23 دسمبر کو ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی آمد پر حسینی پیغام سے یزیدی نظام کا سدباب کرنا ہو گا پاکستانی اقوام کو اخلاق باختگی سے نکالنے کے لیے موجودہ نظام کو جڑ سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ ذاکرہ خانمہ سکینہ مھدوی
آج ہمارا معاشرہ یزیدیت کی تصویر بن چکا ہے اور قوم بےحسی، بےبسی، بے حمیتی، بے ضمیری کی لپیٹ میں آچکی ہے۔ قانون قدرت ہے کہ جب یزیدیت نے سر اٹھایا تب حسینی کردار نے احساس حمیت، غیرت، امید اور بیداری شعور کے ذریعے حق کو بلند کیا۔ اس ضمن میں منہاج القرآن ویمن لیگ کی نظامت میڈیا نے 92 چینل پر 24 نومبر کو سیدہ زینب کانفرنس کا انعقاد کیا۔ جس میں مہمان خصوصی ذاکرہ خانم سکینہ مہدوی اور نرید فاطمہ نے شرکت کی۔
اس موقع پر ذاکرہ خانم سکینہ مہدوی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ! ہمیں ایک ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو پیغام حسین کے علم کو بالعموم امت مسلمہ کے لیے اور بالخصوص پاکستان کی عوام کے لیے بلند کر سکے۔ معاشرہ اس وقت اخلاق باختگی کا شکار ہے۔ ہر طرف ظلم کا دور دورہ ہے۔ ہمیں اس یزیدی نظام کو جڑ سے نکال پھینکا ہو گا جس کی جڑ امریکہ کے ہاتھوں میں کھلونا بنی ہوئی ہے تب ہی حقیقی فکر حسین کو پا سکیں گے۔
نرید فاطمہ نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ساڑھے تیرہ سو سال سے 2 کردار چلے آرہے ہیں ایک حسینی کردار ہے جو کہ نیکی، تقوی، انصاف، امن، جمہوریت کی منہ بولتی تصویر ہے، جبکہ دوسرا یزیدی کردار ہے جو جھوٹ، فریب، ظلم و تشدد، شرپسندی کا آئینہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اختلاف شخصیت یزید سے نہیں بلکہ نظام یزید سے ہے۔ ہمارے رویوں میں بھی یزیدی فکر کی آمیزش نظر آتی ہے۔ اس بے راہ روی کے شکار معاشرے کو اصل حسینی فکر سے ہم آہنگ کرنے کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری 23 دسمبر کو مینار پاکستان پر اجتماع سے خطاب کریں گے اور یزیدی نظام کا سدباب کریں گے۔
تبصرہ