عوامی دھرنا مارچ، فیصلہ کا انتظار
عوام پانچ دن سے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کر رہے ہیں، حکمرانوں کو کوئی پرواہ
نہیں
ڈاکٹر طاہر القادری نے عوامی دھرنا مارچ کے پانچویں روز لاکھوں شرکاء سے خطاب
کیا لیکن شدید بارش، آندھی اور سردی کے باوجود تمام شرکاء اپنی جگہ پر جم کر بیٹھے
رہے۔ ڈاکٹر قادری نے کہا کہ یہ بارش اللہ کی رحمت اور امتحان ہے لیکن دوسری جانب اس
ملک کے حکمران ہیں، جو عوام کے ان جذبات کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ عوام پاکستان کے
مطالبات کو سمجھنا حکمرانوں کا کام نہیں رہا کیونکہ حکمران عوام کے جمہوری مزاج کو
سمجھ ہی نہیں سکتے۔ اس لیے وہ اپنی ہٹ دھرمی اور بربریت پر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج حکمران طبقہ ملک میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ ملک میں ہونے
والے خود کش حملوں میں ازبک اور ٹیٹوز رکھنے والے لوگ پکڑے جا رہے ہیں لیکن ہمارا
سوال ہے کہ ان ازبک لوگوں کو ملک میں داخل کون ہونے دے رہا ہے، اور کیوں حکومت ان
کا سراغ لگانے میں مکمل ناکام رہی ہے۔
اس دہشت گردی نے قوم سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ حکمرانوں نے اپنے مفاد میں اٹھارھویں ترمیم سمیت بہت سی ترامیم کرا لیں لیکن دہشت گردی روکنے کے لیے اسمبلی کے فلور پر کوئی آئین و قانون نہیں بنایا گیا حتی کہ پاکستان کی بقاء خطرے میں چلی گئی ہے۔
حکومتی کرپشن آسمان پر ہے۔ ہر شعبہ میں بدعنوانی شامل ہو گئی ہے اور وزراء سمیت ہر حکومتی نمائندہ کرپشن کو اپنا حق سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ٹی وی چینلز اس مارچ کے حق میں بولے یا خلاف - میں اس جمہوریت پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں اور یہی آزادی کا تقاضا ہے۔
میں نے 23 دسمبر کے جلسہ کے بعد حکومت کو تین ہفتوں کی مہلت دی تھی، لیکن کسی پر جوں تک نہیں رینگی۔
بعض اخبارات میں وفاقی وزیر کا یہ بیان بھی چھپا ہے کہ میں 16 جنوری کی رات ایف نائن میں کسی سے ملنے گیا تھا۔ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میں کل ساری رات ڈی چوک میں اپنے کنٹینر میں رہا اور ملکی اور انٹرنیشنل میڈیا کو انٹرویوز دیتا رہا۔ لیکن میں یہ ضرور پوچھتا ہوں کہ وفاقی وزیر وہاں کیا کرنے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ میں آج آخری بار حکومت کو دوپہر 3 بجے کی ڈیڈ لائن دے رہا ہوں۔ اگر صدر پاکستان اپنے وفد کے ساتھ نہ آئے تو پھر وہ امن کا آخری موقع بھی گنوا دیں گے۔ میںنے اپنے دھرنے اور مارچ سے پتا، گملا اور ایک شیشہ نہ توڑنے کا وعدہ کیا تھا۔ کل احتجاج اور دھرنا نہیں ہوگا کیونکہ عورتوں اور بچوں سمیت شدید سرد موسم کی پرواہ کیے بغیر پانچ روز سے لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں اور حکمرانوں کو ان کی کوئی فکر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ٹی وی پردیکھ رہے ہیں وہ گھروں سے نکل کر ہمارے ساتھ آجائیں کیونکہ یہ ایک جماعت کا احتجاج نہیں بلکہ اس میں ہر جماعت کی نمائندگی ہے۔ میں ایک بار پھر کہہ رہا ہوں کہ آج آخری موقع ہے، اگرتم نے یہ موقع بھی گنوا دیا تو پھر ہم اپنے فائنل ایکشن کا اعلان کریں گے۔
تبصرہ