عابدہ قاسم
اسلام سے پہلے دنیا نے جتنی بھی ترقی کی ہے اس میں مرد کا حصہ عورت سے زیادہ رہا کیونکہ اس دورِ جہالت میں عورت کو کوئی مقام حاصل نہ تھا لیکن جب اسلام آیا تو اس نے عورت کو بیٹی، بیوی اور بہن کے روپ میں عزت عطا کی اور وسائل ترقی میں دونوں صنفوں کی کو ششوں کو شامل کیا۔ اسلام نے جو عزت اور مقام عورت کو عطا کیا ہے اُس کی مثال نہ تو قومی تاریخ میں ملتی ہے اور نہ ہی دنیا کی مذہبی تاریخ میں۔ اسلام نے صرف عورت کے حقوق ہی نہیں مقرر کئے بلکہ ان کو مردوں کے برابر درجہ دے کر مکمل انسانیت قرار دیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ عورت ماں، بہن، بیوی اور بیٹی ہر روپ میں قدرت کا قیمتی تحفہ ہے جس کے بغیر کائناتِ انسانی کی ہرشے پھیکی اور ماند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مرد کو اس کا محافظ اور سائبان بنایا ہے۔ عورت اپنی ذات میں ایک تناوردرخت کی مانند ہے جو ہر قسم کے سردوگرم حالات کا دلیری سے مقابلہ کرتی ہے۔ ا سی عزم وہمت، حوصلہ اور استقامت کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو اس کے قدموں تلے بچھا دیا۔ حضرت حوا علیہا السلام سے اسلام کے ظہور تک کئی نامور خواتین کا ذکر قرآن و حدیث اور تاریخ اسلامی میں موجود ہے جن میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ازواج حضرت سارہؑ، حضرت ہاجرہؑ، فرعون کی بیوی آسیہ، حضرت ام موسیٰ، حضرت مریم، ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریؓ، ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ، ام المومنین حضرت ام سلمہؓ، سیدہ کائنات حضرت فاطمہؓ، حضرت سمیہؓ اور دیگر کئی خواتین ہیں جن کے کارناموں سے تاریخ کے اوراق بھرے پڑے ہیں۔
تاریخ اسلام خواتین کی قربانیوں اور خدمات کا ذکر کئے بغیر نا مکمل رہتی ہے۔ اسلام کی دعوت وتبلیغ میں مردوں کے ساتھ عورتوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
اسلام کی ابتدائی تاریخ میں مسلم خواتین کا جو کردا ر رہا وہ آج ساری دنیا کی خواتین کے لئے ایک واضح سبق بھی ہے۔ اسلام کو سب سے پہلے قبول کرنے کی سعادت حاصل کرنیوالی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی راز دار، ہمسفر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی ذات گرامی ہے۔ حضرت خدیجہؓ نے نہ صرف سب سے پہلے اسلام قبول کیا بلکہ سب سے پہلے عمل کیا اور اپنی پوری زندگی جان و مال سب کچھ دین اسلام کے لئے وقف کر دیا۔ حضرت خدیجہؓ نے3سال شعب ابی طالب میں محصوررہ کر تکالیف اور مصائب برداشت کئے اور جب 3 سال کے بعد مقاطعہ ختم ہوا تو آپؓ اس قدر بیمار اور کمزور ہو گئیں کہ اسی بیماری کے عالم میں خالق حقیقی سے جا ملیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج میں ایک ایسی خاتون بھی ہیں جن کو یہ شرف حاصل ہے کہ ان سے صحابیات تو درکنار صحابہ کرام نے بھی علم حدیث حاصل کیا۔ وہ خوش نصیب حضرت عائشہؓ ہیں۔ حضرت عائشہؓ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج میں منفرد مقام حاصل ہے۔ آپؓ اپنے ہم عصرصحابہ کرام اور صحابیاتِ عظام ؓمیں سب سے زیادہ ذہین تھیں۔ اسی ذہانت و فطانت اورو سعتِ علمی کی بنیادپر منفرد مقام رکھتی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرا آدھا دین عائشہؓ کی وجہ سے محفوظ ہو گا۔ 8 ہزار صحابہ کرام رضوان علیہم اجمعین حضرت عائشہ صدیقہj کے شاگرد ہیں۔
خاتون جنت، سردارانِ جنت کی ماں اور دونوں عالم کے سردار کی بیٹی حضرت فاطمہؓ کی زندگی بھی بے مثال ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہؓ ایک عظیم اور ہمہ گیر کردار کی مالکہ تھیں جو ایک بیٹی کے روپ میں، ایک ماں کی شکل میں اور ایک بیوی کے کردار میں قیامت تک آنے والی خواتین کیلئے نمونہ حیا ت ہیں جنہوں نے اپنے عظیم باپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا حق ادا کرتے ہوئے بچپن میں سرداران قریش کے ظلم و ستم کا بڑی جرات مندی، شجاعت، ہمت اور متانت سے سامنا کیا۔ حضرت فاطمہؓ چھوٹی تھیں۔ ایک دن جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحن کعبہ میں عبادت الٰہی میں مشغول تھے کہ ابوجہل کے اشارہ پر عقبہ بن ابی معیط نے مذبوحہ اونٹ کی اوجھڑی کو سجدہ کے دوران آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردن پر رکھ دیا، حضرت فاطمہؓ دوڑتی ہوئی پہنچیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اذیت وتکلیف کو دور کیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پھوپھی حضرت صفیہj نہایت بہادر اور نڈر خاتون تھیں۔ آپ دوران جنگ بے خوف وخطر زخمیوں کو میدان جنگ سے باہر لاتیں اور ان کی مرہم پٹی کرتی تھیں۔ انہوں نے غزوہ خندق کے موقع پر نہایت بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جب دوران جنگ ایک یہودی مسلمان خواتین پر حملہ آور ہوا تو آپؓ نے اس پرزوردار وار کیا جس سے اس کا کام تمام ہو گیا۔
حضرت ام عمارہؓ مشہور صحابیہ تھیں۔ انہوں نے غزوہ احد میں جبکہ کفار مکہ نے یہ افواہ پھیلا دی کہ نعوذ باللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شہید ہو گئے ہیں ایسی انتہائی نازک حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دفاع کیا اور شمشیر زنی کا ناقابل فراموش مظاہرہ کیا۔
ان پاکیزہ خواتین کے تذکرے کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ آج کی خواتین اِن عظیم ہستیوں کی زندگی کو اپنا آئیڈیل بنائیں، اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں، دین کی اشاعت اور ملکی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ قیامِ پاکستان کے بعد بہت سی تنظیمیں خواتین کے لئے خدمات سر انجام دیتی رہی ہیں اور اب تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔
منہاج القرآن ویمن لیگ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے ہر شعبہ بالخصوص تعلیم و تربیت، قیام امن اور معاشرتی اصلاح میں اپنا متحرک کردار ادا کیا اور پوری دنیا میں اسلام کے بنیادی عقائد اور اقدار کے تحفظ کے ساتھ خواتین میں بیداری شعور کے حوالے سے گرانقدر خدمات سر انجام دی ہیں۔ الحمد للہ تین دہائیوں میں منہاج القرآن ویمن لیگ نے اپنے شاندار تنظیمی وتحریکی کردار اور فکری و نظریاتی جدوجہد سے منہاج القرآن ویمن لیگ کو عالم اسلام کی تنظیمی نیٹ ورک کے اعتبار سے خواتین کی سب سے بڑی نمائندہ اصلاحی تحریک ثابت کیا جو دنیا کے 30سے زائد ممالک میں اپنا موثر وجود رکھتی ہے سماجی اصلاح کا فریضہ ہو یا محبت الہی کا حصول عوامی تحریک کا سیاسی سفر ہو یا عشق و ادب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فروغ، امر بامعروف ونہی عن المنکر کی دعوت ہو یا معاشی فلاح و بہبود کی ذمہ داری، مجالس علم و فکر ہوں یا حقوق و فرائض کے ضمن میں بیداری شعور مہم، منہاج القرآن ویمن لیگ نے ہر سطح پر خود کو منوایا۔ اندرون و بیرون ملک ویمن لیگ کا پھیلا ہوا وسیع نیٹ ورک بہترین علمی، فکری، ذہنی اور عملی صلاحیتوں کے ساتھ ایک روشن مستقبل کی طرف بڑھ رہا ہے یہ واحد اصلاحی اور خدمت دین کی تحریک ہے جس میں ہر طبقے سے خواتین شامل ہو تی ہیں اور اپنا اصلاحی و دینی کردار بخوشی ادا کرتی ہیں جس نے پاکستان جیسے روایت پسند معاشرے میں خدمت دین کو ایک نئے رنگ آہنگ اور اسلوب سے ہر گھر تک پہنچایا ہے۔ کانفرنسز، علمی و تحقیقی منصوبہ جات اور اصلاحی سرگرمیوں کے ذریعے ملک بھر میں خواتین کا ایک وسیع حلقہ قائم کیا ہے۔ اصلاح احوال معاشرہ اور احیائے دین کے مقاصد کے حصول کیلئے منہاج القرآن ویمن لیگ کی بنیاد رکھی گئی وہ الحمد للہ حاصل ہوئے ہیں اسکے سوسائٹی میں واضح اثرات بھی موجود ہیں۔ منہاج القرآن ویمن لیگ نے مردوں کے شانہ بشانہ اپنا اصلاحی، تعلیمی، تحقیقی اور دینی کردار ادا کیا ہے.منہاج القرآن ویمن لیگ کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ اس نے علمی، فکری، روحانی اور عملی کاوشوں سے خواتین کو اپنی طرف راغب کیا۔ 31 سالہ اس سفر میں ہزاروں، لاکھوں خواتین اس پلیٹ فارم سے اخلاقی، نظریاتی اور تربیتی مراحل سے گزر کر با عمل مسلمان اور ذمہ دار شہری کی حیثیت سے فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔
تحریک کے نصب العین اور مجموعی اغراض و مقاصد کے حصول کے لیے منہاج القرآن ویمن لیگ کا دائرہ کار خواتین معاشرہ ہیں۔ معاشرے خاتون کی گود سے ہی پروان چڑھتے ہیں۔ ایک خاتون کی سوچ کا دھارا بدلنے سے پورے خاندان کی سوچ کی جہت تبدیل کی جا سکتی ہے لہذا اس اہم ترین طبقہ ہائے جنس میں شعوری، فکری، اخلاقی، روحانی، علمی و عملی انقلاب بپا کرنے اور پورے معاشرہ میں ہمہ جہتی انقلاب کی راہ ہموار کرنے کے لیے ویمن لیگ کے تحت شعبہ دعوت وتربیت، ایم ایس ایم سسٹر ز، ایگرز (EAGERS)شعبہ امور اطفال، WOICE، عرفان الہدایہ، سوشل میڈیا، دختران اسلام، منہاجینز جیسے شعبہ جات قائم کیے گئے ہیں۔ دیگر سرگرمیوں میں الہدایہ کیمپ، حلقات درود و فکر اور فیملی حلقہ درود و فکر کا قیام، دینی و مذہبی سرگرمیوں کیلئے معلمات کی تیاری کے لیے سلیبس، تربیتی نشستوں اور ٹریننگ آف ٹرینرز کورسز کا انعقاد، TV پروگرامز کیلئے سکا لرز کی تیاری کے لیے میڈیا ٹریننگ ورکشاپس، لاکھوں خواتین تک دعوت کے فروغ کیلئے میلا د مہم (محافل میلاد، میلاد فیسٹیولز، سیرت کا نفرنسنز، فروغ نعت مقابلہ جات)کا انعقاد، نمائش کتب، کانفرنسز (سیدہ کائنات کانفرنسز، سیدہ زینب کانفرنسز، امن کانفرنسز وغیرہ) اور سیمینارز کا انعقاد وغیرہ شامل ہے۔
تربیتی استحکام کے لئے فکری و نظریاتی سطح پرالرحلہ، عرفان العقائد کورسز، عرفان السنہ کورس، آئیں دین سیکھیں، شب بیداریوں کا اہتمام، امن کورسز، میڈیا ٹریننگ ورکشاپ، تربیتی ورکشاپس برائے طالباتMCW، فیملی تزکیہ نفس پروگرام (حی علی الفلاح)، دورہ قرآن، دورہ حدیث، فقہ السیرۃ کورس، فہم دین کورس، تمام سطحوں کے تربیتی پروگرامز کیلئے تربیتی نصاب کی تیاری جیسے منصوبہ جات و سرگرمیاں سرانجام دی جا رہی ہیں۔ علاوہ ازیں تعلیمی ادارہ جات کے لئے تعلیمی سیمینارز کا انعقاد، امن واک، قیام امن کیلئے طالبات کے کردار کو اجاگر کرنے کے لیے تعلیمی ادارہ جات میں پیس ڈسکشن فورم کا قیام، ایڈمیشن سیل، سپورٹس کونسل اور کلچر کونسل کا قیام، کیریئر کونسلنگ، یوتھ فیسٹیولز، نعت اورقرات سوسائٹیزکا قیام، ٹیلنٹ شوز، بزم ادب، درود سرکلز، حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی فروغ امن کے سلسلے میں غیرمعمولی کاوشوں کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر متعارف کروانے کے لیے طالبات میں شعور اور امن کے فروغ کے لئے ورکشاپس اور امن سیمینار کا انعقادکروایا جاتا ہے۔
سماجی سرگرمیوں میں خواتین کو خود غرضی اور بے حسی کے تنگ حصار سے نکال کر اجتماعی فلاحی جدوجہد میں مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنانے کے لیے غیر رسمی تعلیم کے پراجیکٹس کا انعقاد، Micro Finance Women Project کے ذریعے خواتین کو معاشی فلاح کے لیے چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے کے لئے لیے سپورٹ مہیا کرنامثلا بوتیک، پارلر، گھریلو صنعت ریستوران دستکاری سکول وغیرہ، فیملی کفالت پروگرام جن کے ذریعے غریب خاندانوں کی ماہانہ بنیادوں پر کفالت، خواتین کو ان کے عائلی و ازدواجی، آئینی و دستوری، معاشی و معاشرتی حقوق سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے فرائض کی ادائیگی اور اہمیت کا شعور دینے کے لیے مطالبہ حقوق کی بجائے ادائیگی کے فرائض کے سلوگن کے تحت آگاہی کے سیشنز کروائے جاتے ہیں۔
سوشل میڈیا
ہر تحریک اور جماعت کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کا منشور اور پروگرام سوسائٹی کے زیادہ سے زیادہ افراد تک پہنچے، اس کیلئے جو روایتی طریقے استعمال کیے جاتے ہیں ان میں اجلاس، جلسے، اجتماعات کا انعقاد، تربیتی نشستوں کا انعقاد، خط و کتابت، اشاعتی مواد، لیکچرز، آڈیو، ویڈیو کا استعمال بطور خاص شامل ہے، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بیان و اظہار کے ذرائع بھی بدلتے رہتے ہیں، ایک وقت تھا کاتب ذخیرہ علوم کو اپنے قلم سے محفوظ کرتے تھے اور پھر ٹائپ رائٹر ایجاد ہوا، پھر کمپیوٹر کے دور کا آغاز ہوا، اسی طرح تحریک کے پیغام کی برق رفتار ترسیل کے لیے سوشل میڈیا کا اضافہ ہوا۔ بلاشبہ سوشل میڈیا21ویں صدی میں ابلاغیات کی دنیا میں سب سے بڑا انقلاب ہے اور آج ہر جماعت، ہر دینی، سیاسی مذہبی تحریک سوشل میڈیا کا استعمال کررہی ہے۔ تحریک منہاج القرآن کی قیادت کو اللہ تعالیٰ نے بصیرت کے بے پایاں خزانوں سے نوازا ہے۔ منہاج القرآن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے پاکستان کے اندر سب سے پہلے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شرو ع کیا، اس میں کمپیوٹر سے لے کر دیگر ذرائع شامل ہیں۔ آج کل تحریک کے پروگرام اور منشور کی تشہیر کے لیے ٹویٹر، فیس بک، ویب سائٹس کا استعمال کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ تحریک منہاج القرآن کے پروگرام کی تشہیر کے لیے مختلف ذیلی شعبہ جات کا بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ اس میں ایگرز، وائس، دختران اسلام کی پبلیکیشن قابل ذکر ہیں جس کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
شیخ الاسلام کی تجدیدی و علمی خدمات بین الاقوامی اور بین المذاہب قیام امن کے لئے عالمگیر کا وشوں اور انسدادِ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے متبادل بیانیہ کے فروغ کے لئے دیئے گئے فتویٰ آن ٹیرارزم اور امن نصاب کو نوجوان نسل تک پہنچانے میں ویمن لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم نے اہم کردار اداکیا۔ ٹوئٹر، فیس بُک، انسٹا گرام، یو ٹیوب کے آفیشل اکاؤنٹس کے ذریعے پوسٹس، بلاگز، آرٹیکلز اور شارٹ ویڈیو کلپس کے ذریعے انتہائی کم عرصہ میں پاکستانی نوجوانوں میں ایک واضح تبدیلی لانے کا باعث بنا۔ آج ویمن لیگ کے مرکزی، ضلعی و تحصیلی ٹویٹر اور فیس بُک اکاؤنٹس ملکی اور بین الاقوامی سطح پر موجودہیں۔ اسلام اور پاکستان پر نظریاتی اور فکری حملے کرنے والے عناصر کا راستہ روکنے کے لیے میڈیا کے میدان میں پڑھی لکھی خواتین کی تربیت کے عمل کا آغاز کیا گیا۔
EAGERS ایگرز (نظامت برائے امورِ اطفال)
پاکستانی معاشرہ میں بہت کم ایسی تحریکیں اور جماعتیں موجود ہیں جن کے منشور اورلائحہ عمل میں پیدائش سے لے کر 12 سال کی عمر کے بچوں کی فکری نظریاتی اور اخلاقی بنیادوں پر تربیت باقا عدہ طور پر شامل ہو۔ شیخ سعدی ؒ فرماتے ہیں: اگر تُم چا ہتے ہو کہ تمہارا نام باقی رہے تو اپنے بچوں کو اچھے اخلاق سکھا ؤ۔ ' الحمدُللہ یہ اختصاص صرف ویمن لیگ کو حاصل ہے کہ اس کے پلیٹ فارم سے بچوں کی باقاعدہ اخلاقی دینی اور بہترین معاشرتی تربیت کے لئے EAGERS ایگرز (نظامت برائے امورِ اطفال) کا آغاز حالیہ سالوں میں کیا گیا۔ ایگرز کی اولین ترجیح نئی نسل میں اسلامی اقدار کا فروغ اور ان کی شخصیت وکردار کی تکمیل ہے تاکہ وہ بہترین انسان کے طور پر عظیم اسلامی فلاحی معاشرہ کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں۔ ایگرز کے تحت ملک بھر میں بچوں کی ہمہ جہت تربیت اور کردار سازی کے لئے سٹڈی سرکلز، اخلاقی تربیت کی عملی ورکشاپس، جونیئر اسلامک لرننگ کیمپس، کیلی گرافی کلاسز، بچوں کا نفلی اعتکاف (پاکستان میں پہلی دفعہ)، بچوں کی افطار پارٹیاں، بچوں کی واکس، بچوں کی محافلِ میلاد، سمر کیمپس، سنڈے سکولز، درودسرکلز، بچوں کی سوسائیٹیزقائم کی گئی ہیں۔
WOICE (شعبہ برائے فلاحی اور سماجی امور)
ایک کامیاب معاشرے کی تعمیر کیلئے مرد اور وعورت مساوی کردار کے حامل ہیں۔ کامیاب خاتون وہی ہے جو اپنی مشکلات سے نمٹ کر اپنے ملک و قوم کے لئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے کے تحت منہاج القُرآن ویمن خواتین کے سماجی، معاشی، مسائل کے حل کیلئے میدان عمل میں اُتری ہے۔ خواتین کے حقوق کی بحالی اور انکی فلاح و بہبود کیلئے مُختلف پراجیکٹس اور سرگرمیوں کا اجراء کیا گیا ہے تاکہ تمام طبقات تک اسلام کے حقیقی فکر و نظریات کی اشاعت کے ذریعے خواتین کو اپنے حقوق وفرائض کی آگہی دی جاسکے اور انہیں معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جاسکے۔
دختران اسلام
مجلہ دختران اسلام منہاج القرآن ویمن لیگ کی فکر و نظریہ، مقاصد و اہداف اور طرز کار کی اشاعت کا ذریعہ ہے۔ اس کے ذریعے خواتین کی اخلاقی و روحانی، دینی و مذہبی، تنظیمی و انتظامی، اور فکری و نظریاتی تربیت کی جاتی ہے۔ یہ ماہنامہ تحریکی ذمہ دار سے لے کر معاشرے کے عام فرد تک کی ذہنی بالیدگی کے سامان کا ذمہ دار ہے۔ دختران اسلام رائٹرز کلب کے ذریعے پڑھی لکھی و موثر اور تحریری سمجھ بوجھ رکھنے والی خواتین اور طالبا ت کو رجسٹر کیا جاتا ہے اور ان کی تخلیقی، علمی و تحقیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے رائٹرز ورکشاپس کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔
قیام امن کے لیے کاوشیں
ان تمام ہمہ جہت شعبہ جات کے ساتھ مرکزی ویمن لیگ نے پُر امن معاشرے کی تشکیل میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ ویمن لیگ نے دہشت گردی کے فتنہ سے نبرد آزما ہونے کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طا ہر القادری کی تعلیمات کی روشنی میں قیام امن کے لیے علمی اور فکری سطح پر ہی نہیں بلکہ معاشی، معاشرتی اور سماجی اعتبار سے بھی اپنا کردار کیا۔ حالیہ سالوں میں قیام امن کے لیے منصوبہ جات اور بیداری شعور کی مہم کی پاکستان بھر سے ہزاروں خواتین امن کی پیامبر، پاکستانی خواتین کے ذریعے قومی سطح پر قیام امن کا ایجنڈا کی عملی تائید کر رہی ہیں۔
خواتین کو دہشت گردی اور قیام امن کے مسئلہ پر حقیقت ِحال سے آگاہ کرنے اور غلط فہمی اور شکوک و شبہات میں مبتلا حلقوں کو دہشت گردی اور قیام امن کے بارے میں اسلام کا نقطہ نظر سمجھانے کے لئے عملی میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دیے۔ ایسی فکر، نظریہ، سوچ اور ذہنیت جو قیام امن کی راہ میں رکاوٹ ہے اس کو گفت و شنید، دلائل، تربیتی ورکشاپس اور تعلیمی سر گرمیوں کے ذریعے مثبت سوچ اور عمل میں بدلنے کے لئے امن کورسز، امن ورکشاپس اور امن کیمپس کا انعقاد کیا گیا اور خواتین کی دلچسپی کو بڑھانے کے لیے امن آگاہی مہم لانچ کی گئی علاوہ ازیں تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل طالبات کے لیے Peace Diploma Course کا آغا زکیا۔
ماؤں کی تربیت کے لئے "ہر گھر امن کا گہوارہ" کے عنوان سے تربیتی حلقہ جات کا قیام میں لایا گیا۔
امن کے حصول کو ممکن بنانے کے لیے اورامن کی تعلیمات عام کرنے کے لیے "پیس سٹڈی سرکل"کے عنوان سے کا لجز میں سیشنز کا اجراء کیاگیا۔
"پیس گالا" کے عنوان سے مختلف تقریبات کا انعقاد جس میں موثر سماجی شخصیات اور سول سوسائٹی کی شمولیت کو یقینی بنا کر امن کی بحالی کے عظیم مقصد پر فکر و نظریہ کا فروغ کیا گیا۔
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ سسٹرز کے تحت Peace Intellectual Chair کا اہتمام جس میں نوجوان نسل میں بڑھتے ہوئے ذہنی انتشار کو دورکرنے کے لئے بامقصد ایکٹیویٹیز کے ذریعے ذہنی اور روحانی سکون کو یقینی بنایا جاتا ہے تاکہ وہ پُر امن دل و دماغ کے ساتھ معاشرے کی فلاح و بہبود میں اپنا کردار اداکر سکیں۔
ملک وقوم کی خدمت اور ترقی میں یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ اصلاح معاشرہ اور دین و ملت کی سر بلندی کے لئے منہاج القرآن ویمن لیگ کی خدمات قابل ذکر و قابل تحسین ہیں۔
ماخوذ از ماہنامہ دخترانِ اسلام، جنوری 2020ء
تبصرہ