قرآنی انسائیکلو پیڈیا ریسرچ سکالرز کے لیے بیش قدر تالیف

پروفیسر ڈاکٹر زیب النساء سرویا، استاد شعبہ اردواسلامیہ کالج برائے خواتین لاہور

صد جہانِ تازہ در آیاتِ اوست
عصر ہا پیچیدہ در آنات ِ اوست

بندہ مومن ز آیات ِ اوست
ہر جہاں اندر بر ِ او چوں قبا ست!

چوں کہن گردد جہانے در برش
می دہد قراں جہانے دیگرش

ترجمہ: اس کی آیات میں کئی تازہ جہاں موجود ہیں۔ اس کے زمان میں بہت سے ادوار مضمر ہیں۔ بندہ مومن اللہ تعالیٰ کی آیات میں سے ایک ہے۔ اس کی اقامت پر ہر جہاں قبا کی طرح سج جاتا ہے۔ جب اس کی ایک قبا پرانی ہو جاتی ہے تو قرآن پاک اسے نیا جہان عطا کر دیتا ہے۔

(علامه محمد اقبال، جاوید نامه، کلیات اقبال فارسی، شیخ غلام علی سنز، لاهور، طبع هشتم، 1990ء، ص: 654-66)

قرآن حکیم بنی نو ع انسان کی رشد و ہدایت اور رہنمائی کے لیے اللہ تعالیٰ کی ودیعت کردہ وہ ابدی دستورِ حیات ہے جس کے قوانین اور ضابطے ایسے ہی ہمہ جہت اور متنوع ہیں۔ جیسے کہ حیاتِ انسانی۔

یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ آج اس خطہ ارضی میں قرآنِ حکیم وہ واحد کتاب ہے جس پر اس کے ماننے والوں اور نہ ماننے والوں نے بھی کام کیا ہے۔ تقریباً دنیا کی تمام زبانوں میں اس کے تراجم ہو چکے ہیں۔ سینکڑوں کی تعداد میں ہزار ہا صفحات ہر مشتمل تفاسیر لکھی گئی ہیں۔ قرآن حکیم کے علوم، عقائد احکام، قرأت و تجوید، فصاحت و بلاغت، اخلاق و آداب، لغات، الفاظ کی تشریح گویا کے صوری و معنوی ہر ہر پہلو پر انتہائی محنت سے اور مکمل ذمہ داری سے کا م کیا گیا ہے۔

قرآن حکیم کی انہی خدمات میں سے ایک خدمت مسلم اور غیر مسلم اہلِ علم صاحبان نے یہ بھی کی ہے کہ انھوں نے قرآن حکیم کی فھارس(Indux) تیار کر دیں اور قرآن حکیم کی آیات کو موضوعات میں بھی تقسیم کر دیا۔ ان فھارس کی موجودہ تیز رفتار زندگی میں بڑی افادیت ہے۔ ملکی سطح پر قرآن حکیم کے مضامین کو یکجا کرنے کا کچھ کام ہو چکا ہے۔ زاہد ملک کی کتاب ’’مضامینِ قرآن حکیم‘‘ کو مثال کے لیے پیش کیا جا سکتا ہے لیکن مؤلف نے دیباچہ میں خود ہی اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے ایک موضوع پر کہی گئی آیات مکمل یکجا نہیں کیں بلکہ کچھ جمع کی ہیں اور کچھ کو چھوڑ دیا ہے۔ ایسے ہی غلام احمد پرویز نے ’’تبویب القرآن‘‘ کے نام سے قرآن حکیم کا انڈکس تیار کیا ہے جو تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ مرتب نے صرف آیاتِ کریمہ کے تراجم پیش کرنے پر اکتفا کیا ہے اور آیات نمبر و سورت نمبر درج کر دیا ہے۔ محقق اور قاری کو آیت تک رسائی کے لیے قرآن حکیم کی طرف رجوع کرنا پڑتا ہے۔ ایسے ہی ملا مصطفی بن محمد سعید کی کتاب ’’جواہر القرآن‘‘ ، میر محمد حسین کی ’’مضامین قرآن‘‘ اور خواجہ عبد الوحید کی کتاب ’’موضوعاتِ قرآن‘‘ اور انسانی زندگی وغیرہ میں صرف تراجم کو یکجا کیا گیا ہے۔ لہٰذا اشد ضرورت تھی کہ قرآنی موضوعات کو عربی اور ترجمہ کے ساتھ یکجا کیا جائے۔ اس لیے کہ قرآن حکیم کا اسلوب عام انسانی کتب کی طرح نہیں۔ یہ خدا کا کلام ہے۔ اس میں ایک حقیقت اگر ایک مقام پر بیان کی گئی ہے تو اس کی مزید وضاحت یا تفصیل دوسرے مقام پر آتی ہے۔ ان میں اضافہ کہیں اور کیا گیا ہے اور استثنا کہیں اور۔ احکاماتِ الٰہی کی مکمل تفہیم کے لیے موضوعات کے حوالے سے آیات کو یکجا کرنا اہم ہے۔ اس اہم ضرورت کی تکمیل کی سعادت تحریکِ منہاج القرآن کے نصیب میں ہوئی ہے۔ ذیل میں اس انسائیکلوپیڈیا کا تعارف و تجزیہ پیش کیا جا رہا ہے۔

الموسوعۃ القرآنیہ، قرآنی انسائیکلو پیڈیا، مجموعہ مضامین قرآن کو شیخ الاسلام جناب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تالیف کیا ہے۔ اس انسائیکلوپیڈیا کا سرورق سیاہ رنگ کی جلد پر گولڈن، سلور اور لال روشنائی سے تیار کیا گیا ہے۔ اس کی تیاری میں محمد تاج الدین کا لامی، محمد افضل قادری اور ڈاکٹر فیض اللہ بغدادی نے معاونت کی ہے۔ یہ فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیرِ اہتمام منہاج القرآن پبلیکیشنز 365، ایم بلاک ماڈل ٹاؤ ن لاہور نے نومبر 2018ء میں پہلی مرتبہ شائع ہوا ہے۔

جلد اول کا آغاز تسمیہ سے کیا گیا ہے۔ ابتدائی آٹھ صفحات پر صفحہ نمبر درج نہیں کیے گئے۔ صفحہ 9 تا صفحہ نمبر 21 ڈائریکٹر ’’فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ محمد فاروق رانا نے مبسوط مقدمہ تحریر کیا ہے۔ ابتدا میں قرآن حکیم کی اہمیت جامع انداز میں بیان کی گئی ہے۔ انھوں نے مقدمہ کو آیاتِ قرآنی سے مزین کیا ہے اور عصرِ حاضر میں قرآن فہمی کی ضرورت پر زور دیا ہے، وہ لکھتے ہیں:

"آج مادی سوچ اور دینوی حرص و ہوس نے لوگوں کو قرآن مجید پر غورو فکر رغبت اور خیال سے محروم کر دیا ہے۔ عمومی فکرو نظر میں اس حد تک تغیر رونما ہو چکا ہے کہ وہ صحیفہ ٔ ہدایت جو ہماری سوچ اور احوال زندگی میں انقلاب برپا کرنے کے لیے آیا تھا، ہم نے اسے محض کتاب ِ ثواب بنا رکھا ہے نتیجتاً ہم نے خود کو قرآن ِ مجید کے بجائے دیگر ضوابط، مراسم اور نفسانی خواہشات کے تابع کر رکھا ہے۔ ان حالات میں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ عوام الناس کو بالعموم اور پڑھے لکھے طبقے کو بالخصوص قرآن فہمی کی طرف راغب کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے آیاتِ قرآنیہ میں موجود مضامین و مطالب کو جدید اور آسان پیرائے میں اس طرح نظم کر دیا جائے کہ غیر عربی دان طبقہ بھی ان تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکے اور امورِ حیات میں ان سے بھر پور رہنمائی لے سکے۔ نیز نوجوان نسل جو عربی زبان سے واقفیت نہ ہونے کی وجہ سے قرآنی تعلمات سے دور ہوتی جا رہی ہے، انہیں قرآن مجید کے حیات آفرین پیغام سے جوڑاجا سکے۔"

(الدکتور محمد طاهر القادری، قرآنی انسائیکلو پیدیا، المجلد الاول)

بعد ازاں مقدمہ نگار نے مؤلف سے عقیدت کا اظہار کیا ہے اور ان کی علمی خدمات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ پھرانسائیکلو پیڈیا کی تمام جلدوں کا اجمالی تعارف و خصائص بیان کیے ہیں۔ آخر پر اپنا نام، عہدہ، شعبہ اور مقدمہ کی تحریر کی اسلامی تاریخ یکم ربیع الاول 1440ھ درج کی ہے۔

قرآنی انسائیکلو پیڈیا 8 جلدوں پر مشتمل ہے۔ جلد اول 811 صفحات پر مشتمل ہے۔ صفحہ 25 تا 404 تمام جلدوں کے مضامین کی فہرست "فھر س الموضوعات" کے عنوان سے عربی زبان میں مع اردو ترجمہ دی گئی ہے جو عربی زبان سے ناآشنا قاری کے لیے سہولت کا باعث ہے۔ یہ فہرست درج ذیل خصائل کی حامل ہے:

  1. آغاز میں جلد نمبر اور باب نمبر عربی زبان میں تحریر کیا گیا ہے۔
  2. باب کا عنوان عربی زبان میں مع ترجمہ جلی حروف میں صفحہ کے عین وسط میں تحریر کیا گیا ہے۔
  3. موضوعات سے قبل موضوع کا ترتیب میں نمبر اور عین سامنے صفحہ نمبر عربی زبان میں در ج ہے۔
  4. ذیلی موضوعات بھی نمایاں ہیں اور ان سے قبل ستارے کا نشان بنایا گیا ہے۔
  5. فہرست پڑھ کر موضوعات میں منطقی ربط کا اندازہ ہو جاتا ہے۔
  6. ذیلی موضوعات میں کہیں عربی عبارت کا ترجمہ قوسین میں اور کہیں قوسین کے بغیر دیا گیا ہے۔
  7. موضوعات واضح ہیں۔
  8. فہرست میں کئی مقامات پر انگریزی الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔
  9. موضوعات پر اعراب کا التزام نہیں کیا گیا۔
  10. ہر جلد کی فہرست کا آغاز نئے صفحہ سے کیا گیا ہے۔

جلد اول 811صفحات پر مشتمل ہے جس میں 21 صفحات مقدمہ کے لیے اور 379 صفحات 8 جلدوں کی فہرست کے لیے مختص ہیں۔ جلد اول کا آغاز سورۃ النحل کی آیت نمبر 89 وَ نَزَلْنَا عَلَیْکَ الکتٰبَ تِبْیَاناً ترجمہ: "اور ہم نے آپ پر وہ عظیم کتاب نازل فرمائی ہے جو ہر چیز کا بڑا واضح بیان ہے۔" سے کیا گیا ہے۔ اس جلد میں الباب بعنوان: الایمان باللہ تعالیٰ (ایمان باللہ ہے) اس باب کی ذیل میں وجودِ باری تعالیٰ، توحید ایمان باللہ کا مفصل ذکر ملتا ہے۔ کائنات کے آغاز اور مقصد ِ تخلیق اور کائنات کی موجودات سے اللہ تعالیٰ کے وجود کا اثبات اور توحید انتہائی ضرورت کے تحت کیا گیا ہے۔اسمائے ذاتِ الہیہ کی عظمت، صفات و افعال باری تعالیٰ، ایمان کی ضرورت و اہمیت پر مشتمل آیات اس جلد کا حصہ ہیں۔ علاوہ ازیں اس جلد میں کل 9 مقامات پر حواشی و تعلیقات درج کیے گئے ہیں۔

جلد دوم صفحہ 1643-811 کل 830 صفحات پر محیط ہے۔ اس جلد میں ایمانیات کے تسلسل میں اسی موضوع کے متعلق مضامین کی حامل آیات یکجا کی گئی ہیں۔ توحید کے بعد شرک کے عوامل و مضمرات اور اس سے متعلقہ موضوع قائم کیے گئے ہیں۔اس جلد میں اللہ اور بندے کی عبودیت، تعلق باللہ میں صدق و اخلاص، ذکر ِ الہٰی کی اہمیت، مجالس ذکر کی فضیلت، انسان کی ایمانی زندگی کو درپیش خطرات، نیز نفاق اور اس پر وارد شدہ کیفات کا ذکر ہے۔ اس کے بعد نبوت، نبوتِ محمدیؐ پر ایمان اور اوصاف اسوۂ حسنہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر آیات ہیں۔ بعد ازاں اسی جلد میں ایمان بالکتب، ایمان بالملائکہ، ایمان بالاخرت اور تقدیر کے متعلق آیات یکجا کر دی گئی ہیں۔ یہ جلد خاص اہمیت کی حامل ہے۔ مفہوم کی وضاحت کے لیے بضرورت اس جلد میں 35مقامات پر حواشی و تعلیقات مع حوا لہ جات درج کیے گئے ہیں۔

جلد سوم صفحہ 2465-1651 کل 814 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس جلد میں قیامت کے احوال، جنتوں اور دوزخیوں کے احوال اور ثواب و عذاب کے ذکر والی آیات یکجا کی گئی ہیں۔ اس میں نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ وغیرہ کے موضوع پر مفصل موضوعات قائم کرکے آیات کو اکٹھا کیا گیا ہے۔ اسی جلد میں خاندانی نظام، انسانی حقوق و فرائض، برتھ کنٹرول، علم کی ضرورت و اہمیت اور سائنسی حقائق کے موضوعات والی آیات یکجا کی گئی ہیں۔ یہ جلد عصر ِحاضر میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا علم حاصل کرنے والوں کے لئے خاص اہمیت کی حامل ہے۔ اس جلد میں 3 1مقامات پر حواشی و تعلیمات مع حوالہ جات درج کیے گئے ہیں۔

جلد چہارم صفحہ 3290-2477 کل 813 صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ جلد اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس میں امن ومحبت، اصلاح معاشرہ، انسانی زندگی کا تحفظ، فرقہ واریت کی مذمت، اتحاد بین المسلمین کی ضرورت و اہمیت منکرین و مشرکین سے اچھا سلوک، مذاہب عالم کے پیروکار اور ان کے عقائد، قصص النبیین، سابقہ امتوں کے واقعات پر آیات یکجا کر دی گئی ہیں۔ اسی جلد میں صحابۃ الرسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، اہلِ بیت اطہار، اولیا و صالحین کے ادب و احترام اور اخلاقِ حسنہ و اخلاقِ سیہ پر مشتمل موضوعات والی آیات کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اس جلد کا خاصہ یہ بھی ہے کہ اس جلد میں انسانی جان کی حرمت و تحفظ اور بین المذاہب ہم آہنگی اور انسانی آزادیوں سے متعلق جملہ احکامات پر مشتمل آیات کو موضوعات کے تحت یکجا کر دیا گیا ہے۔ اس جلد میں 19 مقامات پر حواشی و تعلیقات مع حوالہ جات درج کیے گئے ہیں۔

جلد پنجم 4117-3307 کل 810 صفحات پر محیط ہے۔ اس جلد میںزندگی کے معاشرتی آداب، حکومت اور سیاست، اسلامی اور دیگر طرز ہائے حکومت، ریاستی ذمہ داریوں، نظامِ عدل، اقتصادی معاملات کے موضو عات پر آیات یکجا کی گئی ہیں۔یہ حصہ ماہرینِ معاشیات کو قرآنی علم و احکامات سے آگاہی فراہم کرتا ہے۔ انسانی فطرت، اس کے احوال و کیفیات، اقوامِ عالم اور ان کے احوال، انسانی دل کے احوال و کیفیات، حیاتِ انسانی، سیر و سیاحت، دعوت و تبلیغ، قوموں کے عروج و زوال کے اسباب و محرکات، امن و صلح اور غزوات کے موضوعات پر آیات یکجا کر دی گئی ہیں۔اس جلد کے آخر میں 191 صفحات پر اردو زبان میں ابجدی اشاریہ بھی دیا گیا ہے۔ یہ اشاریہ انسائیکلو پیڈیا میں بیان کردہ ہر موضوع کی لفظی فہرست ہے جو حروفِ تہجی کے اعتبار سے ترتیب دی گئی ہے۔

قرآنی انسائیکلوپیڈیا کی ایک اور منفرد خصوصیت یہ ہے کہ اس میں "الفهرس الجامع الاالفاظ القرآن" (الفاظِ قرآن کا جامع اشاریہ) کے عنوان سے تین جلدوں میں قرآن حکیم کے الفاظ کا اشاریہ دیا گیا ہے۔ اسے انسائیکلوپیڈیا کا دوسرا حصہ قرار دیاجا سکتاہے۔ یہ اشاریہ جلد ششم کے صفحہ 4138 سے شروع ہوتا ہے اور صفحہ 6603 پر ختم ہوتا ہے۔ اشاریہ کے آغاز میں استفادہ کے لیے ضروری وضاحت دے دی گئی ہے۔ جلد ششم میں حرف الف تا ج، جلد ہفتم میں حرف الجیم تا حرف القاف اور جلد ہشتم میں حرف القاف تا حرف الیاالفاظ کا اشاریہ دیا گیا ہے۔ اس اشاریہ کی تیاری میں قرآن حکیم کے عربی زبان کے 10 مستند اشاریوں سے استفادہ کیا گیا ہے۔ اس اشاریہ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں قرآن مجید کے الفاظ کو الف بائی ترتیب سے درج کیا گیا ہے۔ قاری کو کسی بھی لفظ کے مادہ اشتقاق (Root Word) کو جاننے کی چنداں ضرورت نہیں۔ بلکہ وہ جس بھی قرآنی لفظ کو دیکھنا چاہتا ہے اس کے پہلے حرف کے ذریعے مطلوبہ لفظ تک پہنچ جاتا ہے۔ یو ں عربی زبان سے ناآشنا شخص بھی بآسانی مطلوبہ آیت تلاش کر لیتا ہے اور اسے یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ لفظ قرآنِ حکیم میں کتنی مرتبہ آیا ہے اور کس کس آیت میں آیا ہے، اس کا حوالہ بھی معلوم ہوجاتا ہے۔ علاوہ ازیں اس اشاریہ کی ایک خاص بات جو اسے دیگر اشاریوں سے ممتاز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ دیئے گئے لفظ کا معنی بھی درج کر دیا گیا ہے۔ الفاظ قرآن ِ حکیم میں موجود صورت ہی میں درج کیے گئے ہیں۔ پھر ان الفاظ کی یکجا تجمیع سے نئے نئے موضوعات کا فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے مثلاً قاری کو اگر علم کے متعلق آیت معلوم کرنا ہے تو اسے ایسی ساری آیات اس اشاریے میں یکجا میسر ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ مذہب اسلام کے محققین، ریسرچ سکالرز، علمائ، مشائخ، اساتذہ، بین المذاہب کے طلبا اور عوام الناس کے ہر طبقہ کے افراد کے لیے یہ انسائیکلو پیڈیا یکساں مفید ہے۔ کوئی بھی شخص بآسانی قرآنی احکامات و تعلیمات سے آگاہی و کامل رہنمائی حاصل کر سکتا ہے۔

قرآنی انسائیکلو پیڈیا کے جائزہ کے بعد ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ مؤلف نے تمام قرآنی تعلیمات کی تبویب (Classification) اور اشاریہ سازی بڑی کاوش و عرق ریزی سے کی ہے اور ایک ہی موضوع پر مختلف آیات کو اس ربط سے یکجا کیا گیا ہے کہ کم پڑھا لکھا شخص بھی قرآنی احکامات بآسانی جان سکتا ہے۔ علاوہ ازیں اردو ترجمہ میں بھی جہاں معلوم ہوا کہ قاری کو لفظ کا تلفظ جاننے میں مشکل پیش آئے گی، الفاظ پر اعراب کا التزام برتا گیا ہے۔ اس انسائیکلو پیڈیا کی یہ انفرادیت اسے دیگر ما قبل شائع شدہ مضامین قرآن کی کتب سے ممتاز کرتی ہے۔ فاضل مؤلف نے اس انسائیکلو پیڈیا کو انتہائی احتیاط سے مرتب کیا ہے۔ حوالوں میں صحت کے لحاظ سے کوئی سقم نہیں ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ مسلسل خارہ شگافی کا عمل ہے۔ عام انسان کے لیے ایسے کام کی ہمت کرنا ناممکن نہیں تو دشوار ضرور ہے۔مؤلف نے اس کام کو پورا کرنے کا بیڑا اٹھا یا اور خوب پورا کیا۔بقول اقبال:

جب اس انگارہ خاکی میں ہوتا ہے یقیں پیدا
تو کرلیتا ہے یہ بال و پر روح الامیں پیدا

(علامه محمد اقبال، بانگِ درا، کلیات اقبال اردو، اقبال اکادمی لاهور، 2011ء، ص: 301)

اس انسائیکلو پیڈیا کے جائزہ کے بعدہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ:

  1. یہ انسائیکلو پیڈیا قرآن فہمی میں مدد دے گا۔
  2. قرآن کی رغبت زیادہ ہوگی۔
  3. وقت، محنت اور توانائی کی بحث ہو گی۔ کم وقت میں کسی بھی موضوع سے متعلق مواد میسر ہوگا۔
  4. نئے نئے حقائق و معارف کو سمجھنے میں آسانی ہو گی۔
  5. قرآن کی تعلیمات عام ہوں گی۔

المختصر یہ کہ انسائیکلو پیڈیا کی موضوعاتی اہمیت اس امر کی متقاضی ہے کہ اس کا دنیا کی تمام اہم زبانوں میں ترجمہ کیا جائے اور اسی طرز پر موضوعاتی تفسیر اور فقہی مسائل بھی مرتب کر دیے جائیں۔ امید واثق ہے کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اس عظیم کام کا بیڑہ بھی اٹھا کر اسے جلد از جلد پایۂ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ اسی انسائیکلو پیڈیا سے بھرپور استفادہ کرنے کے لیے پاکستان کی جامعات کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ماخوذ از ماہنامہ دخترانِ اسلام، فروری 2019ء

تبصرہ