موجودہ صدی میں تحریک منہاج القرآن رسول صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کی حقیقی معرفت دینے والی تحریک ہے
تحریک منہاج القرآن روئے زمین پر دہشت گردی اور انتہا پسندی کی سب سے بڑی دشمن ہے
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ اولیاء اللہ قیامت تک آتے رہیں گے اور کوئی دور بھی اللہ کے ہدایت یافتہ بندوں سے خالی نہیں ہو گا۔ یہ خیال جہالت پر مبنی ہے کہ صحابہ کرام کے بعد رہنمائی کیلئے کوئی نہیں آئے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ قیامت تک اولیائے کرام رشد و ہدایت اور رہنمائی کیلئے آتے رہیں گے۔ آج مادیت کا حملہ ہے رہنمائی کی ضرورت زیادہ ہے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ زیادہ ضرورت کے دور میں اللہ زمانے کو اولیاء سے خالی کر دے؟ اللہ مہربان ہے اور ہر دور میں ہدایت یافتہ بندوں کو انسانیت کی رہنمائی کیلئے بھیجتا ہے۔ موجودہ صدی میں تحریک منہاج القرآن رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حقیقی معرفت دینے والی تحریک ہے۔ یہ صحابہ، اہلبیت، اولیاء اور صلحاء سے جوڑنے والی تحریک ہے۔ وہ منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام تنظیمات کیمپ میں شریک سینکڑوں خواتین سے کینڈا سے ٹیلی فونک گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر ناظمہ ویمن لیگ سمیرا رفاقت، ساجدہ صادق، سدرہ کرامت، مریم حفیظ، صدف اقبال، عفنان بابر، نگینہ وحید، انیلہ ڈوگر، رافعہ علی اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھیں۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام، اہلبیت اطہار اور اولیاء و صلحاء کے تین چشمے جاری فرمائے جن سے امت قیامت تک سیرابی پاتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں توحید، رسالت، صحابہ، اہلبیت اور اولیاء و صالحین پر مشتمل 5 نسبتوں کا ذکر ہے۔ تحریک منہاج القرآن ہر نسبت میں کمال اور ان نسبتوں میں اعتدال حاصل کرنے کیلئے رہنمائی کر رہی ہے۔ تحریک منہاج القرآن کا تصور دین، محبت، امن و سلامتی، ادب و احترام، علم و معرفت، خدمت و فتوحت پر قائم ہے۔ ہر تعلق کی اساس محبت پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہا ج القرآن روئے زمین پر دہشت گردی اور انتہا پسندی کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ اسلام، ایمان اور احسان تینوں کا معنی امن و سلامتی اور خیر ہے۔ امن یہ ہے کہ طبیعتوں اور مزاجوں میں بھی امن و سلامتی آجائے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ تربیت تعلیم پر مقدم ہے، ادب تربیت سے آتا ہے تربیت صحبت سے ملتی ہے اور صحبت صرف ساتھ رہنے کو نہیں کہتے۔ اس ساتھ کو صحبت کہتے ہیں جس میں بندہ تربیت حاصل کرے۔
تبصرہ