ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں ذاتی مشاہدہ و علم کی بنا پر پاکستانی حکمرانوں کی کرپشن کے دو واقعات بھی بتائے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال دورہ آسٹریلیا کے دوران میں میلبورن میں مسلسل تین بار آسٹریلیا کے وزیر اعظم رہنے والے باب ہاک سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے خود مجھے اپنی زبان سے بتایا کہ جب وہ وزیراعظم تھے تو پاکستان کے ساتھ اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے کی غرض سے پاکستان گیا۔ اسلام آباد میں جب مذاکرات ہو چکے تو مذاکرات کرنے والا ایک حکمران شخص میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ معاہدے میں طے شدہ سرمایہ کاری کے علاوہ اس سرمایہ کاری کی تیس فیصد اضافی رقم میرے ذاتی غیر ملکی اکاونٹ میں جائے گی اور یہ اضافی رقم آپ بیرون ملک میرے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کریں گے۔اس پر آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے سرمایہ کاری کا ارادہ ترک کردیا۔ دوسرا واقعہ نیوزی لینڈ کا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے بتایا کہ آکلینڈ کے میئر نے ان کے اعزاز میں عشائیہ دیا تو آٹھ سال تک نیوزی لینڈ کے وزیراعظم رہنے والی شخصیت نے براہ راست مجھے بتایا کہ نیوزی لینڈ میں سب سے بڑے ریاستی کاروبار میں نصف حصہ پاکستان کے حکمران کھا تے ہیں۔
تبصرہ