عوامی تحریک اور منہاج القرآن ویمن لیگ کا اے پی سی بلانے پر غور
کچھ تنظیمیں خواتین کے حقوق کی آڑ میں تذلیل کا باعث بن رہی ہیں
خواتین کو کسی قسم کے حقوق چاہئیں اسکی تفصیل قرآن و سنت میں موجود ہے: فرح ناز
لاہور (10 مارچ 2019) منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی صدر فرح ناز نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اسلام آباد میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے بعض خواتین کی طرف سے لہرائے گئے مضحکہ خیز پوسٹرز پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ تنظیمیں خواتین کے حقوق کی آڑ میں خواتین کی تذلیل کا باعث بن رہی ہیں وہ کچھ خدا کا خوف کریں۔ جس قسم کے پوسٹرز لہرائے گئے ہم اسکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کا شعبہ خواتین اس حوالے سے تمام جماعتوں کی خواتین پر مشتمل ایک اے پی سی بلانے پر غور کر رہی ہیں جس میں آئندہ کا متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا، ہم اپنی مسلمہ اخلاقی اقدار کو نہ توپامال ہونے دینگی اور نہ ہی خواتین کے حقوق کی جدوجہد مذموم مقاصد کیلئے کسی کو یر غمال بنانے دینگی۔ حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ مذکورہ پوسٹرز لہرانے والیوں اور انکے پس پردہ کرداروں کا محاسبہ کرے اور قوم کو انکی شناخت بتائی جائے۔ فرح ناز نے کہا کہ ہم کسی کو مسلمہ اقدار کا جنازہ نہیں نکالنے دینگی۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن واحد غیر سرکاری تنظیم ہے جسکی خواتین کی تعلیم و تربیت اور امپاورمنٹ کیلئے سب سے زیادہ خدمات ہیں، منہاج القرآن کے تعلیمی اداروں میں ہزاروں خاندانوں کی بچیاں زیر تعلیم ہیں اور وہ زندگی کے مختلف شعبہ جات میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ خواتین کو کس قسم کے سیاسی، سماجی حقوق ملنے چاہئیں اسکی تمام تفصیل اور گائیڈ لائن قرآن اور پیغمبر اسلام کی تعلیمات میں موجود ہیں، ہم ہر گز کسی نام نہاد تنظیم کو اسلام کی تعلیمات اور پاکستان کی سیاسی، ثقافتی، سماجی، اخلاقی اقدار کے بر عکس کوئی ڈرامہ بازی نہیں کرنے دینگی۔ مذکورہ مظاہرہ خواتین کے حقوق اور وقار کے خلاف ایک بڑی سازش دکھائی دیتا ہے تا کہ اس قسم کے مظاہروں سے سوسائٹی کے روشن خیال سیاسی، سماجی اور مذہبی طبقے کو مشتعل کیا جائے اور خواتین کے حقوق کی جدوجہد کو متنازعہ بنا کر اسے سبوتاژ کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پر ریاست اور سوسائٹی کا پہلا حق انہیں تعلیم دینا ہے، انہیں وراثتی حق دلوانا، انکے اس عزت و احترام کو یقینی بنانا ہے جسکا ذکر قرآن و سنت، آئین پاکستان اور بین الاقوامی قوانین میں موجود ہے۔
تبصرہ