21 ویں ترمیم کو بھی ماڈل ٹاؤن جوڈیشل کمیشن کی طرح چیلنج کروایا
گیا، ویڈیو لنک خطاب
ثابت ہو گیا سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے موقع پر حکومت نے مگرمچھ کے آنسو بہائے
فوج کی قربانیاں اور اسکے سربراہ کا عزم قابل قدر مگر حکومت کی پہلی ترجیح میٹرو بسیں
ہیں
لاہور (8 جون 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کے جوانوں کی قربانیاں اور اس کے سربراہ کا عزم قابل قدر مگر شریف حکومت نے نیکٹا کو بجٹ نہ دیکر دہشتگردوں سے جو ’’اظہار یکجہتی‘‘ کیا ہے۔ وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کی مشاورتی کونسل کے اجلاس سے ویڈیو لنک پر کینیڈا سے خطاب کررہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکاتی ایجنڈا پر عمل کرنے کی ذمہ داری نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کو دی گئی اور یہ بات قوم کیلئے حیران کن اور قابل گرفت ہے کہ حکومت نے اس اہم ترین ادارے کی 6 ماہ گزر جانے کے بعد بھی نہ تو ری سٹرکچرنگ کی اور نہ ہی اسے فعال کرنے کیلئے فنڈز دئیے۔ حکمران راتوں رات میٹرو بسوں کیلئے کوئی کمیٹی قائم کیے بغیر اربوں روپے کے فنڈز کا بندوبست کرلیتے ہیں تو دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے ایسا ناممکن کیوں ہے؟
انہوں نے کہا کہ حکومتوں کی پالیسیوں اور ترجیحات کا اندازہ مالی میزانیہ سے ہوتا ہے مگر شریف حکومت نے قوم پر واضح کر دیا کہ 17 دسمبر 2014 کی شام سانحہ آرمی پبلک سکول کے موقع پر حکومت نے جو گریہ و زاری کی وہ ڈرامہ بازی تھی اور جو آنسو بہائے گئے وہ مگر مچھ کے تھے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران کان کھول کر سن لیں، پاکستان کے عوام کا مسئلہ نمبر ون دہشتگردی، انتہا پسندی کا خاتمہ اور مثالی امن و امان کا قیام ہے۔ حکمرانوں کی یہ بھول ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف ’’پارٹ ٹائم‘‘ بیان بازی سے عوام کو بے وقوف بنا لیں گے۔ پاکستان عوامی تحریک کے کارکن دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کیلئے بڑی سے بڑی قربانی دینے سے گریز نہیں کرینگے۔ وطن واپسی پر دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خاتمے اور قیام امن کیلئے تیار کیا گیا نصاب قوم کے سامنے رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 20 نکاتی قومی ایکشن پلان کا 70فیصد ایجنڈا آج بھی نامکمل ہے۔ ابھی تک مدرسوں کی رجسٹریشن اور کالعدم تنظیموں کی فہرستیں تک مرتب نہیں ہوئیں۔ غیر ملکی فنڈنگ روکنے پر بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ سارا کام زبانی جمع خرچ کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔ حکمران اس حوالے سے کوتاہی نہیں قومی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں کیونکہ یہ آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کے تحت قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے درجنوں کے حساب سے کمیٹیاں بنالی گئیں جن کے آج تک اجلاس بھی منعقد نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ شریف برادران نے عدالت میں 21 ویں ترمیم کو بالکل اسی طرح ہمنواؤں سے چیلنج کر وایا جس طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کے اعلان کے بعد اسے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کروادیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ شریف برادران میٹروبسوں کیلئے جو دلچسپی لے رہے ہیں اگر انتہا پسندی اور دہشتگردی ختم کرنے کیلئے اس کا 10فیصد بھی دلچسپی لیتے تو آج انتہا پسندی کا ناسور جڑ سے اکھڑ جاتا۔
تبصرہ