منہاج القرآن علماء کونسل کے ناظم سید فرحت حسین شاہ نے کہا ہے کہ اللہ کے جو بندے شب برات کی رات اپنا دھیان، توجہ اللہ کی طرف لگائیں، قیام و سجود کریں، عبادت کریں، استغفار کریں اور جو مانگنا چاہیں آج کی رات اللہ سے مانگ لیں۔ وہ لاہور میں شب برات کے سلسلے میں منعقدہ سالانہ روحانی اجتماع کے بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شب برات سے متعلق قران مجید میں اللہ رب العزت نے فرمایا "ہم نے یہ کتاب بابرکت رات میں اتاری ہے"۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ اس بابرکت رات سے مراد شعبان المعظم کی 15 ویں رات ہے جسے ہم شب برات کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ حدیث قدسی میں ہے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "نصف شعبان کی رات اللہ تعالیٰ خود بھی آسمان دنیا پر آجاتا ہے اور پھر اللہ ندا دیتا ہے کہ ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ میں اس کی جھولیاں بھر دوں، ہے کوئی رونے والا کہ میں اس کی بدبختی کو خوش بختی میں بدل دوں، ہے کوئی مجھ سے رزق مانگنے والا کہ میں اس کے رزق میں اضافہ کردوں، ہے کوئی معافی مانگنے والا کہ اس کے گناہ معاف کردوں، ہے کوئی مجھ سے سوال کرنے والا کہ اس کی حاجت کو پورا کردوں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ بندے تو مجھے پکارا کر، میری طرف آ اور اللہ کی جو بندے سے محبت ہے یہ اس محبت کا نتیجہ ہے کہ وہ فرماتا ہے کہ تو اگر میری طرف ایک قدم آئے گا تو میں تیری طرف 70 قدم آؤں گا، اگر تو میری طرف چل کر آئے گا تو میں تیری طرف دوڑ کر آؤں گا۔ اللہ کا جو بندے پر حق ہے، اس حق کی وجہ سے فرماتا ہے کہ تو مجھ سے معافی مانگ، توبہ کر اور اللہ کی جو بندے سے محبت ہے یہ اس محبت کا نتیجہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ توبہ کرکے، معافی مانگ کر 70 بار بھی توڑ لے، پھر مانگ لے تو پھر بھی معاف کردوں گا۔ یہ عمل وہی کرتا ہے جس کو محبت ہوتی ہے۔ یعنی اگر تو اپنی توبہ 70 بار بھی توڑے تو مجھ سے مایوس نہ ہونا، میں پھر بھی معاف کردوں گا۔ گویا بتا بھی دیا اور جگا بھی دیا۔
اس رات کی نسبت پورے سال بھر کے ضرورت کے مطابق قرآن مجید کے نازل ہونے سے ہے۔ اس رات کائنات برکتوں کے ساتھ معمور ہوجاتی ہے۔ جیسے اس رات میں قرآن اگلے سال کی ضرورتوں کے مطابق اتار دیا جاتا تھا اسی طرح دوسری طرف اس رات میں لوح محفوظ پر لکھی ہوئیں تقدیریں، لوگوں کے رزق، زندگی، موت، اولاد، صحت، بیماری، خوشحالی و تنگدستی کے وہ احکامات جن کا اللہ تعالیٰ نے اگلے سال انسانوں کی زندگی میں نفاذ کرنا ہوتا ہے، تقدیر کے جو جو حکم زمین پر اترنے ہوتے ہیں اس رات لوح محفوظ سے اتار دیئے جاتے ہیں اور پھر ملائکہ جو مقدارت الامر ہیں جیسے جیسے مقررہ وقت آتا ہے، جس جس حکم کے اجراء کا وقت آتا ہے، اسے لے کر اللہ کے حکم سے زمین پر اترتے ہیں اور نافذ کرتے چلے جاتے ہیں۔ گویا سال بھر کے احکام کی مکمل فائل اس رات اتار دی جاتی ہے۔
تبصرہ