تنویر احمد خان
کسی بھی جماعت یا ادارے کے تمام وابستگان اپنی صلاحیت کے مطابق متحرک اور مفید کردار ادا نہ کریں تو اس جماعت کا اپنے مقاصد اور اہداف کے حصول میں کامیاب ہونا معجزہ ہی ہوسکتا ہے۔ تحریک میں یوں تو مختلف سطحوں پر بہت سی دعوتی سرگرمیاں جاری رہتی ہے مگر حقیقی دعوت تب ہی موثر ہوسکتی ہے جب اس کے تمام رفقاء براہ راست دعوتی عمل میں شریک ہوں۔ اس مقصد کے حصول کے لئے ایک سادہ اور موثر دعوتی اور تنظیمی منصوبہ تشکیل دیا گیا۔
تنظیمی نظام کار عمومی طور پر تین سطحوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ مرکزی، وسطی اور بنیادی۔ مرکزی تنظیم مقاصد کی روشنی میں اہداف کی تشکیل اور منصوبہ سازی کا کام کرتی ہے۔ مرکز کے بعد سے یونٹ سے پہلے تک وسطی (ذیلی) تنظیمات درج ذیل امور سرانجام دیتی ہیں۔
مرکزی منصوبہ سازی اور دیئے گئے اہداف کی روشنی میں ذیلی منصوبہ سازی اور اہداف کی تقسیم۔
- بالائی سطح سے ہدایات کی ذیلی اور بنیادی سطح تک ترسیل۔
- بنیادی اور ذیلی سطح سے معلومات کی بالائی سطح تک مربوط رسائی۔
- ذیلی سطح کی سرگرمیوں کے نفاذ کی نگرانی اور اہداف کے حصول کی ذمہ داری۔
- وسطی تنظیمات بنیادی طور پر Follow up کا کام سرانجام دیتی ہیں۔
یونٹ تنظیم کی وہ بنیادی سطح ہے جہاں تمام وابستگان کو منظم کیا جاتا ہے۔ کسی بھی جماعت یا تحریک کے استحکام اور تحریک کا انحصار بنیادی یونٹ کے مستحکم اور متحرک ہونے پر ہوتا ہے۔ اگر یونٹ کی بنیادی سطح پر بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ مربوط و منظم کام کیا جائے تو دعوتی تربیتی اور تنظیمی میدانوں میں ناقابل یقین اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ یونٹ وہ بنیادی سطح ہے جہاں وابستگان کا غیر وابستگان سے براہ راست اور مسلسل رابطہ ممکن ہوتا ہے۔ ایک نظریاتی تحریک کے طور پر اس بنیادی ترین سطح پر اپنی دعوت کو منظم کئے بغیر عظیم مقاصد کا حصول امر محال رہے گا۔ اگر ہم اپنے تمام وابستگان کو دعوتی عمل میں شریک و متحرک کرلیں تو ہماری دعوت غیر معمولی طور پر تیزی سے فروغ پاسکتی ہے۔ دعوت و تنظیم کا بنیادی منصوبہ دراصل یونٹ اور اس کے تحت ہونے والے کام سے متعلق ہے۔
ابتداًء یہ منصوبہ منہاج القرآن یوتھ لیگ، منہاج القرآن ویمن لیگ اور مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ میں مکمل طور پر نافذ کیا جارہا ہے۔ تمام فورمز کی تمام تنظیمات اس امر کو یقینی بنائیں گی کہ ہمارے وابستگان اس تنظیمی و دعوتی نظم کا لازمی طور پر حصہ ہوں۔
معاون حلقہ
کوئی مخصوص علاقہ، کالونی یا ادارہ جس کی واضح پہچان اور متعین حد بندی ہو یونٹ قرار پاتا ہے۔ ایک یونٹ کے تمام رفقاء کو یونٹ تنظیم پانچ پانچ رفقاء پر مشتمل گروپس میں تقسیم کرے گی۔ ہر پانچ رفقاء پر ایک نگران متعین کیا جائے گا جسے معاون کہا جائے گا۔ یہ رفقاء اور معاون مجموعی طور پر معاون حلقہ کہلائیں گے۔ رفقاء اور معاون کی دعوتی کاوشوں کے سبب جو نئے رفقاء بنیں گے اسی معاون حلقے کا حصہ بنتے چلے جائیں گے۔ جب رفقاء کی مجموعی تعداد 10 سے تجاوز کرے گی یہ ایک معاون حلقہ دو حصوں میں تقسیم ہوکر ایک نئے حلقے کو تشکیل دے گا۔ یوں ایک سے دو ہونے والے والے دونوں معاون حلقوں میں 5,5 رفقاء اسی دعوتی اور تنظیمی عمل کو جاری رکھیں گے۔ ایک معاون اپنے حلقے کے تمام رفقاء سے رابطہ رکھنے اور ان کی دعوتی اور تنظیمی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے، ان کی حوصلہ افزائی اور تربیت کے ساتھ ساتھ اپنے متعلقہ رفقاء کی جملہ فکری، نظریاتی، دعوتی اور تنظیمی ضروریات میں معاونت کا ذمہ دار ہوگا۔
رفیق بطور داعی
رفیق صرف ماہانہ زر تعاون دینے کی بجائے داعی کے طور پر کام کرے گا۔ معاون اپنے رفیق سے اس کے سماجی روابط کی فہرست تیار کروائے گا۔ اس فہرست میں رفیق کے دوست، رشتہ دار، ہمسائے، کاروباری، دفتری، ادارہ جاتی افراد وغیرہ شامل ہوں گے۔ اس طویل فہرست میں سے رفیق ایسے صرف دو افراد کا انتخاب کرے گا جو دعوت کے آسان ترین اہداف ہوں۔ یہ دو افراد رفیق کا دعوتی ہدف ہوں گے، بنیادی طور پر رفیق فقط ان دو افراد کو خطاب سنوائے گا، قائد تحریک کی کتب مطالعہ کے لئے دے گا، دعوتی سرگرمیوں میں اپنے زیر ہدف ان دو افراد کی شرکت کو ممکن بنائے گا اور ہر وہ طریقہ اختیار کرے گا جس کے ذریعے مذکورہ زیر دعوت افراد تحریک سے فکری طور پر ہم آہنگ ہوتے ہوئے باقاعدہ شمولیت اختیار کرلیں۔ اس سارے عمل میں معاون ہر ممکن طور پر اپنے زیر نگرانی رفقاء کو معاونت فراہم کرے گا۔ معاون کو اگر کسی رہنمائی کی ضرورت ہوگی تو وہ اپنی بالائی تنظیم سے رابطہ قائم کرے گا۔ رفیق اپنی دعوتی کاوشوں سے جب کسی بھی فرد کو رفیق بنانے میں کامیاب ہوجائے گا تو وہ نیا رفیق اسی معاون حلقے میں شریک ہوکر معاون کی رہنمائی میں ایک نئے دعوتی سفر کا آغاز کردے گا جبکہ پہلا رفیق اپنی ابتدائی فہرست سے ایک مزید فرد کو دعوتی ہدف میں شامل کرکے اپنے زیر دعوت افراد کی تعداد 2 کو برقرار رکھے گا۔
رفاقت ایک اعزاز
احیائے اسلام کی اس عظیم اور عالمگیر تحریک اور اجتماعیت کا حصہ بننا بڑے اعزاز کی بات ہے۔ جب بھی کوئی شخص نیا رفیق بنے گا ہمارا طرز عمل اسے یہ احساس دلائے گا کہ وہ ایک عظیم اخوت کا حصہ بن گیا ہے۔ متعلقہ معاون حلقے یا یونٹ کے تمام افراد نئے رفیق کے اعزاز میں مبارکباد کی تقریب کا انعقاد کریں گے۔ یہ سادہ مگر اہم تقریب کسی بھی رفیق کے گھر یا مناسب جگہ پر رکھی جائے گی۔ یہ قطعاً ضروری نہیں کہ متعلقہ تقریب میں کسی قسم کے اخراجات ضرور کئے جائیں۔ سادہ چائے کے اہتمام کے ساتھ بھی اس تقریب کا انعقاد کیا جاسکتا ہے۔ اس تقریب میں نئے رفیق کو اس طرح خوش آمدید کہا جائے گا کہ وہ فکری، تنظیمی اور روحانی طور پر تقویت اور سماجی اعتبار سے اپنے آپ کو پہلے سے بہت بلند محسوس کرے۔ بعد ازاں متعلقہ معاون حلقہ یا یونٹ کے رفقاء جن کے لئے ممکن ہو اپنے نئے بھائی کے لئے اس کے گھر جاکر یا اپنے گھر بلاکر انفرادی سطح پر بھی مبارکباد دیں اور اپنی طرف سے کوئی نہ کوئی تحفہ خواہ قائد تحریک کی چھوٹی سی کتاب ہی کیوں نہ ہو ضرور پیش کریں۔ ہمارے اندر مواخات کا رچاؤ جتنا زیادہ ہوگا ہماری جدوجہد اتنی خالص، موثر اور نتیجہ خیز بنتی چلی جائے گی۔
ماخوذ از ماہنامہ دخترانِ اسلام، مارچ 2016
تبصرہ