بدقسمتی کہ آج تعویذگنڈوں اور پھونکوں کو تصوف سمجھ لیا گیا ہے
نیک اعمال کرنے والے شخص کو اللہ کی طرف سے خاص کیفیت نصیب ہوتی ہے
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا شہر اعتکاف میں ہزاروں معتکفین سے خطاب
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ بغیر عمل کے پیری کا دعویٰ کرنے والے دھوکے باز ہیں۔ اعمال صالح کے بغیر صرف نسبت سے بیڑا پار کرنے کا تصور اولیائے کرام کے ہاں نہیں تھا یہ تصور جاہلوں اور د نیا پرستوں کا ہے۔ شریعت پر عمل کئے بغیر جو طریقت کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا، کاذب اور شیطان ہے۔ تصوف حسن اعمال، حسن احوال اور حسن اخلاق کا نام ہے جبکہ ہمارا معاشرہ حقیقت تصوف کو سمجھنے کے حوالے سے دو انتہاؤں پر کھڑا ہے، ایک طرف تصوف کا کلیتاً انکار ہے جبکہ دوسری طرف اسکے نام پر کاروبار کیا جا رہا ہے۔ بدقسمتی کہ آج تعویذ گنڈوں اور پھونکوں کو تصوف سمجھ لیا گیا ہے اور یہ تصور پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ وہ نماز فجر کے بعد شہر اعتکاف میں ہزاروں معتکفین سے "حقائق تصوف طرائق معرفت" کے موضوع پر خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ نیک اعمال کرنے والے شخص کو اللہ کی طرف سے خاص کیفیت نصیب ہوتی ہے اور یہ کیفیت کچھ دیر کیلئے آ کر چلی جاتی ہے۔ صاحب حال وہ ہے جس پر کیفیت زیادہ دیر کیلئے رہے اور صاحب مقام کو اللہ کے انوار و تجلیات کی کیفیت میں دوام حاصل ہو جاتا ہے۔ صاحب مقام ہونے سے پہلے سالک پر شیطان، نفس اور دنیا کا حملہ شدید تر ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علم نافع صاحب مقام کی حفاظت کرتا ہے۔ آنے والے وقت میں علم نافع کے بغیر برتری کا کوئی تصور نہیں ہے، اس لئے جاہل ملاؤں اور دنیا دار پیروں سے دامن بچا کر اہل علم اور حقیقی اللہ والوں کی صحبت اختیار کی جا نی چاہیے تاکہ ایمان کی حفاظت کے ساتھ ساتھ روحانی ترقی کا عمل جاری رہ سکے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ آج مادیت کے غلبہ کے باعث ہم دن بھر کے اعمال کا رات کو محاسبہ نہیں کرتے جبکہ ہمارے اسلاف دن بھر آنے والے خیالات اور وسوسوں کا بھی محاسبہ کیا کرتے تھے اور خیالات میں ہلکے سے بگاڑ پر اتنے متفکر ہو جاتے تھے کہ عبادت اور مجاہدہ سے اس خیال سے چھٹکارا پانے کی محنت کیا کرتے تھے۔
تبصرہ