ISIS اور اس نوع کی دیگر تنظیمیں دہشتگرد ہیں، ان کا اسلام اور
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات سے تعلق نہیں
جہاد کیلئے ریاست کے علاوہ کسی کو انفرادی طور پر ہتھیار اٹھانے کی اجازت نہیں
سربراہ عوامی تحریک کا دہشتگردی کے خلاف تیار کیے گئے امن نصاب کی لندن میں منعقدہ
تقریب رونمائی سے خطاب
تقریب سے سعیدہ وارثی، بریگیڈئر پال ہارکنز اور پاکستانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے
والی ممتاز شخصیات نے بھی خطاب کیا
لندن (23 جون 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ISIS اور اس نوع کی دیگر تنظیمیں دہشتگرد اور خارجی ہیں ان کی تعلیمات کا اسلام اور قرآن سے کوئی تعلق نہیں۔ بے گناہ انسانوں کا خون بہانا اسلام اور قرآن کی بنیادی آئیڈیالوجی کے خلاف ہے۔ جہاد کے نام پر فساد کرنے والوں اور نوجوانوں کی برین واشنگ کرنے والوں کے خلاف پوری قوت سے ٹکرانے کا وقت آ گیا۔ ایسے دہشتگرد اور بے دین عناصر اسلام اور امت مسلمہ کو کمزور کررہے ہیں۔ اسلام امن اور محبت کا دین ہے۔ وہ لندن میں دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کے حوالے سے تیار کیے گئے امن نصاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کررہے تھے۔
تقریب میں برطانیہ کے پاکستانی نژاد اراکین پارلیمنٹ، سول سوسائٹی کے نمائندوں، صحافی و سماجی تنظیموں اور سرکردہ ممتاز پاکستانی شخصیات نے امن نصاب کی تقریب رونمائی میں شرکت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا تھا کہ ایک وقت آئے گا نوجوان اور کم عمر احمق اسلام اور میری سنت کا حوالہ دیکر شر انگیزی کرینگے، معصوم خون بہائیں گے، غلبہ حق کی بات کرینگے لیکن ان کا اسلام اور سنت سے کوئی تعلق نہیں ہو گا۔ یہ قابل گردن زدنی ہونگے، اس فتنے کو پوری طاقت سے کچل دینا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد تنظیمیں نوجوانوں کی برین واشنگ کررہی ہیں، انہیں گمراہ کررہی ہیں میں اپنے اسلامی بچوں، بچیوں، طالبعلموں سے کہوں گا اس فتنے سے دور رہیں، ایسی دہشتگرد تنظیموں کیلئے اپنا ملک، اپنے والدین اور اپنی شناخت کو ترک مت کریں۔ یہ تنظیمیں جہالت اور گمراہی کے راستے پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے دہشتگرد گروپس ان ممالک اور معاشروں میں آسانی سے پروان چڑھتے ہیں جہاں سیاسی، معاشی عدم استحکام ہو، ناانصافی اور استحصال ہو۔
انہوں نے کہا کہ جہاد کے نام پر بے گناہوں کا خون بہانے والے دہشتگرد ہیں۔ یہ دہشتگرد اسلام کو بدنام اور امت مسلمہ کو کمزور اور تقسیم کررہے ہیں۔ اپنے نفس کے خلاف لڑنے اور حیوانی خواہشات پر غلبہ پانے کو افضل جہاد کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاد کیلئے یا دفاع کیلئے ہتھیار اٹھانے کی اجازت دینا صرف قانونی وجود رکھنے والی ریاست کا اختیار اور استحقاق ہے۔ کسی سنگل فرد یا نامعلوم تنظیم کو ہتھیار اٹھانے کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعلیم قرآن اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہے اور دین اسلام میں اس سے بڑی اتھارٹیز اور کوئی نہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اسلام تو ایک بے گناہ کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل سے تعبیر کرتا ہے۔ اسلام امن، برداشت، بھائی چارہ کا دین ہے۔ امن اور برداشت کے مظاہرے کی مثال فتح مکہ کے واقعات ہیں، امن اور برداشت کے مظاہرے کی ایسی مثال پوری انسانی تاریخ سے نہیں ملے گی۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر امن اور تحفظ مانگنے والے دشمنان اسلام کو امن اور تحفظ دیا اور اپنے سپہ سالاروں کو حکم دیا کہ جو نہ لڑے اس سے نہ لڑو جو مزاحمت نہ کرے اسے قتل مت کرو امن پسندی اور برداشت کے مظاہرے کی اس سے بڑی تاریخ عالم میں کوئی دوسری مثال نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج عراق، شام، افغانستان میں بہت سارے دہشتگرد گروپ معصوم بچوں، بچیوں، خواتین کو ورغلا رہے ہیں، شر انگیزی کررہے ہیں، ان کا نہ کوئی دین ہے نہ کوئی وطن اور نہ کوئی قانونی شناخت، یہ ایک خاص مائنڈ سیٹ ہے۔ یہ نام بدل بدل کر حملہ آور ہورہے ہیں لیکن ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پیغمبر اسلام نے اپنی زندگی اور بعدازاں صحابہ کرام نے بھی وقتاً فوقتاً ایسے خوارج کے خلاف تلوار اٹھائی اور سختی سے اس فتنہ کو رد کیا۔
تبصرہ