائے اور اسے آزاد چھوڑ دیا جائے تو وہ بد اخلاق اور بد کردار ہو کر تباہ ہو جاتا ہے جس کا وبال اس کے ولی اور سر پرست کی گردن پر پڑھتا ہے۔‘‘

بے شک بچے بنی نوح انسان کا مستقبل ہیں اور دیگر افراد معاشرہ کی طرح بچوں کا بھی اپنا اخلاقی اور معاشرتی درجہ ہے اسلام نے بچوں کو بھی وہی مقام دیا ہے جو انسانیت کے دیگر طبقات کو حاصل ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بچوں کے ساتھ شفقت و محبت پر مبنی سلوک فرمایا وہ معاشرے میں بچوں کے مقام و مرتبہ کا عکاس ہے۔ اور ہمارے لیے مشعل راہ بھی ہے جیسا کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ بچے کسی بھی معاشرے کا مستقبل اور بیش قدر سرمایہ ہیں۔ اور جو قومیں اپنے مستقبل کی فکر نہیں کرتیں وہ کامیاب نہیں ہو پاتیں۔ پاکستان ایک عظیم فکر و نظریہ حالات اس نظریہ کی اصل عکاسی نہیں کرتی اور ایک متبادل نظریہ ہماری نئی نسل میں منتقل ہو رہا ہے۔ بچے لحظہ بہ لحظہ اسلام اور نظریہ پاکستان کی حقیقی روح سے دور ہوتے جارہے ہیں اور اس سے مکمل طور پر نہ آشنا ہو نے کی وجہ سے تباہی اور بربادی کی طرف گامزن ہیں۔

ان طفلان ملت کی اعلیٰ تربیت، عمدہ تعلیم، مناسب پرورش، مہذب نگہداشت ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ المیہ یہ ہے کہ دنیا کی تمام آسائشات اور خواہشات پوری کرنے کے باوجود بھی ماں باپ اپنی اولاد کی شخصیت اس نہج پر نہیں ڈھال سکتے جس پر وہ چاہتے ہیں اور بچوں کے مستقبل کے حوالے سے فکر میں مبتلا ہیں اس فکر کو مدِ نظر رکھتے ہوئے منہاج القرآن ویمن لیگ نے بچوں کی اخلاقی، دینی، فکری، نظریاتی تربیت کے لیے نظامت امور اطفال کے نام سے (Eagers) کی بنیاد رکھی۔ نظامت امور اطفال کے بنیادی مقاصد آج کے دور کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بچوں کی دینی، اخلاقی اور روحانی تربیت کا اہتمام کرنے میں محو ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کے اندر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت کو بطور نمونہ حیات بنانے کے لیے مختلف سرگرمیاں اور منصوبہ جات پر کام کر رہی ہے۔ اسی طرح سے نسل نو میں قرآن، اہلِ بیت کی محبت، جذبہ حب الوطنی، بطور ذمہ دار شہری اپنے فرائض کا شعور پیدا کرنے میں مصروف عمل ہے۔ اس خوبصورت، پرکشش، مکمل تعلیمی اور تربیتی عمل میں بچوں کے لیے جہاں پورے سال کے لیے ایک سرگرمی کیلنڈر ترتیب دیا جاتا ہے جس میں پورے سال میں ہونے والے تمام اہم تاریخی دینی اور ملکی شخصیات اور واقعات کو ایک نئے انداز سے نہ صرف منایا جاتا ہے بلکہ اس میں بچوں کے لیے سیکھنے کے مواقع بھی ہوتے ہیں تاکہ وہ ا س ہستی یا واقعہ سے اپنی زندگی کے لیے کوئی پیغام سیکھ سکیں۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ! اپنے بچوں میں تین خوبیاں پیدا کرو میری (آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی محبت، ان کی اہل بیت کی محبت اور قرآن سے رغبت"۔ اگر منہاج القرآن ویمن لیگ کے ذیلی شعبہ (ایگرز) نظامت امور اطفال کے بنیادی کام کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہ تینوں پہلوؤں کو جتنے خوبصورت انداز میں اپنے بنیادی مقاصد میں شامل کیا ہوا ہے اس طرح کوئی بھی قومی یا بین الاقوامی تنظیم کام نہیں کر رہی۔ میلاد النی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے پہلے میلاد کے مبارک مہینے کو بچوں کے لیے اس طرح ترتیب دیا جاتا ہے کہ وہ ان کے معصوم دلوں میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا باعث بھی بنتا ہے۔

اسی طرح رمضان اور محرم الحرام کو اس کے تمام تر تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا جاتا ہے تاکہ یہ مہینے اہلِبیت اطہارکی محبت، قرآن اور رمضان کی رغبت کا ذریعہ بن سکیں۔ اسی طرح یوم پاکستان، یوم آزادی، یوم دفاع کو منانے کی ترغیب دی جاتی ہے جس کے ذریعے بچوں میں جذبہ حب الوطنی کے جذبے میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ بچوں میں میں تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیے اور تعلیمی قابلیت کو اور بڑھانے کے لیے گرمیوں اور سردیوں کے لیے ((summer and winter campsکا اہتمام کیا جاتا ہے۔

تعلیم و تربیت ایک مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے جو شخصیت سازی کرتا ہے اس بات کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ایگرز تعلیم و تربیت میں جدت، کردار سازی، تخلیقی صلاحیتوں کو بچوں میں پروان چڑھانے کے لیے "ایگرز سنڈے سکول سسٹم" کا آغاز کرچکی ہے جس کو پاکستان بھر میں بے حد پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ ایگرز سنڈے سکول کا منصوبہ خالصتا" تعلیم کے بنیادی مقاصد 3,c Confidence, character and Creativity کو بنیاد بناتے ہو ئے ترتیب دیا ہے۔ جس میں اعتماد، کردار اور تخلیقی صلاحیتوں کے نکھارنے کا سبب بن رہا ہے۔ اس میں غیر روائتی طریقہ تدریس اور مختلف سرگرمیوں کے ذریعے بچوں کو بنیادی اخلاقیات، حدیث، آرٹ، جسمانی سرگرمیوں کی کلاس، آج کا شعر بچوں میں تعلیم، تربیت اور کرادر سازی کو پروان چرھانے میں مصروف عمل ہے۔ یہ کلاسز نہ صرف لاہور بلکہ پورے پاکستان کے دور دراز کے علاقوں میں بھی نسل نو کو مستفید کر رہی ہے۔

کتب بینی شخصیت سازی میں جو کردار ادا کرتی ہے اس کی جگہ کوئی دوسری سرگرمی نہیں لے سکتی۔ منہاج القرآن ویمن لیگ نے باقی پہلوؤں کی طرح اس پہلو کو بھی نظر انداز نہیں ہو نے دیا بلکہ امت مسلمہ کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے ماہانہ بنیادوں پر نسل نو کے مستقبل کی دلچسپیوں اور ضرورتوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے تربیتی رسالہ ترتیب دیا گیا ہے اور امید واثق ہے کہ تربیت کے اس سفر میں مددگار ثابت ہو گا۔

درج بالا سرگرمیاں اور منصوبہ جات منہاج القرآن ویمن لیگ کی جانب سے نسلِ نو کی تربیت کے لیے بہترین اقدام ہیں۔

ماخوذ از ماہنامہ دخترانِ اسلام، جنوری 2020ء

بچہ والدین کے پاس اللہ کی امانت ہے

ام کلثوم قمر

یَـٰٓأَیُّهَا لَّذِینَ آمَنُواْ قُوٓاْ أَنفُسَکُمْ وَأَهْلِیکُمْ نَارا وَقُودُهَا لنَّاسُ وَلْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلَـٰٓئِکَةٌ غِلَاظ شِدَاد لَّا یَعْصُونَ اللَّهَ مَآ أَمَرَهُمْ وَیَفْعَلُونَ مَا یُؤْمَرُونَ.

اے ایمان والو!اپنے آپ کو اوراپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت مزاج طاقتور فرشتے (مقرر )ہیں جو کسی بھی امر میں جس کا وہ انہیں حکم دیتا ہے اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کام سر انجام دیتے ہیں جسکا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔

دین اسلام باقی ادیان سے یکسر مختلف اور امتیازی حیثیت اس لیے رکھتا ہے کے یہ آدابِ عبادت کے ساتھ ساتھ ہمیں آداب سیاست، معیشت اور معاشرت کے حوالے سے راہنمائی فراہم کرتا ہے بلکہ آداب معاشرت اور اسکی بھی تفصیل میں زوجین کے حقوق، والدین کے حقوق اور اولاد کے حقوق تک کو واضح کرتا ہے۔ یہ آیت مبارکہ اس بات کو واضح کرتی ہے کہ والدین کے لیے یہ ضروری ہے کہ بچوں کی تربیت اس نہج پر کریں کہ وہ برے اعمال اور رب تعالیٰ کی ناراضگی سے بچ سکیں کیونکہ بچے ہر معاشرے کی بنیاد اورانسانیت کا مستقبل ہیں لہٰذا ان کی تربیت میں تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھنا بے انتہا ضروری ہے۔

اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی اولاد اور نسل نو کی تربیت کو مختلف جگہوں پر واضح کیا گیا ہے جیسا کہ حدیث مبارکہ میں حضرت معاویہ ابی سفیان سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جس کے ہاں کوئی بچہ ہو تو وہ اس کی اچھی تربیت کرے۔ اسی طرح ایک اور جگہ پر فرمایا: اپنی اولاد کے ساتھ نیک سلوک کرو اور انہیں آداب سکھاؤ۔ لہٰذا بچوں کی اچھی تربیت کرنا انہیں اچھا ذمہ دار اور مثالی فرد بنانا ہم سب کا نسب العین ہے۔

اسی ضمن میں امام غزالی ؒ فرماتے ہیں کہ ’’بچہ والدین کے پاس اللہ کی امانت ہے اور اسکا دل ایک عمدہ اور صاف آئینہ کی مانند ہے جو بالفعل اگرچہ ہر قسم کے نقش و صورت سے خالی ہے لیکن ہر طرح کے نقش اثر کو قبول کرنے کی استعداد رکھتا ہے اسے جس چیز کی طرف چاہیں مائل کیا جا سکتا ہے چنانچہ اگر اس میں اچھی عادات پیدا کی جائیں اور اسے علم نافع پرھایا جائے تو وہ عمدہ نشوو نما پا کر دنیا و آخرت کی سعادت حاصل کر لیتا ہے۔ یہ ایک کار خیر اور صدقہِ جاریہ ہے جس میں والدین، استاد اور مربی وغیرہ سب حصہ دار ہوتے ہیں لیکن اگر اس کی بری عادات کو صرف نظر کیا جائے اور اسے آزاد چھوڑ دیا جائے تو وہ بد اخلاق اور بد کردار ہو کر تباہ ہو جاتا ہے جس کا وبال اس کے ولی اور سر پرست کی گردن پر پڑھتا ہے۔‘‘

بے شک بچے بنی نوح انسان کا مستقبل ہیں اور دیگر افراد معاشرہ کی طرح بچوں کا بھی اپنا اخلاقی اور معاشرتی درجہ ہے اسلام نے بچوں کو بھی وہی مقام دیا ہے جو انسانیت کے دیگر طبقات کو حاصل ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بچوں کے ساتھ شفقت و محبت پر مبنی سلوک فرمایا وہ معاشرے میں بچوں کے مقام و مرتبہ کا عکاس ہے۔ اور ہمارے لیے مشعل راہ بھی ہے جیسا کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ بچے کسی بھی معاشرے کا مستقبل اور بیش قدر سرمایہ ہیں۔ اور جو قومیں اپنے مستقبل کی فکر نہیں کرتیں وہ کامیاب نہیں ہو پاتیں۔ پاکستان ایک عظیم فکر و نظریہ حالات اس نظریہ کی اصل عکاسی نہیں کرتی اور ایک متبادل نظریہ ہماری نئی نسل میں منتقل ہو رہا ہے۔ بچے لحظہ بہ لحظہ اسلام اور نظریہ پاکستان کی حقیقی روح سے دور ہوتے جارہے ہیں اور اس سے مکمل طور پر نہ آشنا ہو نے کی وجہ سے تباہی اور بربادی کی طرف گامزن ہیں۔

ان طفلان ملت کی اعلیٰ تربیت، عمدہ تعلیم، مناسب پرورش، مہذب نگہداشت ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ المیہ یہ ہے کہ دنیا کی تمام آسائشات اور خواہشات پوری کرنے کے باوجود بھی ماں باپ اپنی اولاد کی شخصیت اس نہج پر نہیں ڈھال سکتے جس پر وہ چاہتے ہیں اور بچوں کے مستقبل کے حوالے سے فکر میں مبتلا ہیں اس فکر کو مدِ نظر رکھتے ہوئے منہاج القرآن ویمن لیگ نے بچوں کی اخلاقی، دینی، فکری، نظریاتی تربیت کے لیے نظامت امور اطفال کے نام سے (Eagers) کی بنیاد رکھی۔ نظامت امور اطفال کے بنیادی مقاصد آج کے دور کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بچوں کی دینی، اخلاقی اور روحانی تربیت کا اہتمام کرنے میں محو ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کے اندر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت کو بطور نمونہ حیات بنانے کے لیے مختلف سرگرمیاں اور منصوبہ جات پر کام کر رہی ہے۔ اسی طرح سے نسل نو میں قرآن، اہلِ بیت کی محبت، جذبہ حب الوطنی، بطور ذمہ دار شہری اپنے فرائض کا شعور پیدا کرنے میں مصروف عمل ہے۔ اس خوبصورت، پرکشش، مکمل تعلیمی اور تربیتی عمل میں بچوں کے لیے جہاں پورے سال کے لیے ایک سرگرمی کیلنڈر ترتیب دیا جاتا ہے جس میں پورے سال میں ہونے والے تمام اہم تاریخی دینی اور ملکی شخصیات اور واقعات کو ایک نئے انداز سے نہ صرف منایا جاتا ہے بلکہ اس میں بچوں کے لیے سیکھنے کے مواقع بھی ہوتے ہیں تاکہ وہ ا س ہستی یا واقعہ سے اپنی زندگی کے لیے کوئی پیغام سیکھ سکیں۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ! اپنے بچوں میں تین خوبیاں پیدا کرو میری (آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی محبت، ان کی اہل بیت کی محبت اور قرآن سے رغبت"۔ اگر منہاج القرآن ویمن لیگ کے ذیلی شعبہ (ایگرز) نظامت امور اطفال کے بنیادی کام کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہ تینوں پہلوؤں کو جتنے خوبصورت انداز میں اپنے بنیادی مقاصد میں شامل کیا ہوا ہے اس طرح کوئی بھی قومی یا بین الاقوامی تنظیم کام نہیں کر رہی۔ میلاد النی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے پہلے میلاد کے مبارک مہینے کو بچوں کے لیے اس طرح ترتیب دیا جاتا ہے کہ وہ ان کے معصوم دلوں میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا باعث بھی بنتا ہے۔

اسی طرح رمضان اور محرم الحرام کو اس کے تمام تر تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا جاتا ہے تاکہ یہ مہینے اہلِبیت اطہارکی محبت، قرآن اور رمضان کی رغبت کا ذریعہ بن سکیں۔ اسی طرح یوم پاکستان، یوم آزادی، یوم دفاع کو منانے کی ترغیب دی جاتی ہے جس کے ذریعے بچوں میں جذبہ حب الوطنی کے جذبے میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ بچوں میں میں تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیے اور تعلیمی قابلیت کو اور بڑھانے کے لیے گرمیوں اور سردیوں کے لیے ((summer and winter campsکا اہتمام کیا جاتا ہے۔

تعلیم و تربیت ایک مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے جو شخصیت سازی کرتا ہے اس بات کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ایگرز تعلیم و تربیت میں جدت، کردار سازی، تخلیقی صلاحیتوں کو بچوں میں پروان چڑھانے کے لیے "ایگرز سنڈے سکول سسٹم" کا آغاز کرچکی ہے جس کو پاکستان بھر میں بے حد پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ ایگرز سنڈے سکول کا منصوبہ خالصتا" تعلیم کے بنیادی مقاصد 3,c Confidence, character and Creativity کو بنیاد بناتے ہو ئے ترتیب دیا ہے۔ جس میں اعتماد، کردار اور تخلیقی صلاحیتوں کے نکھارنے کا سبب بن رہا ہے۔ اس میں غیر روائتی طریقہ تدریس اور مختلف سرگرمیوں کے ذریعے بچوں کو بنیادی اخلاقیات، حدیث، آرٹ، جسمانی سرگرمیوں کی کلاس، آج کا شعر بچوں میں تعلیم، تربیت اور کرادر سازی کو پروان چرھانے میں مصروف عمل ہے۔ یہ کلاسز نہ صرف لاہور بلکہ پورے پاکستان کے دور دراز کے علاقوں میں بھی نسل نو کو مستفید کر رہی ہے۔

کتب بینی شخصیت سازی میں جو کردار ادا کرتی ہے اس کی جگہ کوئی دوسری سرگرمی نہیں لے سکتی۔ منہاج القرآن ویمن لیگ نے باقی پہلوؤں کی طرح اس پہلو کو بھی نظر انداز نہیں ہو نے دیا بلکہ امت مسلمہ کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے ماہانہ بنیادوں پر نسل نو کے مستقبل کی دلچسپیوں اور ضرورتوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے تربیتی رسالہ ترتیب دیا گیا ہے اور امید واثق ہے کہ تربیت کے اس سفر میں مددگار ثابت ہو گا۔

درج بالا سرگرمیاں اور منصوبہ جات منہاج القرآن ویمن لیگ کی جانب سے نسلِ نو کی تربیت کے لیے بہترین اقدام ہیں۔

ماخوذ از ماہنامہ دخترانِ اسلام، جنوری 2020ء

تبصرہ