پاکستان عوامی تحریک اور منہاج القرآن ویمن لیگ کی طرف سے لاہور پریس کلب کے باہر پر امن مارچ کیا گیا۔ یہ مارچ یوم خواتین کے موقع پر بعض خواتین کی طرف سے لہرائے جانیوالے قابل اعتراض پوسٹرز کے ردعمل میں کیا گیا۔ مارچ کی قیادت فرح ناز، سدرہ کرامت، عائشہ مبشر، زینب ارشد، انیتا الیاس، ڈائریکٹر وائس ثناء وحید، آمنہ بتول، نورین علوی، سدرہ کرامت نے کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے فرح ناز نے کہا کہ 8 مارچ کو ’’یوم خواتین‘‘ کے موقع پر کچھ خواتین نے حقوق نسواں کی آڑ میں عورتوں کی تذلیل کی، ہم ان کے نعروں اور ان کے ایجنڈے کو مسترد کرتی ہیں، پاکستان کی باوقار خواتین صرف وہ حقوق مانگتی ہیں جن کی اسلام، آئین پاکستان نے اجازت دی ہے۔ اسلامی اقدار کے بر عکس لگائے جانیوالے نعروں سے خواتین اعلان لاتعلقی کرتی ہیں ہم ’’نامعلوم‘‘ خواتین کو اپنی اقدار کو ملیامیٹ کرنے کی اجازت نہیں دیں گی۔
اس موقع پر خواتین نے پوسٹرز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے ’’ریاست خواتین کے وراثتی حق کی فراہمی کو یقینی بنائے‘‘ ’’تعلیم میرا حق ہے‘‘ ’’گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانا سنت نبوی ہے‘‘ ’’باعزت روزگار عورت کا حق ہے‘‘ ’’بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں‘‘ ’’میری چادر میرا تحفظ‘‘ ’’حیا میرا زیور ہے‘‘ ’’میرا حجاب میرا وقار‘‘ ’’بیٹیوں کی تربیت جنت کی ضمانت‘‘ درج تھے۔
اس موقع پر مرکزی صدر فرح ناز نے شرکائے مارچ کے سامنے قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا جس میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ’’اسلام وہ واحد الہامی دین اور ضابطہ حیات ہے جس نے زندگی کے ہر شعبہ میں ویمن امپاورمنٹ کی نہ صرف حوصلہ افزائی کی بلکہ اس کے لیے تعلیمی، اخلاقی، تربیتی جامع رہنما اصول بھی مرتب کیے، حضور نبی اکرم ﷺ نے اہل ایمان کی جنت ماں کے قدموں تلے قرار دے کر ماں کو معاشرے کا سب سے زیادہ محترم مقام عطاء کیا، اسلام کی حقوق نسواں کی تاریخ درخشاں روایات کی امین ہے، فی زمانہ قوانین تو موجود ہیں مگر عملدرآمد کا بحران ہے‘‘۔
پر امن احتجاجی مظاہرے میں خواتین رہنماؤں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ پاکستان میں ایک ایسی شخصیت بھی ہے جو اسلام کے بیان کردہ ویمن امپاورمنٹ کے تصور کو لیکر آگے بڑھ رہی ہے اور انہوں نے خواتین کی حقیقی امپاورمنٹ کیلئے اعلیٰ تعلیمی، تربیتی مراکز قائم کیے۔
فرح ناز نے کہا کہ خطبہ حجتہ الوداع خواتین کے حقوق کا جامع چارٹر ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک پاکستان میں خواتین نے اسلامی روایات کو ملحوظ رکھتے ہوئے حصول پاکستان کی بے مثال جدوجہد کی۔ انہوں نے کہاکہ آبادی کے نصف کو ترقی کے دھارے سے باہر رکھا گیا تو ترقی کا کوئی ہدف بھی حاصل نہیں ہو سکے گا۔
تبصرہ