منہاج ویمن لیگ کراچی کے زیراہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر 8 مارچ 2019ء کو کراچی میں ویمن کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین اور منہاج ویمن لیگ کی تمام ٹائونز عہدیداروں نے شرکت کی۔
منہاج ویمن لیگ کراچی کی صدر نصرت اشفاق نے عالمی یوم خواتین کے حوالے سے منعقدہ ویمن کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے خواتین کو تعلیمی، معاشی، ثقافتی، سیاسی تحفظ فراہم کیا اور خواتین کے حقوق و فرائض متعین کیے، اسلام قومی و بین الاقوامی قوانین، مساوی سلوک کی بات کرتا ہے مگر سوسائٹی میں موجود استحصالی اور مجرمانہ سوچ ان قوانین کا احترام نہیں کرتی، ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تمام شہریوں بالخصوص خواتین کے حقوق کا تحفظ کرے۔
چارٹرڈ اکائونٹنٹ حنا عثمانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو اللہ نے خداداد صلاحیتوں سے نوازا ہے کہ وہ ہر شعبہ ہائے زندگی میںبھرپور کرداراداکر سکتی ہیں لہٰذا خواتین کوحضرت خدیجہ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے امور خانہ داری کے علاوہ کسی نہ کسی شعبہ سے لازمی منسلک ہونا چاہیے۔
خاتون ایڈوکیٹ رانا خان نے کہا کہ پاکستان کے آرٹیکل 35 کے مطابق خواتین کو ان کے حقوق کی فوری فراہمی پر زور دیا اور اس تقریب کو سراہتے ہوئے ایسی تقریبات کے مزید انعقاد پر زور دیا۔
اس موقع پر ناظرہ عنبرین اسپیشلسٹ مونٹیسری ایجوکیشن نے کہا کہ ویمن امپاورمنٹ کا مطلب خواتین کو تعلیم اور معاشی حوالے سے پائوں پر کھڑا کرنا ہے، اور نسل نو کی کردارسازی کے حوالے سے ماں کے کردار کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
مسز ناجیہ ماہر شعبہ ادب نے اظہار خیا ل کرتے ہوئے کہا خواتین کو تربیت اور روحانیت کے حصول کے لیے علم نافع ضرور حاصل کرنا چاہیے۔ کانفرنس سے ڈاکٹر رعنا، مسز نازیہ اور ثناء حفیظ نے بھی خطاب کیا۔
کانفرنس میں متفقہ قرارداد کی منظوری
کانفرنس میں متفقہ طور پر قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ خواتین کیلئے میٹرک کی لازمی تعلیم کے قانون کی عملدرآمد کو بھی لازمی قرار دیا جائے اور کے تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ علم، ہنر، صحت، معیشت، عائلی قانون، ثقافت، سیاست اور ہر شعبہ ہائے زندگی کے حقوق کی بحالی کی بیداریٔ شعور کیلئے نصاب میں مضامین کو شامل کیا جائے۔
خواتین کو skill base education دی جائے اور ان کی تعلیمی قابلیت کو قومی تعمیر کے دھارے میں منتقل کرنے کیلئے ملازمتوں میں ان کی شرح شمولیت میں اضافہ کیا جائے۔
خواتین کو معاشی ترقی کا حصّہ بنانے اور ان کے معاشی استحکام کیلئے گھریلو صنعت کو فروغ دیا جائے۔
خواتین کو صحت کی سہولیات میں فوقیت دی جائے، زچہ بچہ کی صحت و حفاظت کیلئے ہیلتھ سینٹرز کی سہولیات میں اضافہ کیا جائے اور علاقائی سطح پر حفظانِ صحت کے تربیتی پروگرامز اور سیمینارز منعقد کئے جائیں۔
خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے اور انھیں فوری انصاف کی فراہمی کیلئے قانونی امداد کے محکمہ قائم کیا جائے اور آگاہی کیلئے قانونی تربیت کے مراکز قائم کئے جائیں۔
ازدواجی اور سماجی زندگی میں خواتین کو ناجائز اور ظالمانہ سلوک کے تمام امکانات کا خاتمہ کیا جائے۔
خواتین کے عائلی، تعلیمی، ثقافتی، سماجی اور سیاسی حقوق کو مکمل تحفظ دیاجائے۔ قومی میڈیا پر پاکستانی خواتین کے حقیقی کردار کو اجاگر کرنے اور معاشرتی اقدار کے مطابق مضبوط اور مستحکم بنیادوں پر میڈیا پالیسی تشکیل دی جائے۔
تبصرہ