پاکستان خواتین کے حوالے سے غیر محفوظ ملکوں میں چھٹے نمبر پر ہے: فرح ناز

خواتین سے متعلق برطانوی ادارے کی رپورٹ لمحہ فکریہ ہے:صدر منہاج القرآن ویمن لیگ
اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں خواتین غیر محفوظ ہیں
عصمت و حیاء کے پیکر مردوں اور عورتوں سے اللہ نے بخشش کا وعدہ کیا ہے

لاہور (16 فروری 2019) تحریک منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی صدر فرح ناز نے کہا ہے کہ خواتین کے غیر محفوظ ہونے سے متعلق برطانوی ادارے 146146 تھامس رائٹر فاؤنڈیشن 145145 کی رپورٹ تشویشناک ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان خواتین کے لیے خطرناک ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔ من حیث القوم خواتین کو محفوظ ماحول فراہم کرنا سوسائٹی کی بھی ذمہ داری ہے اور ریاست کی بھی، اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں خواتین کا غیر محفوظ ہونا اور بے دھڑک گھروں سے نہ نکل سکنا ایک بہت بڑا المیہ ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کے جج جسٹس عظمت سعید کے ان ریمارکس کا خیر مقدم کرتی ہیں جس میں انہوں نے کہا ہے کہ خواتین کی ورک پلیس پر ہراسگی ختم کروانے کیلئے حکومت مضبوط اور موثر قانون سازی کرے۔ خواتین کو ہراساں ہونے سے نہیں بچاسکتے تو ہمیں شرم آنی چاہیے، فرح ناز نے کہا کہ اسلام کرہ ارض کا وہ واحد الہامی دین ہے جس نے تاریخ عالم میں پہلی بار خواتین کے حقوق کا چارٹر دیا۔ عورت کو ماں، بہن، بیٹی، بیوی کے روپ میں عزت و توقیر سے نوازا۔

انہوں نے کہا کہ جو کلمہ گو مسلمان خواتین کو ہراساں کرتے ہیں وہ جان لیں قرآن کی رو سے وہ مجرم اور اللہ کے احکامات کے منکر اور قیامت کے دن بخشش اور رحم سے محروم رہیں گے، سورۃ النور میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ مومن مرد اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، عصمت و حیا کے پیکر مردوں اور عورتوں کیلئے بخشش اور اجر عظیم کا وعدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے عزت و احترام اور تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے علمائے کرام، حکومت اور عدلیہ کو اپنا قومی، ملی، آئینی، قانونی اور اخلاقی کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی ملک پاکستان کی خواتین کیلئے غیر محفوظ ہونے کی خطرناک ریٹنگ کسی طور قابل قبول نہیں ہے۔ اس درجہ بندی سے ثابت ہوتا ہے کہ خواتین کے تحفظ کیلئے بننے والے قوانین پر عمل ہورہا ہے اور نہ ہی متعلقہ ادارے اس ضمن میں اپنی ذمہ داریاں پوری کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 34 کے تحت ریاست قومی زندگی کے تمام شعبوں میں عورتوں کی مکمل شمولیت کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرنے کی پابند ہے، اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 35 کے تحت ریاست خاندان، ماں اور بچے کی حفاظت کرنے کی پابندہے، ایک پڑھی لکھی خاتون جب اپنے خاندان اور بچوں کی کفالت کیلئے معاشی سرگرمیوں میں حصہ لینے کیلئے گھر سے نکلتی ہے تو اس کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے مگر افسوس ریاست اپنی اس ذمہ داری کو پورا نہیں کررہی۔

تبصرہ