پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن ویمن لیگ کی طرف سے لاہور پریس کلب کے باہر ’’جسٹس فار زینب‘‘ کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر ویمن لیگ فرح ناز نے کہا کہ زینب کے ساتھ ہونے والے ظلم کو بیان کرنے کیلئے کوئی الفاظ نہیں۔ انہوں نے لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کے دوران فیکٹ شیٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں بچوں، بچیوں سے 15 ہزار 1 سو 85 سے زائد زیادتی کے کیس رجسٹرڈ ہوئے اور رجسٹرڈ نہ ہونے والے کیسز کی کل تعداد 30 ہزار سے زائد ہے۔ زیادتی کے بعد 839 بچوں اور بچیوں کو قتل کیا گیا، پنجاب رجسٹرڈ کیسز میں دیگر صوبوں کی نسبت 14 ہزار 6 سو 83 کیسوں کے ساتھ نمبر ون صوبہ ہے۔ پنجاب میں بچوں کے خلاف جرائم کے واقعات کی غیر رجسٹرڈ تعداد 20 ہزار سے زائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے پنجاب کے حکمران ڈھٹائی سے کہتے ہیں زینب کا قتل کوئی غیر معمولی واقعہ نہیں ایسے واقعا ت کئی سالوں سے ہورہے ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک نا اہل شخص کواہل بنانے کے لیے راتوں رات قانون بن سکتا ہے، قوم کے بچوں اور بچیوں کو تحفظ دینے اوربھیڑیا صفت مجرموں کو سرعام لٹکانے کا قانون کیوں نہیں بن سکتا؟ 24 گھنٹے میں سنگین جرائم کے ملزم گرفتار کرنے کی بڑھکیں مارنے والے وزیر اعلیٰ پنجاب نے انہی بڑھکوں کے ساتھ دس سال گزار لیے اور اب وہ وزیراعظم بننے کی کوشش میں ہے، بچوں، خواتین اور بے گناہ شہریوں کے قاتلوں کے ٹھکانے عوام کے مقدس ایوان نہیں جیلیں ہیں۔ زینب کے قاتلوں کو گرفتار کرنے میں ناکام وزیراعلیٰ پنجاب، وزیر قانون اور آئی جی پنجاب فی الفور مستعفی ہو جائیں، نااہل اور قاتل حکمران کس اخلاقی اتھارٹی کے تحت اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں؟
مظاہرہ میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شریک تھے جنہوں نے ’’گو نظام گو‘‘ اور ’’گو شہباز گو‘‘ اور ’’جسٹس فار زینب‘‘ کے بینرز اٹھا رکھے تھے، مظاہرے میں ق لیگ کی رکن صوبائی اسمبلی خدیجہ فاروقی، آمنہ الفت، کنول نسیم اور تحریک انصاف کی ممبر صوبائی اسمبلی سعدیہ سہیل رانا، مجلس وحدت المسلمین کی ہما تقی، حدیقہ بتول و دیگر کارکن خواتین نے احتجاجی مظاہرہ میں شرکت کی اور زینب کے قاتل کی گرفتاری اور شہباز حکومت کے استعفے کامطالبہ کیا، تحریک انصاف، سول سوسائٹی و دیگر سیاسی جماعتوں کی کارکن خواتین بھی شریک تھیں۔
عوامی تحریک ویمن لیگ کی مرکزی رہنما افنان بابر نے کہا کہ شریف دور حکومت میں بچے، بچیاں اور ان کی مائیں پولیس کی درندگی اور بے حسی کا شکار ہیں، سانحہ قصور اور سانحہ ماڈل ٹاؤن اس کے بدترین ثبوت ہیں۔
ثناء وحید نے کہا کہ قصور میں انصاف مانگنے والوں پر گولیاں برسانے والی’’ شہباز پولیس‘‘ نے ماڈل ٹاؤن لاہور میں قوم کی بیٹیوں تنزیلہ امجد اور شازیہ مرتضیٰ سمیت 14 شہریوں کو قتل کیا اور آج کے دن تک شہداء کے یتیم بچوں کو انصاف نہیں ملا۔ اس موقع پر ویمن لیگ کی رہنماؤں نے اعلان کیا کہ ہم معصوم بچیوں کو اغواء کرنیوالے درندوں کے خلاف چوراہوں پر پھانسیاں دینے کاقانون بنوانے کے لیے وکلاء، سول سوسائٹی، خواتین کی تنظیمات سے ملکر تحریک چلائیں گی، اس کے لیے سیاسی جماعتوں کی خواتین اراکین اسمبلی کی مدد بھی لی جائیگی اور جلد خواتین پارلیمنٹیرین، سول سوسائٹی کی نمائندہ خواتین کی APC بھی بلائی جائے گی۔
عائشہ مبشر نے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زینب کے اندوہناک اغواء اور قتل کی وجہ سے آج ہر ماں خوف زدہ ہے اور وہ اپنے بچیوں کو سکول بھیجنے سے ڈر رہی ہیں، اسلام کے نام پر حاصل کئے گئے ملک میں آج والدین اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت اور حفاظت کے لیے خوف وہرا س میں مبتلاء ہیں، انہوں نے کہا کہ ستمبر 2013 میں مغلپورہ لاہور میں 5 سالہ بچی سنبل اغواء ہوئی اور زیادتی کا نشانہ بنی، اس کا نوٹس بھی وزیر اعلیٰ پنجاب نے لیا تھا اور 24 گھنٹے میں ملزم گرفتا ر کرنے کا اعلان کیا تھا، آج 4 سال کے بعد پانچ سالہ سنبل کے ساتھ درندگی کا مرتکب ملزم گرفتار کرنا تو درکنار اس کی تلاش بھی بند کر دی گئی، یہ وہی وزیر اعلیٰ ہیں جنہوں نے 17جون 2014کے دن پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر قائم عدالتی کمیشن نے میری طرف اشارہ بھی کیا تو استعفیٰ دے دوں گا، ان جھوٹے حکمرانوں کو صرف کرسی عزیز ہے، ان کی کوئی سیاسی، قانونی، جمہوری اخلاقیات نہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ انہیں ان کی کرسیوں سمیت اٹھا کر بحر الکاہل میں پھینک دیا جائے۔ مظاہرے میں میمونہ شفاعت، ثمرین، بلقیس، ام حبیبہ، ارشاد اقبال و دیگر خواتین شریک تھیں۔
تبصرہ