حضرت میاں میر مسجد کے امام نے کہا کہ دور حاضر کی علمی شخصیات میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ترجمہ قرآن کرکے قرآن کا عرفان زمانے میں پھیلانے کی سعی کی ہے۔ اس وقت عالم اسلام میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ایسی شخصیت ہیں جو امت کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر رہی ہے اور قرآن کا عرفان بھی دے رہی ہے۔
آستانہ عالیہ چشتیہ آباد کامونکے کے پیر جمیل الرحمن چشتی نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا ترجمہ عرفان القرآن قاری کو قرآن کی حقیقی روح تک پہنچاتا ہے۔ عرفان القرآن کا اسلوب اور ترجمے کا منفرد انداز دیگر تراجم سے عرفان القرآن کو ممتاز کرتا ہے۔
مولانا زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ترجمہ کے دوران ذرہ برابر بھی ڈنڈی نہیں ماری اور مسلک اور عقیدہ سے بالا ہو کر وہ لکھا جو قرآن انسانیت کو سکھا رہا ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فرقہ بندی کی دیواروں کو توڑ کر امت مسلمہ کےلئے ترجمہ لکھا ہے میں انہیں خصوصی مبارکباد دیتا ہوں۔
معروف سکالر ڈاکٹر طاہر حمید تنولی نے کہا کہ برصغیر پاک وہند میں ہونے والے تراجم درخت ہیں اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا ترجمہ عرفان القرآن پھل ہے اور یہ ترجمہ اپنی معنویت کے اعتبار سے تفسیر ہے۔ شیخ الاسلام کا ترجمہ قرآن عصر حاضر کا بہت عظیم علمی کارنامہ ہے جس سے صدیوں تک امت فیض حاصل کرتی رہے گی۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حضور کے ادب کو محور مرکز بنایا ہے اور کہیں بھی ادب کا دامن چھوٹتا نظر نہیں آ تا۔
کوٹ مٹھن شریف کے پیر معین الدین کوریجہ نے کہا کہ عرفان القرآن قیامت تک پڑھا جاتا رہے گا۔ فرقہ واریت کے عفریت کا علاج بھی عرفان القرآن کے مطالعے میں ہے۔ ہمارا معاشرہ دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ اسلام کا پیغام امن اور انسانیت وقت کا اہم تقاضا ہے اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے پوری دنیا میں امن کے سفیر کے طور پر مانے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 5مئی کو کوٹ مٹھن شریف میں عرس کے موقع پر میں عرفان القرآن کی تقریب رو نمائی کرونگا۔
صوبائی وزیر سعید الحسن گیلانی نے کہا کہ قرآن پڑھنے کا ذوق زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ عرفان القرآ ن ایک ایسا نادر ترجمہ ہے جو مسلمانوں کو قرآن کی تلاوت کرنے کا ذوق پیدا کرے گا۔ اسکے بعد قاری فہم قرآن تک پہنچے گا۔
پاکستان لاء کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ہمایوں احسان نے کہا کہ قرآن کا ترجمہ کرنا دنیا کا مشکل ترین کام ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے اتنا نایاب آسان فہم اور عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ترجمہ کر کے امت پر احسان کیا۔ انہیں اسکا انگلش ورژن بھی لکھنا چاہیے۔ اس پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے انہیں بتایا کہ انگلش ترجمہ بھی شرو ع کرچکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ کتابوں کے تراجم شروع ہو جائیں تو قوموں کا عامیانہ پن ختم ہو جاتا ہے۔ قرآن کا ترجمہ ایسی نادر شے ہے جسے پڑھ کر امت مسلمہ اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر سکتی ہے۔
شیخ الحدیث علامہ معراج الاسلام نے کہا کہ اکثر تراجم میں ادب و احترم کو ملحوظ نہیں رکھا گیا عرفان القرآن ایسا بیش قیمت ترجمہ ہے جسے پڑھ کر شکوک و شبہات پیدا نہیں ہوتے بلکہ پہلے سے موجود اوہام کا خاتمہ ہوتا ہے۔سید علی غضنفر کراروی نے کہا کہ ہرکسی نے اپنے عقیدے کے مطابق تراجم لکھے مگر عرفان القرآن میں منشاء الہٰی و رسول کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری امت کو جوڑنے کےلئے محبت اور یگانگت کی بات کرتے ہیں ان کا ترجمہ قرآن فرقہ واریت کی آگ کو بجھا نے کا ساماں پیدا کرے گا۔
صوبائی وزیر سیاحت میاں محمد اسلم اقبال نے کہ قرآ ن سے جو رشتہ ٹوٹتا جا رہا ہے وہ عرفان القرآن پڑھنے سے جڑے گا اللہ ہماری نیتوں کو درست کرے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے علمی کا رنامے اہل پاکستان کا فخر ہیں خصوصاً ترجمہ قرآن عرفان القرآن امت کے امراض کی دوا بن سکتا ہے۔ قرآن کے نور کو عام آدمی کے فہم تک پہنچانے میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کوشش تاریخی نوعیت کی ہے۔
عرب علماء الدکتور الشیخ شہاب الدین فرفور، محمود ابو الہدیٰ الحسین، سعادہ الاستاذ المحقق الشیخ السید صاغرجی نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ تراجم تو بڑے بڑے لوگ کر گئے میں نے تو ان بڑوں کی قطار میں ایک چھوٹے بچے کی حیثیت سے اپنی جگہ بنائی ہے۔ اللہ حضور کے قدموں کے صدقے میر ی اس عاجزانہ کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فرمایا کہ جو درندگی اور بربریت کراچی میں ہوئی اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اللہ تعالیٰ عالم اسلام کے چہرے پر اپنی بدکرداریوں سے سیاہ دھبہ لگانے والوں کے شر سے محفوظ فرمائے اور پوری انسانیت کو امن و سلامتی عطا فرمائے۔
تبصرہ