تاریخ اسلام میں تعلیم کے فروغ اور حدیث کی روایت میں مسلم
خواتین نے اہم کردار ادا کیا
منہاج ویمن لیگ کی مرکزی ناظمہ سمیرا رفاقت ایڈووکیٹ کا منہاج یونیورسٹی لاہور میں
منعقدہ سیمینار سے خطاب
ادیان عالم کی ابتدائی تاریخ پر نظر ڈالیں تو اس میں عورت کا کردار بالکل مفقود نظر آتا ہے۔ گزشتہ ایک دو صدیوں کی بات ہے کہ جب آج کی دنیا نے حوا کی بیٹی کو عزت اور احترام کے قابل تسلیم کیا۔ لیکن اسلام کی ابتدائی تاریخ میں مسلم خواتین کا جو کردار رہا وہ آج ساری دنیا کیلئے ایک واضح سبق بھی ہے، قابل تحسین کارنامہ بھی اور قابل فخر تاریخ بھی بلکہ اسلام کی تاریخ کی تو ابتدا ہی عورت کے شاندار کردار سے ہوتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار منہاج ویمن لیگ کی مرکزی ناظمہ سمیرا رفاقت ایڈووکیٹ نے منہاج یونیورسٹی لاہور میں منعقدہ ایک سیمینار بعنوان "تاریخ اسلام میں عورت کا مثالی کردار" سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ساجدہ صادق، سدرہ کرامت علی، خدیجہ فاطمہ، عائشہ شبیر و دیگر بھی موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ دین حق کا تو نقطہ آغاز ہی عورت کے عظیم الشان کردار سے عبارت ہے۔ ہماری تاریخ تو عورت کی ہمت، دانائی، حوصلہ مندی، دور اندیشی کے شاندار اور قابل فخر کردار سے معمور ہے۔ دعوت اسلام میں سب سے زیادہ اذیت بھی خواتین نے اٹھائی۔ دعوت الی اللہ کی خاطر سب سے پہلی شہادت بھی عورت ہی کے حصے میں آئی جب حضرت سمعیہ رضی اللہ عنہا نے شہادت قبول کر کے ظلم کو ٹھکرا دیا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائے اسلام یعنی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں مسلم خواتین نے زندگی کے ہر شعبہ میں بھرپور کردار ادا کیا۔ علم سیکھنے سکھلانے کا میدان ہو یا معاشرتی خدمات کا میدان، اللہ کی راہ میں جہاد کا موقع ہو یا سیاست و حکومت کے معاملات، سب میں خواتین کا روشن اور اہم کردار ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میدان جنگ میں مسلم خواتین مجاہدین کو پانی پلاتی تھیں، زخمیوں کی مرحم پٹی کرتی تھیں اور ا س کار خیر میں میں کسی چھوٹے یا بڑے کی تمیز و تفریق نہیں تھی حتی کہ غزوہ احد میں حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بھی اپنا کردار ادا کرنے کیلئے موجود تھیں۔ غزوہ خندق کے موقع پر بھی مسلم خواتین نے مثالی کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ اسلام میں تعلیم کے فروغ اور حدیث کی روایت میں مسلم خواتین نے اہم کردار ادا کیا۔ ابتدائے اسلام میں مسلم خواتین نے اپنا بھر پور تعمیری اور مثبت کردار ادا کر کے آنے والے وقتوں کیلئے ایک اعلیٰ نمونہ اور قابل تقلید مثالیں قائم کر دیں جو آج بھی مسلمان عورت کیلئے مشعل راہ ہیں۔
تبصرہ