شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 24 رمضان المبارک 20 جون 2017ء کو منہاج کالج برائے خواتین میں قائم خواتین شہر اعتکاف میں ’’صبر، شکر، دعوت اور رفاقت‘‘ کے موضوع پر خطاب کیا۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ اعتکاف میں ہم اللہ سے لو لگانے آئے ہیں۔ اللہ کی سنگت کے لیے آئے ہیں۔ اللہ سے رشتہ اور ناطہ بہت بڑی سنگت ہے۔ آپ نے کہا کہ میں اللہ سے پیار سکھاتا ہوں۔ اللہ کے محبوب کا پیار سکھاتا ہوں، اللہ کیسے راضی ہوتا ہے، وہ راستہ بتاتا ہوں تاکہ اللہ کے حبیب سے ہمارے من جڑ جائیں۔
امام احمد بن حنبل
حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ میں ایک بہت بڑے ولی اللہ عارف اور عاشق تھے۔ قرآن میں ہے کہ اہل ایمان میں سے اللہ ان کا دوست ہوتا ہے۔ انہی میں سے ننگے پاوں پھرنے والا اللہ کا دوست بشرالحافی بھی تھا۔ احمد بن حنبل اس فقیر کی مجلس میں جا کر بیٹھتے تھے۔ لوگ امام احمد بن حنبل سے پوچھتی آپ اس مجذوب کے پاس کیوں جاتے ہیں۔ امام نے جواب دیا کہ ساری دنیا مجھے سے شریعت کی باتیں پوچھتی ہیں اور میں ان سے اللہ کی باتیں سننتے جاتا ہوں۔
شکوہ
اعتکاف میں جتنی تکلیف کا سامنا کرنا پڑے گا، اجر بھی اتنا ہی زیادہ ملے گا۔ جتنی مشقت ہوگی، اتنا بڑا ہی انعام ملے گا۔ زندگی میں کبھی شکوہ کرنا ہی نہیں اور نہ ہی دل میں شکوہ لانا ہے۔ اللہ سے محبت کرنے والے کبھی شکوہ نہیں کرتے۔ بے صبری اور شکوہ حرام ہے۔
شکر اور صبر
شکر نعمتوں والوں کے لیے اور صبر اللہ والوں کے لیے ہے۔ اولیاء کے ہاں شکراور صبر میں صبر کا درجہ اعلیٰ ہوتا ہے۔ صبر کا درجہ اس لیے اونچا ہوتا ہے کہ شکر کرنے والے اللہ کی نعمتوں سے فائدہ اٹھا کر اس میں مشغول رہتے ہیں۔ صبر والے اللہ کے ساتھ مشغول رہتے ہیں۔ انہیں نعمتیں تو ملتی نہیں، اس لیے وہ اللہ کیساتھ اس کو شکوہ بھی نہیں کرتے۔
تبصرہ