ماں وہ عظیم ہستی ہے جو محبت میں حاصل کرنے کی بجائے سپردگی کا
جذبہ رکھتی ہے
خالق کائنات نے ماں کو پوری انسانیت کیلئے رحم و کرم اور انس و محبت کا منبع بنایا
ہے
ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر منہاج القرآن ویمن لیگ لاہور کے زیراہتمام سیمینار سے
خطاب
پوری دنیا انسانیت پر قدرت کے لازوال تحفے کی حرمت میں آج مدر ڈے منا رہی ہے۔ ماں کا وجود روشنی ہے خوشبو ہے، روشنی اور خوشبو کو قید کر کے نہیں رکھا جا سکتا۔ اسی لئے ماں کی محبت کے دائرہ کار میں پوری دنیا سمائی ہوئی ہے۔ ماں کی فطرت امن، تحفظ اور محبت کی تمنائی ہے۔ ماں وہ عظیم ہستی ہے جو محبت میں حاصل کرنے کی بجائے سپردگی کا جذبہ رکھتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی ناظمہ سمیرا رفاقت ایڈووکیٹ نے منہاج القرآن ویمن لیگ لاہور کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ماؤں کے عالمی دن کے موقع منعقدہ پروقار سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سمیرا رفاقت ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام نے دنیا میں سب سے زیادہ والدین کی اطاعت کو اہمیت دی ہے اور یہاں تک حکم دیا ہے کہ اگر ماں اور باپ دونوں میں سے کوئی تمہارے سامنے بوڑھا ہو جائے تو اسے اُف تک نہ کہو۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی معاشرے کی معیشت برباد ہوتی ہے تو اس میں انسانی رشتوں کا بھی وہ مقام نہیں رہتا جو حقیقت میں ہونا چاہیے۔ ہمارا یہ ٹوٹتا ہوا سماج بہت سی تبدیلیوں کا شکار ہو رہا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ماں کا مقدس رشتہ ہمیشہ سب سے زیادہ قابل احترام رہا ہے۔ لفظ ماں ایک ایسے احساس کا اظہار ہے جس سے دل و دماغ کو سکون ملتا ہے۔ ماں کا ذکر لبوں پر آتے ہی خوشی سی چھا جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں خالق حقیقی رب العالمین کے بعد خالق مجازی ماں اور اس کی مامتا کو سب سے عظیم گردانا جاتا ہے۔ خالق کائنات نے خلوص و وفا اور ایثار و محبت کی اس پیکر کو پوری انسانیت کیلئے رحم و کرم اور انس و محبت کا منبع بنایا ہے۔
سمیرا رفاقت نے سیمینار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماں اور مامتا کے حوالے سے انسان اور حیوان میں بھی تفریق نظرنہیں آتی جو جذبہ محبت اور خلوص و وفا انسان کی ماں میں قدرت کی جانب سے ودیعت کیا گیا ہے وہی جذبہ حیوانوں کو بھی عطا کیا گیا ہے۔ ماں کائنات کی سب سے قیمتی متاع اور سب سے عظیم سرمایہ ہے اس کی شفقت، محبت اور خلوص و وفا کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ سیمینار سے منہاج القرآن ویمن لیگ لاہور کی صدر عائشہ شبیر، صدف اقبال، فریدہ سجاد، رافعہ علی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ