مظلوم طیبہ کی درد ناک کہانی گھر گھر ہے، ہوم بیسڈ ورکرز خواتین کیلئے قانون سازی کی جائے: فرح ناز
ماڈل ٹاؤن کی شہداء شازیہ مرتضیٰ اور تنزیلہ امجد کے قاتلوں کو عبرتناک سزا دینے کی قرارداد منظور
یوم تاسیس کی تقریب سے افنان بابر، عائشہ مبشر، کلثوم قمر، شمائلہ وسیم، ڈاکٹر نوشابہ کا دیگر کا خطاب
لاہور (7 جنوری 2017) منہاج القرآن ویمن لیگ کے 29 ویں یوم تاسیس کے موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ملک بھر کی عہدیدار و کارکنان خواتین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مختصر عرصہ میں ویمن لیگ کی غیور بیٹیوں نے تعلیم، تربیت اور انسانی خدمت کے شعبوں میں قابل فخر خدمات انجام دیں۔ ویمن لیگ کی خواتین نے تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ ظالم نظام اور سماجی برائیوں کے خلاف بھی جہاد کرنے کاحق ادا کیا۔ 2014 ء کے دھرنے میں خواتین کا سیاسی کردار پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے جس پر یہ بہادر خواتین مبارکباد کی مستحق ہیں۔
ویمن لیگ کے زیراہتمام 29 ویں یوم تاسیس کی خصوصی تقریب مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوئی جس سے مرکزی صدر فرح ناز، افنان بابر، عائشہ مبشر، کلثوم قمر، کلثوم طفیل، زینب ارشد، شمائلہ وسیم، اقراء یوسف جامی، ایم این یوسف، میمونہ شفاعت، حرا حسنین ہاشمی اور سینئر ممبران ڈاکٹر نوشابہ حمید، فریدہ سجاد، رافع علی، آمنہ صفدر نے خطاب کیا۔ یو م تاسیس کی تقریب میں ایک قرارداد کے ذریعے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہداء شازیہ مرتضیٰ اور تنزیلہ امجد کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا اور مطالبہ کیا کہ انہیں شہید کرنے والے سفاک اور درندہ صفت ملزمان کو عبرتناک سزا دی جائے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ویمن لیگ کی مرکزی صدر فرح ناز نے کہا کہ جب تک ایوانوں میں بیٹھی منتخب خواتین جماعت اور ذات سے بالا ہو کر اپنا آئینی، قانونی کردار ادا نہیں کریں گی خواتین کے مسائل حل ہونگے اور نہ انہیں حقوق مل سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم طیبہ کی درد ناک کہانی گھر گھر ہے۔ اگر اس حوالے سے اسمبلیوں میں قانون سازی ہوئی ہوتی تو کسی کو غریب بچیوں کا استحصال کرنے اور انہیں ظلم و ستم کا نشانہ بنانے کی جرات نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ 8 سال سے ہوم بیسڈ خواتین ورکرز کے متعلق قانون سازی نہیں ہو سکی۔ ہوم بیسڈ ورکر خواتین پاکستان کی سب سے بڑی افرادی قوت ہیں اس افرادی قوت کو آج کے دن تک کوئی قانونی، اخلاقی، معاشی اور سماجی حقوق نہیں مل سکے۔ گھروں میں کام کرنے والی خواتین کو ایک مزدور کا درجہ بھی حاصل نہیں ہے اور کم عمر بچیاں چائلڈ لیبر کا شکار ہیں۔ حکومتوں نے صرف خواتین کے حقوق کے نام پر سیاست کی عملاً خواتین کو ان کے جائز حقوق نہیں مل سکے۔ اگر خواتین کیلئے حکومتوں نے سنجیدہ طرز عمل اختیار کیا ہوتا تو طیبہ بچی کے ساتھ درد ناک واقعہ پیش نہ آتا۔ انہوں نے کہا کہ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے درست کہا کہ موجودہ ظالم نظام میں غریب مظلوموں کے پاس طاقتوروں کو معاف کر دینے کے سوا اور کوئی آپشن سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔
خواتین رہنماؤں نے یوم تاسیس کے موقع پر ایک قرارداد کے ذریعے مظلوم بچی طیبہ کے ساتھ پیش آنے والے تشدد کے واقعہ کی قرارداد کے ذریعے پرزور مذمت کی اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیااور کہا کہ خواتین پارلیمنٹرین ہوم بیسڈ ورکر خواتین کے حوالے سے قانون سازی کے ساتھ ساتھ 5 سے 16سال کی عمر کی بچیوں کو لازمی تعلیم کی فراہمی کے قانون پر عمل کروائیں۔
تبصرہ