لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف نہ ملنے پر پاکستان عوامی تحریک کی خواتین کا احتجاجی مظاہرہ

پاکستان عوامی تحریک شعبہ خواتین نے یکم اپریل 2016 کو انسداد دہشتگردی کی عدالت کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور علامتی دھرنا دیا۔ سینکڑوں خواتین عدالت کی دیوار کے ساتھ زنجیر بنا کر کھڑی رہیں۔ ’’انصاف دو یا ہمیں بھی مار دو، ن لیگ خون لیگ‘‘ اور ’’گو نواز گو‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگاتی رہیں۔ کارکنان نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہید خواتین کی تصاویر والے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے۔ خواتین صبح ساڑھے 8 بجے انسداد دہشتگردی کی عدالت پہنچ گئیں جہاں پر عوامی تحریک کی کارکن اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی زخمی آمنہ بتول اپنا بیان قلمبند کروانے آئی تھیں۔

آمنہ بتول نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ 17 جون 2014 ء کے دن انسپکٹر ملک حسین نے مجھ سمیت درجنوں خواتین پر سیدھی فائرنگ کی جس کی ایک گولی میرے پاؤں پر لگی اور وہ آر پار ہو گئی۔ پولیس کی وحشیانہ فائرنگ، تشدد، لاٹھی چارج اور شیلنگ سے لگ رہا تھا ہم پر دشمن ملک نے حملہ کر دیا۔ انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ایس پی عبدالرحیم شیرازی کا ایک فائر رمشہ لطیف کو بھی لگا اور وہ زخمی ہو کر گر پڑیں۔ پولیس والے زخمی خواتین کارکنان کو طبی امداد دینے سے بھی روکتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ 17 جون کے دن ظالم حکمرانوں اور ان کی درندہ صف پولیس نے قیامت برپا کیے رکھی اور وہ بلا روک ٹوک خون کی ہولی کھیلتے رہے۔ میڈیا براہ راست کوریج کرتا رہا اس کے باوجود کوئی روکنے ٹوکنے والا نہ تھا۔ 17 جون 2014 کی بربریت سے یہ پیغام ملا ہے کہ اس ملک میں کمزور کا پرسان حال نہیں ہے۔

استغاثہ کے دوسرے گواہ عبدالقیوم نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ایس پی عمر ورک کارکنوں پر اندھا دھند فائرنگ کرتا رہا، میری آنکھوں کے سامنے اس کا ایک فائر کارکن خاور نوید کو سر پر لگا اور وہ شدید زخمی ہو کر گر پڑا، اسے زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا، اس نے بتایا کہ ایس پی عمر ورک للکارے بھی مارتا رہا اور اپنے گن مینوں کے ذریعے بھی فائرنگ اور لاٹھی چارج کرواتا رہا۔

انسداد دہشتگردی کی عدالت کے احاطے کے باہر سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے وکیل رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ خون کا بد لہ خون ہے یہ قرآن کا فیصلہ ہے اور ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے کارکنوں کے خون کا بدلہ لینے کیلئے قانون کا راستہ اختیار کیا ہے جب تک ظالم، جابر اور بااثر افراد کو ان کے جرم کی سزا نہیں ملے گی اورانہیں پھانسی کے پھندوں پر نہیں لٹکایا جائیگا تب تک طاقتوروں کے ہاتھوں کمزور شہری قتل ہوتے رہیں گے اور قانون موم کی ناک بنا رہے گا۔ اس موقع پر نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین، چودھری امتیاز، فرزند مشہدی، شکیل ممکا، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، امیر لاہور حافظ غلام فرید، راجہ ندیم، میاں سعید اختر و دیگر بھی موجود تھے۔

مستغیث جواد حامد نے بھی میڈیا سے بات چیت کی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کا پس منظر بیان کیا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے مزید گواہ 4اپریل بروز سوموار کو اپنا بیان قلمبند کروائیں گے۔

تبصرہ