وزیراعظم کو اڑھائی سال میں پہلی بار سکول نہ جانے والے بچے یاد
آئے
جہالت بیانات سے نہیں عملی اقدامات سے ختم ہو گی:مرکزی سیکرٹری اطلاعات
لاہور (14 دسمبر 2015) پاکستان عوامی تحریک شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات عائشہ مبشر نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کواڑھائی سال بعد سکول نہ جانے والے بچے یاد آگئے۔ وزیراعظم کا تعلیم کو عام کرنے کا عزم ان کے عملی اقدامات سے کوئی مطابقت نہیں رکھتا۔ وفاقی حکومت نے رواں سال کے بجٹ میں تعلیم کیلئے 71 جبکہ سڑکوں پلوں کیلئے 7 سوا ارب کا بجٹ رکھا۔ وزیراعظم کے دل میں سکول نہ جانے والے بچوں کا درد ہے تو وہ فوری طور پر رواں سال کے بجٹ میں رکھے گئے 20 ارب روپے کے اپنے صوابدیدی فنڈز سکول نہ جانے والے بچوں کو سکول لانے کے پروگرام پر خرچ کرنے کا اعلان کریں اور یہ فنڈز کرپٹ صوبائی حکومتوں کو دینے کی بجائے یونین کونسلوں کے چیئرمینوں کو دیں کیونکہ سکول نہ جانے والے بچوں کے متعلق یوسی چیئرمین اور کونسلرز بہتر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم قوم کو جواب دیں کہ ان کے اڑھائی سالہ دور حکومت میں 5 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم کی آئینی سہولت کیوں نہیں ملی؟۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے نیک خواہشات کا اظہار اپنی جگہ مگر زمینی حقائق کے مطابق فاٹا کے 66 فیصد سکول پینے کے پانی، 68 فیصد واش روم اور 71 فیصد سکینڈری سکول لیبارٹری کی سہولت سے محروم ہیں۔ یہاں تک کہ اسلام آباد جیسے جدید شہر میں درجنوں سکول آج بھی ایسے ہیں جو صاف پانی، واش روم اور دیگر بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ چاروں صوبوں میں بنیادی سہولتوں کے فقدان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کا وزیر تعلیم اربوں روپے کے کرپشن اور رشوت خوری جیسے سنگین الزامات کے تحت نیب کو مطلوب ہے۔ وزیراعظم اور کچھ نہیں کرسکتے تو کم از کم پنجاب میں اچھی شہرت والے کسی ایم پی اے کو وزارت کا قلمدان دلوائیں۔ حکمران جماعت کے وزیر تعلیم کو پوری دنیا نے ٹی وی چینلز پررشوت کی رقم وصول کرتے دیکھا ہے مگر کرپشن کے خاتمہ کی بات کرنے والی شریف حکومت نے اس پر آنکھیں بندکررکھی ہیں۔
تبصرہ